سچ کا محاصرہ
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
New Page 2
دنیا کی ہر جنگ صرف میدان میں نہیں لڑی جاتی، ایک جنگ شعور، بیانیے، اور خبروں کی بھی ہوتی ہے — اور اس جنگ کا سب سے بڑا ہتھیار ہے: میڈیا۔ صیہونیت کو جب اپنی بقا کے لیے زمین، اسلحہ اور اتحادیوں کی ضرورت تھی، تو اسے مغربی استعمار نے دیا۔اور جب صیہونیت کو اپنی حقیقت چھپانے اور مظالم کو “دفاع” کہنے کے لیے ایک پردہ درکار تھا، تو وہ پردہ مغربی میڈیا نے مہیا کیا۔ مغربی میڈیا فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کو رپورٹ کرنے کا جو انداز اپناتا ہے، وہ سادہ قارئین کو بھی گمراہ کر دیتا ہے۔ مثالیں ملاحظہ ہوں: فلسطینی شہید ہوتا ہے: "A Palestinian dies in a clash" اسرائیلی فوجی زخمی ہوتا ہے: "An Israeli soldier was brutally attacked by militants" گویا فلسطینی خود بخود مر جاتے ہیں، جبکہ اسرائیلی زخمی ہونے پر “brutally” کا لفظ شامل ہو جاتا ہے۔ مغربی میڈیا نے ہمیشہ فلسطینی مزاحمت کو دہشت گردی کے لیبل سے پیش کیا، خواہ وہ مزاحمت ایک پتھر ہو یا ایک آواز۔ حماس یا دیگر تنظیموں کو "Militants" یا "Islamist Extremists" کہا جاتا ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوج کے لیے ہمیشہ "Israel Defense Forces" یعنی دفاعی فوج کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے — حالانکہ دفاع سے زیادہ یہ "جارحیت" کی علامت بن چکی ہے۔ بی بی سی، سی این این اور فاکس نیوز کی پالیسی بی بی سی: نسبتاً "غیر جانب دار" سمجھی جاتی ہے، لیکن فلسطین کے حوالے سے اس کی زبان اکثر غیر متوازن ہوتی ہے۔ بی بی سی ہمیشہ "Clashes" یا "Violence between Israelis and Palestinians" جیسے مبہم الفاظ استعمال کرتی ہے — حالانکہ حقیقت میں یہ یک طرفہ ظلم ہوتا ہے۔ سی این این: امریکہ کی نمائندہ نیوز ایجنسی — اور امریکہ اسرائیل کا سب سے بڑا حمایتی۔سی این این نے متعدد بار فلسطینی مزاحمت کو "Hamas-led terrorism" کہا، جبکہ اسرائیلی بمباری کو "response to rocket fire" کے تحت ہضم کیا۔ فاکس نیوز:انتہائی دائیں بازو کی صیہونی نواز میڈیا، جو اسرائیل کو “ایک روشن جمہوریت” اور فلسطینیوں کو “شدت پسند اسلامی گروہ” کہنے میں پیش پیش ہے۔ تصویر کا فریب: جب اسرائیل غزہ پر بمباری کرتا ہے اور سیکڑوں بچے جاں بحق ہوتے ہیں، تو مغربی میڈیا ان تصویروں کو یا تو دکھاتا ہی نہیں، یا صرف یہ لکھ کر گزارا کرتا ہے: "Palestinian casualties reported amid escalating conflict" لیکن جب اسرائیل پر راکٹ گرتا ہے، تو متاثرہ گھر، روتے ہوئے یہودی بچے، اور زیر زمین پناہ گاہیں ہیڈ لائن بن جاتی ہیں۔ صیہونیت کے میڈیا نیٹ ورک: پیچھے کون ہے؟ دنیا کے بڑے میڈیا ہاؤسز کے پیچھے موجود افراد اور سرمایہ کاروں میں صیہونی حمایت یافتہ شخصیات شامل ہیں: Rupert Murdoch (فاکس نیوز): کھلا صیہونی حمایتی Jeff Zucker (سابق صدر سی این این): اسرائیل نواز موقف رکھتے ہیں New York Times کا ادارتی عملہ اور کئی سینئر صحافی یہودی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہر یہودی صحافی بددیانت ہے، لیکن ادارتی پالیسی اکثر صیہونیت کے حق میں ہوتی ہے۔ فلسطینی صحافیوں کی جدوجہد: اسرائیل نے درجنوں فلسطینی صحافیوں کو شہید یا گرفتار کیا۔ معروف رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر قتل کیا، اور مغربی میڈیا کئی روز اس قتل کو بھی "disputed death" کہتا رہا ۔ یہ واقعہ دنیا کے سامنے واضح ثبوت تھا کہ سچ صرف بولنے کا نہیں، سہنے کا نام بھی ہے سوشل میڈیا: ایک نیا محاذ: جب روایتی میڈیا اسرائیل کا دفاع کرتا ہے، تو فلسطینی عوام نے سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار بنایا۔انسٹاگرام، ٹوئٹر (X)، فیس بک پر لاکھوں افراد نے فلسطینی مظالم کی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کیں مگر Meta اور دیگر پلیٹ فارمز نے بھی کئی بار "community guidelines" کے نام پر فلسطینی مواد ہٹا دیا گویا یہ جنگ صرف ٹینکوں کی نہیں، الفاظ، تصاویر اور الگورتھم کی بھی ہے صیہونیت اور مغربی میڈیا کا رشتہ صرف ہمدردی کا نہیں، بلکہ مفادات، پراپیگنڈہ، اور بیانیہ سازی کا رشتہ ہے۔ جب ایک ریاست ظلم کرے اور میڈیا اسے امن کہے، تو سمجھ لیجیے کہ سچ کا محاصرہ کر لیا گیا ہے ۔ |
|