مستقبل میں نہایت قابل لوگوں نے پاکستان
میں کام کیا اور آج بھی کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن،
اٹومک انرجی کمیشن اور جامعہ کراچی جیسے ادارے آج بھی اپنی پوری لگن کے
ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والی شخصیات ہی ہیں جن کی
سائنسی کاوشوں کو بین الاقوامی سطح پر گردانا گیا۔ ان شخصیات میں ایک نام
ڈاکٹر عبدالسلام کا بھی ہے۔ ڈاکٹر عبدالسلام وہ پہلے اور واحد پاکستانی ہیں
جنہوں نے فزکس میں نوبل انعام جیتا۔
ڈاکٹر عبدالسلام 1926ء میں پاکستان کے شہر جھنگ جو اس وقت کے برطانیہ
ہندوستان کا حصہ تھا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محکمہ تعلیم میں تعلیمی
افسر اور والدہ گھریلو خاتون تھیں، ان کے چھ بھائی اور ایک بہن تھی۔ ڈاکٹر
عبدالسلام کا خاندان غریب تھا اور انھوں نے کبھی یہ تصور نہیں کیا تھا کہ
انھیں بیرون ملک تعلیم کا موقع ملے گا۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے میٹرک میںسب سے
زیادہ نمبر حاصل کیئے تب ان کی عمر صرف 14 سال تھی۔ ڈاکٹر صاحب نے گورنمنٹ
کولج لاہو ر سے گریجویشن مکمل کی۔ انہوں نے 1946ء میں گورنمنٹ کولج
یونیورسٹی لاہور سے ایم اے میتھ میٹکس کی ڈگری حاصل کی ، انہیں اسی سال
گورنمنٹ کولج یونیورسٹی لاہور سے کیمبرج یونیورسٹی کا وظیفہ بھی ملا۔ 1949ء
میں ڈاکٹر عبدالسلام کیمبرج یونیورسٹی چلے گئے اور یہاں بی اے ڈبل فرسٹ
کلاس اونر (میتھ میٹکس، فزکس) کی ڈگری حاصل کی۔ 1950ء میں ڈاکٹر عبدالسلام
کو کیمبرج یونیورسٹی کی طرف سے فزکس کے شعبے میں نمایاں خدمات کے اعتراف
میں (اسمتھس پرائسز) سے نوازا گیا۔ ڈگری مکمل کرنے کے بعد بھی ڈاکٹر صاحب
نے کیونڈس لیبارٹری میں تحقیقاتی کام شروع کیارتھر فورڈ نے ایٹم کی ساخت پر
تجربے کیئے تھے۔ کیونڈس تجرباتی کام کے لیئے ایک شاندار لیبارٹری تھی اور
دنیا بھر کے طبیعات دان کا مرکز تھی۔ ایک سال تک کیونڈش یونیورسٹی میںفزکس
پر تحقیق کرتے رہے، پھر 1951ء میں واپس پاکستان آ گئے اور یونیورسٹی میں
پڑھانا شروع کر دیا مگر ایک طبیعات دان ہونے کے ناطے، انھوںنے اپنے مضمون
سے لاتعلقی محسوس کی اور 1954ء میں یونیورسٹی چھوڑ دی اور کیمبرج واپس چلے
گئے۔ یہاں دنیا کے بہترین نظریاتی طبیعات دانوں کی ایک جماعت پاکستان
اکیڈمی اوف سائنسز بنانے میں کامیاب ہوئے، اسی سال ایس ٹی جوہنز کولج
کیمبرج بحیثیت لیکچرار اور فیلو آف سینٹ تقرر ہوئے۔ تین سال بعد امپیرئل
کالج لندن میں بحیثیت پروفیسر تقرر ہوئے۔ 1957ء میں پنجاب یونیورسٹی نے
ڈاکٹر عبدالاسلام کو فزکس کے شعبے میں خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹریٹ کی
اعزازی ڈگری دی۔ 1957ء میں ہی ڈاکٹر عبدالسلام کیمبرج یونیورسٹی میں
پاکستانی طالب علموں کے لئے اسکولر شپ پروگرام شروع کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہیں عظیم درسگاہ امپریل کالج اوف سائنس اینڈ ٹیکنولوجی لندن سے پروفیسر
فیلو شپ کی آفر دی گئی، جسے منظور کر لیا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے تھیوری اوف دی نیوٹرینوس پر کام کیااور تھیوری اوف
نیوٹرینوس چیرل سمینٹری پیش کیا جو کہ تھیوری اوف الیکٹرو ویک انٹریکشنز
میں اہم کردار اداد کرتا ہے کو پیش کیا۔ انھوں نے 1960ء میں نیوکلیئر فزکس
پر کام کیا جہاں پروٹون کشی پر کام کی سربراہی کی۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے
تھیوری اوف دی اسٹینڈرڈ موڈل میں انڈکشنز اوف دی میسو ہیگس بوسونس کو پیش
کیا۔ 1963ء میں ڈاکٹر صاحب نے ویکٹر میسن پر اپنی تحقیقات شائع کیں۔
فزکس میں ڈاکٹر عبدالاسلام کی خدمات کا نقطہ عروج 1979ء میں آیا جب انھوں
نے شیلڈن گلاسکو اور اسٹیبون وینبرگ کے ساتھ نوبل پرائز جیتا۔ یہ پرائز
انہیں الیکٹرو میگنیٹک اور کمزور نیوکلیئر طاقت کے ملاپ پر ملا۔ اس نظریے
کے تحت یہ لفظ جو کہ 1978ء میں ہی تخلیق کردہ تھا کی گئی پیشن گوئیاں
تجربات کے ذریعے ثابت کی جا سکتی ہیںجو کہ بیسوی صدی کی ایک اہم کامیابی
تھی۔ جس میںسب سے زیادہ ظاہر کردہ یہ تھی کہ ایک نیا پارٹیکل انتہائی
توانائی کے ساتھ وجود رکھتا ہے۔ 1960ء میں واپس پاکستان آ گئے اور پاکستانی
صدر ایوب خان نے انہیں سائنسی تحقیقاتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا کام دیا۔
تب پاکستان میں تحقیق تقریباً نہ ہونے کے برابر تھی اور سائنس کے شعبے پر
صرف صفر اعشاریہ تین فیصد خرچ کیا جاتا تھا ۔ پاکستان اٹومک انرجی کمیشن کو
ایک کمرے سے شروع کیا گیا جس میں فزکس پر دس سے بھی کم سائنسدان کام کیا
کرتے تھے۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے پاکستان اٹومک انرجی کمیشن ( پی اے ای سی) کا
پہلا ممبر ٹیکنیکل سلیم الزماں صدیقی کو رکھا۔
ڈاکٹر عبدالسلام نے پانچ سو سے زائد سائنسدانوں کو بیرون ملک بھیج کر
پاکستان میں طبیعیاتی تحقیق اور ترقی کی وسیع کیا۔ 1961ء میں ڈاکٹر
عبدالسلام نے صدر ایوب خان کو پاکستان کی اسپیس ایجنسی قائم کرنے کو کہا جس
کے نتیجے عبدالاسلام کی سربراہی میں اسی سال اسپیس اینڈ اپرریسرچ کمیشن
بنائی گئی۔ 1967ء میں ڈاکٹر عبدالسلام نے قائداعظم یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ
اوف فزکس قائم کیا۔ نومبر 1961ء میں ناسانے بلوچستان میں فلائیٹ ٹیسٹ رینج
بنائی جس کا ٹیکنیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالسلام کو رکھا گیا۔ 1964ء میں
ڈاکٹر عبدالسلام نے انٹرنیشنل سینتر فور تھیوریٹیکل فزکس (آئی سی ٹی پی) کی
بنیاد رکھی۔ 1965ء میں ڈاکٹر عبدالسلام کی کاوشوں سے کینیڈا اور پاکستان کے
درمیان نیوکلیئر انرجی کارپوریشن کا معاہدہ طے ہوا اور کراچی میں نیوکلیئر
پاور پلانٹ تعمیر کیا گیا۔ 1965ء میں ہی ڈاکٹر صاحب کی بدولت یونائیٹڈ
اسٹیٹس اور پاکستان کے درمیان معاہدہ ہوا اور یونائیٹڈ اسٹیٹس نے پاکستان
کو ایک چھوٹا نیوکلیئر ریکٹر فراہم کیا۔ عبدالسلام پاکستان میں نیوکلیئر
انسٹیٹیوٹ بنانا چاہتے تھے چنانچہ انھوں نے نیلور اسلام آباد میںپاکستان
انسٹیٹیوٹ اوف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنولوجی کی بنیاد اٹلی میں رکھی اور
اس میں ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا۔ 1972ء میںپاکستان میں سائنسی سرگرمیوں
کو فروغ دینے کے لئے انٹرنیشنل نیتھیگلی سمر کولج (آئی این ایس سی) ادارہ
قائم کیا۔ 1997ء میں اس ادارے کا نام تبدیل کر کے ڈاکٹر عبدالسلام کے نام
پر رکھ دیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے ہی تھرڈ ورلڈ اکیڈمی اوف سائنسز ( ٹی
ڈبلیو اے ایس) قائم کیا۔1976 ء میں جب پاکستان پارلیمنٹ نے احمدی کو غیر
مسلم قرار دیا تو ڈاکٹر عبدالسلام احتجاجی طور پر پاکستان چھوڑ کر لندن چلے
گئے لیکن لندن جاکر بھی وہ پاکستان سے اپنا تعلق منقطع نہ کر سکے اور
پاکستان کی سائنسی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ 21 نومبر1996ء میں 70 سال کی عمر
میں ڈاکٹر عبدالسلام کی وفات شدید علالت کے باعث اوکسفورڈ (لندن) میں ہوئی،
انہیں پاکستان میں ہی دفن کیا گیا۔ ڈاکٹر عبدالسلام نے اپنی تحقیقی
سرگرمیوں سے پاکستان کو ترقی کی جانب گامزن کیا اور ثابت کیا کہ وہ ایک سچے
پاکستانی تھے۔
|