سِول حکمرانوں سے بیزار قوم ،قوم
فوجی حکمرانوں کو خوش آمدید کہنے کو بیتاب ہے
کیاعدلیہ اور حکومت کی جنگ میں وقت آمریت پھر لوٹ کر آنے والا ہے...؟؟جمہوریت
سے مایوس عوام کی دعاقبول ہونے کو ہے
اگرچہ آج اِِس حقیقت سے انکار کرناناممکن ہے کہ آزادی کے 65سالوں کے دوران
ایک لمبے عرصے تک آمر حکمرانوں کے زیرتسلط سانس لینے والی ہماری پاکستانی
قوم موجودہ حالات میں نظریہ ضرورت کے ہی تحت صحیح مگریہ اپنے موجودہ جمہوری
حکمرانوں کے بے حس رویوں اور اِن کی ناقص کارستانیوں کی وجہ سے اِن سے
بیزار آچکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج یہ فوجی حکمرانوں کو خوش آمدیدکہنے کے
لئے شدت سے بیتاب نظرآتی ہے اور اِن لمحات میںجب موجودہ حکمرانوں نے قوم کو
بجلی وتوانائی کے بحرانوں اور دیگر مسائل میں جکڑکر اِن کے ارمانوں کو منوں
مٹی تلے دفن کردیا ہے تو ایسے میں ہماری قوم کا ہر ایک فرد ہاتھ
اُٹھااُٹھاکر اوراپنی جھولیاں پھیلاپھیلاکر اللہ کے حضور دعاگو ہے کہ” اے
ہمارے رب اور ہمارے پالن ہار...!ہماری حالتِ زار پر رحم فرما،اور ہمیںاپنے
اِن بے حس حکمرانوں سے جلد نجات دلوا،جن کے نزدیک جمہوریت تو ہم سے زیادہ
مقدم ہے، مگراِن کی نظر میں ہماری حیثیت رائی کے دانے جتنی بھی نہیں ہے،اور
جو اپنے اقتدار کے ساڑھے چار سالوں میں جمہوریت کی غوطہ زنی میں غرق رہ کر
اپنے 19کروڑ بے چارے لاغر اور مفلوک الحال عوام کو بھی بھول چکے ہیں ،اوراے
ہمارے رب ...!!اَب اِن(بے حس حکمرانوں ) کے ہاتھوں ہمیں اپنی مزید بے
توقیری برداشت نہیں رہی ہے ،اور آج ہم تجھ سے گِڑگِڑاکردعاکرتے ہیں کہ اَب
جس قدر جلد ممکن ہوسکے اپنے عوام کے مسائل سے غافل رہنے والے ہمارے اِن
سِول حکمرانوں کو نکیل ڈالنے اور اِنہیںراہ راست پر لانے کے لئے ہماری قوم
ہی میں سے فوجی حکمرانوں کواقتدار کی مسندِ اعلیٰ سونپ دے، تاکہ آمر حکمران
اپنے عوام کے ساتھ اِنصاف اور اِن بے حس رہنے والے سِول حکمرانوں
اورسیاستدانوں کوبھی سبق سِکھاسکے، اے ہمارے رب ...!جیساکہ تو پہلے بھی(ہم
پر آمرحکمران مسلط کرکے) کرتارہاہے اور آج بھی ہم اپنے اِن سِول حکمرانوں
سے تنگ ہیں اور ہم ملک کے غریب عوام تجھ سے ہی دعاکرتے ہیں کہ تونے اگر
ہماری یہ دعا قبول ومقبول کرلی جو ہم ابھی تجھ سے کررہے ہیں، تو ہم اپنے
فوجی حکمرانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اِن کی راہوں میںپھول تو کیا اپنی
پلکیں بھی بچھادیںگے ، اَب تو خود اندازہ کرلے کہ ہم اپنے موجودہ حکمرانوں
سے کتنے پریشان ہیں ،بس آج ایک بار پھر تو ہماری یہ دعا قبول کرلے اور
ہماری جانیں سِول حکمرانوں سے چھوڑاکر فوجی حکمران ہم پر مسلط کردے تو ہم
اور ہمارے ملک کی بقاءو سا لمیت کے لئے اچھاہو۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ جمہوریت کی اُوٹ میں اپنے اقتدارکو طول دینے
والے اپنے سِو ل حکمرانوں کی کارکردگی سے مایوس ہونے والے پاکستانیوں کے
ہاتھ فوجی حکمران کے اقتدار کے لئے دعاکے لئے ابھی اُٹھے ہی تھے کہ گزشتہ
دنوں ایک امریکی جریدے ٹائم نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں برملااِس بات کا
انکشا ف کرتے ہوئے یہ دعویٰ کردیاہے کہ” پاکستان میں پچھلے کئی مہینوں سے
عدلیہ اور سویلین حکومت کے درمیان جاری محاذآرائی کی وجہ سے ملک ہر لحاظ سے
بُری طرح سے مفلوج ہوکر رہ گیاہے اور اِس صورتِ حال میں ایک بار پھر یہ خطر
ہ درپیش ہے کہ اگردونوں جانب سے جاری اِس محاذ آرائی اور منفی رویوں کا
مثبت طریقوں سے تدارک نہ کیاگیا اور حکومت نے عدلیہ کا درست حکم پھر ٹال
دیاتوپاکستان میں جاری جمہوری حکومت کی بساط لپیٹی جاسکتی ہے اور جواِس طرح
پاکستان میں فوجی حکومت کے قیا م کا سبب بھی بن سکتی ہے ایسے میں یہ امر
پاکستانی عوام کے لئے حوصلہ افزاءہے کہ ایک ایسا اِنکشاف جس کااظہارامریکی
جریدے ٹائم نے عدلیہ اور حکومت کے درمیان سوئس مقدمات کے حوالے سے اپنے ایک
مضمون میں تفصیل سے کردیاہے یقینی طور پر اپنے سِول حکمرانوں سے پریشان حال
پاکستانی قوم کی دعاؤں کی قبولیت کی جانب ایک واضح اشارہ دے رہاہے جو
عنقریب قبول ہونے والی ہے۔
عوامی مسائل بالخصوص ملک میں توانائی کے سنگین ہوتے بحران کے حل کے لئے
سِول حکمرانوں کی طرف سے بظاہر تمام یقین دہانیوں اور توقعا ت کے باوجود دن
گزرنے کے ساتھ ساتھ کوئی بہتری نہیں آسکی ہے ملک میں توانائی کا بحران دن
بدن بڑھتاہی جارہاہے ملک میں بجلی کے بحران کی شکل میں عوام کی زندگی کو
اجیران کردینے والے مسلے نے قوم کے ہر فرد کو نفسیاتی مریض بنادیاہے تو
دوسری جانب مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، لوٹ مار، قتل وغارت گری کے واقعات
نے بھی ملک کو مفلوج کرنے میں کوئی کسر نہیں رکھ چھوڑی ہے۔
مگریہاں افسوسناک امر یہ ہے کہ ایسے میں ہمارے مصلحت پسندسِول حکمران اپنی
جمہوری دیوی کے قدم بوسی سے ہی باز نہیں آرہے ہیں اَب اِس منظر اور پس منظر
میں ملک کے 19کروڑ عوام اپنے مسائل کے حل کی جانب توجہ نہ دینے والے سِول
اور جمہوری حکمرانوں سے مایوس ہوکر فوجی آمر حکمران کے اقتدار کے لئے دعانہ
کریں تو پھر سوچیں یہ بیچارے اور کیاکریں...؟ اِنہیں آمر کی حکمرانی کے لئے
دعاکرنے کے لئے ہمارے اِن ہی سِول اور جمہوری حکمرانوں اور سیاستدانوں ہی
نے تو اپنے رویوں اور اپنے قول و فعل سے مجبور کیاہے کہ آج ملک کا ہر محب
وطن پاکستانی اپنے موجودہ سِول حکمرانوں کی مایوس کُن کارکردگی سے
نااُمیدہوکرملک میںآمر حکمران کے اقتدار کے لئے ربِ کائنات کے حضور رو روکر
دعائیں مانگ رہاہے اور کہہ رہاہے کہ..
” اے ہمارے رب...!اقتدار میں آنے کے بعدہمارے موجودہ سِول اور جمہوری
حکمرانوں نے ہمارے مسائل حل کرنے کے بجائے اُلٹااپنے مسائل حل کئے اور اپنے
بینک بیلینس بڑھائے ہیں اور جمہوری دیوی کی پوجاپاٹ میں خود کو اتنا مصروف
رکھاہے کہ یہ ہم عوام کو بھی بھول گئے ہیں اور قومی خزانے سے اپنی عیاشیوں
میں اِس طرح مگن ہیں جس طرح شہید کے چھتے سے چمٹ کر شہیدکی مکھیاں شہید
بنانے میں مصروف رہتی ہیں اور ایسے میں آج جب حکمران قومی خزانے سے چمٹے
ہوئے ہیں تو پریشان حال پاکستانی قوم کی اللہ سے یہی ایک دعاہے کہ ملک
پروقت آمریت پھر لوٹ آئے اور ایسا آمر حکمران ہم پر قابض ہوجائے جو غریبوں
کی دادرسی کرے اور موجودہ سِول وجمہوری مگر ظالم حکمرانوں کااحتساب کرکے
اِن کو ضرور سبق سِکھائے جیساپہلے ہوتارہاہے۔(ختم شد) |