نیتن یاہو: شکار کرنے کو آئے فرار ہوکے چلے

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اندرونی و بیرونی دباو میں آکر غلط وقت پر غلط حریف سے پنگا لے لیا۔ ملک کے اندرنیتن یاہو پربدعنوانی کے سنگین الزامات ہیں ۔ ۔ اقتدار کی جس بنیاد پر وہ اپنے آپ کو سزا سے بچا رہا وہ بھی حریدیم فرقے کے تنازع کی وجہ سے خطرے میں ہے۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کی پے در پے ناکامیوں کے بعد مصر سے رفاہ کی جانب آنے والے عالمی امن مارچ نے مسائل پیدا کردئیے ہیں ۔ ایران کے ساتھ امریکہ کی جوہری تنصیبات پر مذاکرات نے بھی اسرائیلیوں کی نیند اڑا رکھی تھی ۔ ایسے میں نیتن یاہو نے مرتا کیا نہ کرتا کی مصداق ایران پر حملہ کرکے مذکورہ بالا تمام مسائل سے بیک وقت نمٹنے کا بزدلانہ فیصلہ کیا ۔ اس میں اسے ابتدائی کامیابی بھی ملی کیونکہ ایران کے اعلیٰ فوجی افسران سمیت کئی سائنس دان اس حملے میں شہید ہوگئے مگر وہ بیچارہ فتح کا جشن نہیں مناسکا ۔ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکی ملتے ہی اسرائیلی وزیرِاعظم دارالخلافہ سے دور کسی نامعلوم مقام پر فرار ہوکر روپوش ہوگیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اپنے سرکاری طیارے ’ونگ آف زاین‘ میں بیٹھ کر بن گورین ایئرپورٹ سے کہیں جاکر چھپ گیا ہے۔

نیتن یاہو کا موت کے خوف سے بھاگ کھڑا ہونا سورۂ جمعہ کی ان آیا ت کی مصداق ہے ۔ فرمان قرآنی ہے:’’ اِن سے کہو، "اے لوگو جو یہودی بن گئے ہو، اگر تمہیں یہ گھمنڈ ہے کہ باقی سب لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے چہیتے ہو تو موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اِس زعم میں سچے ہو" لیکن یہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جو یہ کر چکے ہیں ہرگز اس کی تمنا نہ کریں گے ، اور اللہ اِن ظالموں کو خوب جانتا ہے ۔اِن سے کہو، "جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو تمہیں آ کر رہے گی پھر تم اس کے سامنے پیش کیے جاؤ گے جو پوشیدہ و ظاہر کا جاننے والا ہے، اور وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے ہو‘‘ راہِ فرار اختیار کرنے والا یہ وہی کاغذی شیر ہے جس نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل کی لڑائی ایرانی عوام سے نہیں بلکہ ایران کی قیادت کے خلاف ہے۔ ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے اس نے کہا تھا کہ ’یہ آپ کا موقع ہے کہ آپ کھڑے ہو جائیں اور اپنی آوازیں اٹھائیں۔‘ دوسروں کو کھڑے ہوکر صدائے احتجاج بلند کرنے کی ترغیب دینے والا خود کسی بِل میں دبک کرچپ چاپ بیٹھا ہوا ہے۔

ایرانی عوام سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے یہ کہاتھا کہ ’ ہم اپنا مقصد حاصل کر رہے ہیں، ہم آپ کے لیے آپ کی آزادی کے حصول کا راستہ بھی ہموار کر رہے ہیں۔‘ حالانکہ یہ ڈینگ مارنے کے بعد وہ خود اپنے باشندوں کی جان کو خطرے ڈال کر محفوظ مقام پر روپوش ہوگیا ۔ایران کی بمباری سے بچنے کے لیے بنکروں کے اندرچھپے اسرائیل کے لوگ حیرت سے نیتن یاہو کے ایران کی عوام سےکیے جانے والے اس خطاب کو پڑھ کر رو رہے ہوں گے کہ ’وقت آ گیا ہے ،ایرانی عوام اپنے جھنڈے اور اس کی تاریخی میراث کے گرد متحد ہو کر شیطانی اور جابر حکومت سے آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں‘۔ ایران کی جوابی کارروائی کے بعد اسرائیلی آزمائش کی اس نازک گھڑی میں ان پر مسلط نیتن یاہو سے نجات حاصل کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہوں گے۔ اسرائیل میں رہنے والےیہودی ان کی اپنی فوج کے سربراہ ایال زامیر کے ایک نجی ٹی وی "چینل 13" پر کیے جانے والے انکشاف سے بھی پریشان ہیں۔ اسرائیلی فوج کمانڈر ان چیف کے مطابق انہوں وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کو آگاہ کر دیا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ براہِ راست جنگ چھڑ گئی تو اسرائیل تنہا اس کا سامنا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

مذکورہ چینل نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ زامیر نے گذشتہ چند دنوں کے دوران وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی اہم مشاورت میں اپنا دوٹوک مؤقف پیش کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ اسرائیل کسی بھی ممکنہ فوجی اقدام میں اکیلا آگے نہیں بڑھ سکتا، اور اس کے لیے امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ناگزیر ہے۔ایال زامیر کے مطابق ایران کے خلاف کسی بھی کارروائی سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مکمل مشاورت اور اتفاق ضروری ہے۔اسی نشست میں شریک اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ تومر بارنے بھی فوجی سربراہ کے مؤقف سے اتفاق کیا تھا ۔ اسرائیل کو دنیا کا سب طاقتور ملک سمجھنے والے مرعوب لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہوئی ہوگی لیکن قرآن حکیم میں اس کی گواہی موجود ہے۔ ارشادِ ربانی ہے’’ یہ جہاں بھی پائے گئے اِن پر ذلت کی مار ہی پڑی، کہیں اللہ کے ذمہ یا انسانوں کے ذمہ میں پناہ مل گئی تو یہ اور بات ہے‘‘۔ فی الحال ان کو امریکہ کی پناہ ملی ہوئی ہے ورنہ تو :’’ یہ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں، ان پر محتاجی و مغلوبی مسلط کر دی گئی ہے، اور یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہوا ہے کہ یہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے رہے اور انہوں نے پیغمبروں کو ناحق قتل کیا یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا انجام ہے‘‘۔

اسرائیل کے "چینل 13" نے یہ انکشاف بھی کیا ہے وہاں اعلیٰ عسکری قیادت میں اس معاملے پر شدید اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا ایران کے خلاف اسرائیل کسی بڑی فوجی کارروائی میں تنہا کود سکتا ہے یا اسے امریکہ کی مکمل شمولیت درکار ہوگی۔ امریکہ کے ساتھ شراکت کا دائرہ کار کی وسعت بھی متنازع ہے۔نیتن یاہو کو ملک کے اندر موجود جس سیاسی تنازع نے ایران پر حملہ کرنے کے لیے مجبور کیا وہ بھی معمولی نہیں ہے۔ اس حملے سے دو روزقبل حزب اختلاف کی درخواست پر پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے لیے ابتدائی ووٹنگ پر بحث کا آغاز ہوا۔ حریدیم فرقے کے کٹر یہودیوں کی فوج میں لازمی بھرتی سے متعلق قانون پر اندرونِ ملک شدید تنازع چل رہا ہےاور نیتن یاہو پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے قانون پر ووٹنگ کو مؤخر کرانے کی سر توڑ کوشش کررہا ہے۔ موجودہ مخلوط سرکار کے پاس 120میں سےصرف 68 نشستیں ہیں اس لیے اگر انتہا پسند یہودیوں نے حمایت کا ہاتھ کھینچ لیا تو نیتن یاہو کی حکومت دھڑام تختہ ہوجائے گی اور اس کے جیل جانے کا راستہ صاف ہوجائے گا۔

اسرائیل کی تقریباً ایک کروڑ آبادی میں حریدیم کی تعداد 13 فی صد ہے۔ یہ گروہ اپنی زندگی تورات کے مطالعے کی خاطر وقف کرنے کا دعویٰ کرکےلازمی فوجی سروس سے انکار کرتا ہے ۔ حریدیم فرقے کے اس دعویٰ کو خارج کرکے اسرائیلی سپریم کورٹ نے 25 جون 2024 کو انہیں بھی فوجی بھرتی کا پابند بنایا بصورتِ دیگر فوجی خدمت سے انکار کرنے والے طلبا کےاداروں کی مالی امداد روکنے کا حکم دے دیا ۔ حریدیم فرقے کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سیکولر معاشرے میں ضم ہونا ان کی مذہبی شناخت اور برادری کے تسلسل کے لیے خطرہ ہے اس لیے وہ پچھلے ایک سال سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں ۔ نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کو چونکہ اکثریت حاصل نہیں ہے اس لیے وہ ان انتہا پسند یہودیوں کی ناز برداری کے لیے مجبور ہے ۔ دوسری جانب یائر لیپڈ کی "یش عتید" اور سابق وزیر دفاع ایویگدور لیبرمین کی "اسرائیل بیتنا" جیسی اپوزیشن کی جماعتوں، نےپارلیمنٹ تحلیل کرنے کے لیے قانونی مسودے پیش کردیا ہے۔ اس تنازع کی آڑ میں اپنی سرکار بچانے کی خاطر نیتن یاہو نے حریدیم سے کہہ دیا ہے کہ یہ ایران کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے، جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے اور اگلے دن حملہ بھی کردیا لیکن جب ایران کی طرف سے جوابی حملے شروع ہوئے تو نیتن یاہو کو لینے کے دینے پڑ گئے اور اب وہ منہ چھپاتا پھر رہا ہے۔

اسرائیل کے لیے دوسرا سنگین مسئلہ غزہ کا تنازع ہے۔ اس نے فوج کے ذریعہ شدید حملے کرکے ۵۵ ہزار سے زیادہ بے قصور عوام کو شہید تو کردیا مگر پھر بھی کامیابی نہیں ملی تو بین الاقوامی امداد کو بند کرکے غزہ کے جانبازوں کو بھوک سے مارنے کی وحشیانہ حکمت عملی اختیار کی۔ اس کے سبب ساری دنیا اسرائیل کے خلاف ہوگئی۔ غزہ کا ظالمانہ محاصرہ توڑنے کی خاطرتیونس سے ایک گلوبل مارچ کا اعلان ہوا تو اس میں الجزائر اور موریطانیہ کے لوگ بھی شامل ہو گئے۔ یہ قافلہ جب مغربی لیبیا میں داخل ہوا تو عوام نے اس کا بڑے جوش و خروش سے استقبال کیا ۔ اس کو مصر میں بھی اسی طرح کی پذیرائی ملے گی اور اگر یہ محاصرہ توڑ غزہ میں داخل ہوجاتا ہے تو دنیا کی کسی طاقت کے لیے اس کی مخالفت ممکن نہیں ہوگی۔ بعید نہیں کہ وہ قافلۂ امن اسرائیل کےگھمنڈ ٹوٹ کر چکنا چور کردے۔ ایسی صورت میں اسرائیلی عوام بھی ناکام و نامراد نیتن یاہو کےخلاف ہوجائیں گے۔ اس خارجی اندیشے سے بھی پریشاان ہوکر نیتن یاہو نے ایران پر حملہ کرنے پر آمادہ کرنے کا تباہ کن فیصلہ کیا۔ایرانی حملے سے پورے فلسطین میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی ہے ۔ اس سے خوفزدہ ہوکر اسرائیلی حکام نے پورے ملک میں ہنگامی حالات کے بہانے مسجد اقصیٰ بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا مگر ایسا کرنے سے اس کی مشکلات میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوگیا ہے۔ اسرائیل کااب اس مکڑ جال سے نکلنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔بعید نہیں کہ مشیت نے اب اس کی رسی کو مزیددراز کرنے کے بجائے کھینچنے کا فیصلہ کرلیا ہو۔

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2151 Articles with 1688561 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.