نہ معافی نہ تلافی

ہمارے وکیل دوست کہتے ہیں کہ سوری (Sorry) معافی کے ہم معنی نہیں ہے اس کے لیے انگریزی میں دوسرا لفظ ہے سوری اظہارافسوس کے معنی میں آتاہے اور سلالہ چیک پوسٹ پرحملے میں انسانی جانوں کے اتلاف پر امریکا شروع سے ہی اظہارافسوس کررہاہے۔ پاکستان کا مطالبہ تھا کہ امریکا اپنی وحشیانہ اورسوچی سمجھی کارروائی پرغیرمشروط معافی مانگے۔ مادام ہیلری کلنٹن جنہوں نے اب بڑے پولے منہ سے سوریکہاہے اور ہمارے ارباب اختیاراسے معافی کا عنوان دے کر بغلیں بجارہے ہیں کل تک اس بات پر مصرتھیں کہ معانی کیسی ہمیں خود پاکستان سے بہت سی شکایات ہیں پہلے پاکستان یہ شکایات دورکرے معافی کامعاملہ اس کے بعد آئے گا انہیں سب سے بڑی شکایت تو یہ تھی کہ پاکستان قبائلی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی کررہاہے جو افغانستان میں طالبان کو اعزازی قوت فراہم کرتاہے اوریہ افرادی قوت افغانستان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کوناکوں چنے چبوارہی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اس بات کی تردیدکی کہ وہ حقانی نیٹ ورک کی سرپرستی کررہاہے۔ امریکیوں نے اس کے جواب میں کہاکہ اچھا اگرسرپرستی نہیں کرتے تو حقانیوں کو پکڑپکڑکر مارو ان کے خلاف فوجی آپریشن کرو۔ پاکستان کی فوجی قیادت نے ایساکرنے سے انکارکردیا اس کا موقف تھا کہ ہم پہلے ہی کئی محاذوں میں الجھے ہوئے ہیں اب نیا محاذ نہیں کھولنا چاہتے۔ امریکا نے فوجی قیادت کے انکارکی سزا اسے یہ دی کہ سلالہ چیک پوسٹ پر اچانکہ حملہ کرکے بہت سے فوجی ماردیے۔ یہ ایسی حرکت تھی جس نے فوجی قیادت کو بھی جوابی کارروائی پر مجبورکردیا۔ اوراس نے پاکستان سے ناٹو سپلائی رکوادی ورنہ ہمارے سول حکمرانوں میں اتنا دم خم کہاں تھا کہ وہ ناٹو سپلائی روکتے۔ اس فیصلے کے حق میں پوری قوم بروئے کار آئی پارلیمنٹ نے اس کے حق میں قراردادمنظورکی۔ دفاع پاکستان کونسل کی صورت میں پاکستان کی سیاسی ومذہبی جماعتوں کے اتحاد نے ناٹو سپلائی کو مستقل طورپر بندرکھنے کے حق میں پوری قوم کو یکجاکردیا۔ ملک بھرمیں بڑے بڑے جلسے ہوئے جن میں اس بات پر اتفاق کیاگیا کہ ناٹو سپلائی کو مستقل طورپر بندرکھنا ہی پاکستان کے حق میں مفید ہے۔ بے شک اس سے پاکستان کو مالی نقصان تو ضرورہوگا لیکن وہ نام نہاد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ سے گلوخلاصی حاصل کرکے اپنے پاﺅں پرکھڑاہونے کے قابل ہوجائے گا۔ پاکستان نے پارلیمنٹ کی قراردادوں کی روشنی میں حکومتی سطح پر جو موقف اختیارکیاوہ یہ تھا کہ امریکا سلالہ چیک پوسٹ پرحملے کی غیرمشروط معافی مانگے جن امریکی فوجیوں نے یہ حرکت کی ہے ان پر مقدمہ چلایاجائے۔ امریکا قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے بندکرے اورفی کنٹینرپانچ ہزارڈالرراہداری محصول اداکرے تو ناٹوسپلائی بحال ہوسکتی ہے۔ امریکا نے شروع ہی سے تحکمانہ لہجہ اختیارکیے رکھا ۔ اس نے صاف کہہ دیاکہ ہمارے فوجیوں کا کوئی قصورنہیں ان پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا رہے ڈرون حملے تو انہیں بندکرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہم ان حملوں کے ذریعے دہشت گردوں کو ماررہے ہیںاورہمیں اس کام سے کوئی نہیں روک سکتا۔ حالانکہ کہنے والے کہتے ہیں کہ امریکا ڈرون حملوں کے ذریعے قبائلی علاقوں کی نوجوان افرادی قوت کا صفایا کررہاہے تاکہ وہ حقانی نیٹ ورک میں شامل ہوکر افغانستان میں اس کے لیے خطرہ نہ بننے پائے البتہ غیرمشروط معافی کے مطالبے پرامریکا نے مبہم پالیسی اختیارکیے رکھی اور فی کنٹینرپانچ ہزارڈالرراہداری محصول کے مطالبے پر بھی امریکی حکام پاکستان سے مذاکرات کرتے رہے۔ اگرچہ امریکا اسے بھتہ ٹیکس قراردے کر مستردبھی کرتارہا حالانکہ وہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے راستے فی کنٹینردس ہزارڈالر اداکررہاتھا اور وقت کا ضیاع اور راستے کی بہت سی الجھنیں الگ تھیں لیکن وہ پاکستان کو ایک ٹکادینے کا روادارنہ تھا۔ اب اندرخانے نجانے کیا پخت وپزہوئی ہے کہ پاکستان کی فوجی وسیاسی قیادت نے امریکا سے غیرمشروط معافی اورمعقول راہداری محصول کا مطالبہ کرتے کرتے خود امریکاکے آگے غیرمشروط گھٹنے ٹیک دیے ہیں امریکا نے نہ معافی مانگی ہے نہ تلافی کی ہے لیکن شورایسامچا ہواہے کہ پاکستان نے میدان مارلیاہے۔ ہماری وزیرخارجہ خوشی سے پھولے نہیں سمارہیں شاید ان کے وزارتی کیریئر کا یہ سب سے بڑا کارنامہ ہے جو انہوں نے آنٹی ہیلری کے ساتھ مل کر انجام دیاہے۔ ناٹو سپلائی کوئی مطالبہ منوائے بغیربحال ہوگئی ہے کراچی کی بندرگاہ پرپھنسے ہوئے ہزاروں کنٹینرحرکت میں آگئے ہیں ان کی سیکورٹی کویقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔ دوسری طرف دفاع پاکستان کونسل نے بھی احتجاجی پروگرام کا اعلان کردیاہے۔ طالبان کہہ رہے ہیں کہ وہ ناٹو سپلائی کے خلاف عملی مزاحمت کریں گے اور ناٹو کنٹینرزکو نشانہ بنائیں گے۔ ظاہرہے کہ ملک ایک نئے خلفشارکی لپیٹ میں آئے گا امریکا کی اسٹریٹجی بھی یہی ہے کہ پاکستان خلفشارسے دوچاررہے ۔ پاکستان کی فوجی وسیاسی قیادت کو مبارک ہوکہ وہ سات ماہ کے تعطل کے بعد پھرامریکا کی گڈ بکسوں میں آگئی ہیں۔ ہم تم ہوں گے دنگل ہوگا رقص میں سارا جنگل ہوگا دیکھیے یہ دنگل کیا رنگ لاتاہے دنگل اب قوم کے ساتھ ہوگا اور امریکا تماشادیکھے گا۔
Rana Bilal
About the Author: Rana Bilal Read More Articles by Rana Bilal: 19 Articles with 12906 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.