انا ﷲ وانا الیہ راجعون ۔افسوس
کے ساتھ کہنا پڑہ رہا ہے کہ ایک شخص جو دونوں پاؤں سے معذور ہو ،اس نے کسی
کا کیا بگاڑا ہوگا،جس کی وجہ سے ظالموں نے اس کو شھید کردیا۔ ایک اور علم
کا چراغ بجھ گیا ،ایک ایسا چراغ جس کی روشنی تمام پاکستان میں چمک رہی تھی
،اب کہاں سے اس جیسا چراغ لائیں گے؟پوری عمر دین کی خدمت اور سربلندی میں
وقف کی تھی،درس قرآن کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا تھا،کراچی کے مختلف
مقامات پے اس کی دی ہوئی درس قرآن سے، بہت سے لوگ دین کی طرف مائل ہوچکے
تھے ،بقول اس کے کہ مجھے درس قرآن کا شوق کیسے ہوا ؟میں نے دیکھا کہ ہر جگہ
باطل فرقے درس قرآن دے رہے ہیں مگر ایک بھی اہل و سنت والجماعت کا نظر نہیں
آیا پورا کراچی گھوما مگر ایک بھی اہل سنت والجماعت کا عالم نہیں دیکھا جو
مسلسل درس قرآن دے رہا ہو،دل میں مجھے بہت تکلیف ہوئی ،اس کے بعد میں نے
کمر باندھی اور قرآن کی تفسیر پے خوب محنت کی اس کا صلہ اﷲ عزوجل نے یہ دیا
کہ ہر جگہ لوگ درس قرآن کے لیے بلاتے ہیں اور جہاں بھی ایک بار جاتا وہاں
پے مجھے ہر ہفتے آنے کے لئے کہا جاتا ہے۔لیکن ہمارے پاس اب صر ف ان کے
الفاظ ہی رہ گئے ہیں ،اس نقصان کی وجہ سے جتنی تکلیف آنے والے وقت میں ہوگی
اس کا اندازہ ہمارے لیے لگانا مشکل ہے۔
مولانا اسلم شیخو پوری شھید رحمہ اﷲ کی شخصیت کسی کی تعریف کی محتاج
نہیں،انہی کے قلم سے لکھی گئی ان کی سوانح حیات دیکھ لیتے ہیں۔میرا نام
محمد اسلم شیخوپوری ہے،میں ایک گمنام علاقے چھک نمبر 116 میں پیدا ہوا ۔میرے
والد کسان تھے،میرے والد نے تقریبا چار یا پانچ جماعتیں پڑھی تھی مگر کوئی
بھی دینی تعلیم حاصل نہیں کی تھی،جب میں تین سال کا تھا تو میرے پاؤں پولیو
کے حملے کی وجہ سے ناکارہ ہوگئے تھے،جس کی وجہ سے میں ہمیشہ کے لئے معذور
ہوگیا ،میں نے گاؤں کے سکول میں داخلہ لیا ،جب میں تیسری کلاس میں پہنچا
توایک مرتبہ ہماری مسجد میں ایک بزرگ آئے،جس سے میں نے قرآن کریم کا ناظرہ
شروع کیا،میں اس وقت بہت ذہین تھا۔ہمارے مسجد کے امام نے میرے والد پے زور
ڈالا کہ مجھے حافظ قرآن بنادے اس کے بعد میرے والد راضی ہوگئے،امام صاحب نے
مجھ سمیت پانچ اور بچوں کو حفظ کرانا شروع کیا اور ہم صبح سے شام تک قرآن
پڑھتے تھے۔اﷲ عزوجل کے فضل وکرم سے میں نے حفظ قرآن تقریبا گیارہ ماہ میں
مکمل کیا اور میرے علاوہ جتنے بھی تھے وہ سارے آہستہ آہستہ مدرسہ چھوڑتے
چلے گئے،حفظ مکمل ہونے کے بعد میں نے لاہور کے ایک سکول میں داخلہ لیا ۔اس
کے بعد میں کراچی آیا اور جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں پانچ
سال تعلیم حاصل کی،میں نے دورہ حدیث مدرسہ نصرة العلوم گجرانوالہ سے مکمل
کی۔مجھے اس بات پے فخر ہے کہ میں نے مختلف اساتذہ سے تعلیم حاصل کی جس کو
میں زندگی بھر نہیں بھول سکتا،میرے چند اساتذہ میںسے مولانا محمد سرفراز
خان صفدر، مولانا صوفی عبدالحمید سواتی، مفتی محمد عیسیٰ،مولانا
عبدالقیوم،مولانا مصباح، مولانا ڈاکٹر حبیب اﷲ مختار،مولانا محمد
امین،مولانا مفتی ولی حسن، مولانا بدیع الزمان، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق
اسکندرصاحب اور مولانا محمدا نور بدخشانی صاحب قابل ذکر ہیں۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں اپنے گاؤں اس غرض سے گیا کہ میں وہاں پے لوگوں
کو سچا مسلمان بنانے کی کوشش کرونگا ، اور ان کو اسلام کے احکام سے آگاہ
کرنے کی کوشش کرونگامگر وہاں کے چند علماءاور عوام کی وجہ سے میں یہ نہ
کرسکااور دوبارہ کراچی آگیا۔کراچی میں ،میں نے قرآن شریف ،حدیث شریف ، فقہ
اور اصول فقہ تقریبا 18 سال تک پڑھائی۔مجھے بچپن سے لکھنے کاشوق تھا اس وجہ
سے میں نے فیصلہ کیا کہ میں کتابیں لکھوں ۔میرے کتابوں میں ندائے
ممبرومحراب،پچاس تقریریں ،خزینہ،درس صحیح مسلم، عشاق قرآن کے ایمان افروز
واقعات اور تسہیل البیان فی تفسیرالقرآن قابل ذکر ہیں۔
میرے تین خواہشات ہیں ایک اﷲ مجھ سے راضی ہوجائے،دوسرا میرے بچے فرمانبردار
اور نیک وصالح ہوں اور تیسرایہ ہے کہ قرآن شریف کی نشرواشاعت میں بہت خدمت
کروں۔میری ایک گزارش میرے بھائیوں اور بہنوں سے ہے کہ اپنے ایمان کی حفاظت
کرو یہ اﷲ عزوجل کی عظیم نعمت ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔
عالم کی موت کی وجہ سے ہم قیامت کے نزدیک ہوتے جاتے ہیں بلکہ ہم خود اس کے
لیے راہ ہموار کررہے ہیں،جتنی جلدی علماءاس دنیا سے جائیں گے تو گویا ہم
قیامت کے نزدیک سے نزدیک تر ہوتے جائیں گے۔ہمارے علماء نے کس کا کیا بگاڑا
ہے جس کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے ،ارے کوئی توہوگااس اندھیر نگری
میں جو اس ظلم کے سلسلے کو بند کرادے۔ہم تو یتیم ہوتے جارہے ہیں ۔میرے کچھ
دوست جن میں عظمت صاحب ، حق نواز صاحب اور اعجاز صاحب ان کی درس میں شریک
تھے جنھوں نے ان کے درس کو سنا اور وہاں سے آگئے لیکن انہیں کیا معلوم تھا
کہ آج آخری بار ان کا درس سن رہے ہیں،اب ہمیشہ کے لئے ان کی آواز کو ترسیں
گے اور اس جیسی شخصیت اور صلاحیتوں کے حامل ومتقی بندے کو تلاش کرتے رہیں
گے۔
اﷲعزوجل مولانا اسلم شیخوپوری شھیدرحمہ اﷲ کو جنت الفردوس میں جگہ نصیب
فرمائیں اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائیں،اس کے ساتھ ساتھ
علماءحق کی حفاظت فرمائیں اور ان کے بعد ہمیں فتنوں میں مبتلا ہونے سے
بچائیں۔آمین |