ہیکلِ سلیمانی دوبارہ تعمیر کیوں�
(Dilpazir Ahmed, Rawalpindi)
|
New Page 2
صیہونی ہیکلِ سلیمانی کو دوبارہ کیوں تعمیر کرنا چاہتے ہیں؟ ہیکلِ
سلیمانی کی تعمیرِ نو صیہونی تحریک کے اُن بنیادی اہداف میں سے ایک ہے، جو
بظاہر مذہبی نظر آتا ہے، مگر درحقیقت یہ ایک گہری سیاسی، نظریاتی اور عالمی
ایجنڈے کا حصہ ہے۔ یہ منصوبہ محض ایک عبادت گاہ کی تعمیر نہیں، بلکہ "عظیم
اسرائیل" کے خواب، مذہبی تسلط، اور عالمی طاقت پر قبضے کی ایک چال ہے۔ سوال
یہ ہے کہ صیہونی اس قدیم ہیکل کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے اتنے بےتاب کیوں
ہیں؟ آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں۔ مذہبی عقیدہ اور مسیحی-یہودی
پیشگوئیاں یہودی روایات میں ہیکل سلیمانی کو خدائی قربت کا مرکز سمجھا
جاتا ہے۔ ان کے عقیدے کے مطابق تین ہیکل تعمیر ہونے ہیں پہلا
ہیکل — حضرت سلیمان علیہ السلام کا دوسرا ہیکل — زروبابل اور ہیرودیس
کا تیسرا ہیکل — جو "مسیح" کی آمد سے پہلے تعمیر ہونا ضروری ہے
کئی صیہونی یہودی گروہ اور عسکریت پسند تنظیمیں جیسے Temple
Institute اور Faithful اس عقیدے پر کام کر رہی ہیں کہ
مسجد اقصیٰ کی جگہ تیسرا ہیکل تعمیر کر کے "موعودہ نجات دہندہ" (Messiah)
کی راہ ہموار کی جائے۔ یہی نظریہ بعض عیسائی بنیاد پرست فرقوں
(Christian Zionists) میں بھی مقبول ہے، جو سمجھتے ہیں کہ تیسرا ہیکل
بننے سے دنیا کے آخری دور کا آغاز ہوگا۔ صیہونی سیاسی ایجنڈا: مذہب
کے پردے میں قبضے کی چال صیہونیت صرف ایک مذہبی عقیدہ نہیں بلکہ ایک
سیاسی نظریہ ہے جس کا ہدف "Greater Israel" کا قیام ہے — یعنی
نیل سے فرات تک ایک صیہونی ریاست۔ ہیکلِ سلیمانی کی تعمیر: مسلمانوں
کے قبلہ اول (مسجد اقصیٰ) کی جگہ پر ہو گی فلسطینیوں کے مذہبی، تاریخی
اور سیاسی وجود کو مٹانے کی علامت ہو گی دنیا بھر میں یہودی طاقت کے
غلبے کا نفسیاتی اظہار ہو گی یہ تعمیر اُن صیہونی نظریات کو تقویت دے
گی جو بیت المقدس کو نہ صرف اسرائیل کا دارالحکومت بلکہ "یہودیوں کا عالمی
روحانی مرکز" بنانے کے درپے ہیں۔ مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کی کوششیں
ہیکل کی جگہ کو خالی کرنے کے لیے انتہا پسند یہودی مسلسل مسجد اقصیٰ کے
نیچے سرنگیں کھود رہے ہیں۔ اس کے مقاصد میں شامل ہیں مسجد کی
بنیادوں کو کمزور کرنا مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو اشتعال دلانا
عالمی ردِ عمل سے فائدہ اٹھا کر یہ ثابت کرنا کہ "یہ جگہ متنازع ہے"
پھر ایک عالمی تنازع کھڑا کر کے کسی موقع پر مسجد کو شہید کرنا یہ سب
ایک گہری سازش کا حصہ ہے، جس کا مقصد الاقصیٰ کے تقدس کو مٹا کر، یہودی
روحانیت کا نیا مرکز قائم کرنا ہے۔ صیہونیت اور دجالی نظام کئی
اسلامی مفکرین، محققین اور مفسرین اس نظریے کو "دجالی نظام" سے جوڑتے ہیں۔
ان کے مطابق تیسرا ہیکل ایک دجالی عالمی حکومت کے آغاز کی بنیاد ہو گا
عالمی معیشت، میڈیا، اور سیاست پہلے ہی صیہونی اثر میں ہے اب مذہبی
مرکز پر قبضہ کرنا باقی ہے — جس کے لیے ہیکلِ سلیمانی ایک علامت بنے گا
یعنی یہ منصوبہ نہ صرف مذہب بلکہ انسانیت کے خلاف ایک روحانی، سیاسی اور
نظریاتی حملہ ہے۔ عالمی مسیحی حمایت: "ایوانجیلیکل کرسچینز" کا کردار
امریکہ اور یورپ میں موجود کچھ مسیحی گروہ، خاص طور پر Evangelicals
، ہیکل کی تعمیر کو حضرت عیسیٰؑ کی دوبارہ آمد سے جوڑتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ
امریکی حکومتیں اکثر اسرائیل کے مذہبی عزائم کی حمایت کرتی آئی ہیں ۔ ٹرمپ
کے سابقہ دورمیں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا اسی سلسلے کی
ایک کڑی تھا ۔اس حمایت کے پیچھے سیاسی فائدہ اور عقیدہ دونوں شامل ہیں
مسلمانوں کے نزدیک: مسجد اقصیٰ محض ایک مسجد نہیں بلکہ اسلامی تاریخ،
روحانیت، اور اتحاد کی علامت ہے۔ اس پر حملہ امت مسلمہ کے قبلہ اول پر حملہ
ہے۔ فلسطینی مزاحمت کی بنیاد کو ختم کرنے کی کوشش ہے ایک عالمی مذہبی
جنگ کو دعوت دینے کے مترادف ہے صیہونی ہیکلِ سلیمانی کو دوبارہ اس لیے
تعمیر کرنا چاہتے ہیں کہ وہ مذہب کے نام پر ایک عالمی نظریاتی، روحانی اور
سیاسی غلبہ چاہتے ہیں۔ اس ہیکل کی تعمیر صرف ایک عبادت گاہ کی بازیابی نہیں
بلکہ اسلام، مسیحیت، اور پوری انسانیت پر صیہونی ایجنڈے کی فوقیت کا اعلان
ہو گا۔ |
|