الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ کی زندگی پر ایک نظر

والادت باسعادت :
شیخ طریقت امیر اہلسنت، بانیِ دعوت اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ کی ولادت باسعادت ٢٦ رمضان المبارک ١٣٦٩ ھ بمطابق 12جولائی 1950ء بروز بدھ پاکستان کے مشہور شہر باب المدینہ (کراچی) کے علاقہ بمبئی بازار کھارادر میں وقت مغرب سے کچھ دیر قبل ہوئی۔
(آج 26رمضان المبارک آپ کی ولادت کا دن ہے)

اسم گرامی:
آپ دامت برکاتہم العالیہ کا اسم ِگرامی محمدہے۔اورعرفی نام الیاس ہے۔ حضور سیدُنا غوث الاعظم  علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کے سلسلہء عالیہ قادریہ میں بیعت ہونے کی نسبت سے آپ دامت برکاتہم العالیہ قادری،امام اہلسنت مجّددِ دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کی تحقیقات انیقہ پر مکمل کار بند ہونے اور والہانہ عقیدت و محبت کی بناء پر رضوی،اور خلیفہء اعلیٰ حضرت، قطب ِمدینہ، حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی علیہ رحمۃ اللہ الغنی کے مرید ہونے کی نسبت سے ضیائی کہلاتے ہیں۔ اعتقاد کے اعتبار سے سچّے پکّے سنّی اور فقہ میں آپ دامت برکاتہم العالیہ ائمہ اربعہ میں سے امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پیروکار ہیں اس نسبت سے حنفی ہیں.

کنیت و تخلص:
آپ دامت برکاتہم العالیہ کی کُنْیَت ابو بلال اور تخلص عطار ہے

القابات:
پاک و ہند کے علماء کرام اور عوام میں آپ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے لقب سے مشہور ہیں۔ مریدین آپ کا نام نامی لینے سے پہلے عموماً شیخ طریقت کا اضافہ کرتے ہیں،بعض اوقات آپ کو حضرت صاحب کہہ کر بھی یاد کیا جاتا ہے، تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیرغیر سیاسی تحریک دعوت اسلامی کے بانی ہونے کی وجہ سے آپ کوـ'' بانی دعوت اسلامی بھی کہا جاتا ہے۔ آپ کے شہزاد ے اور قربِ خاص کی برکتیں پانے والے متعدد اسلامی بھائی آپ دامت برکاتہم العالیہ سے عرض و معروض کے وقت'' باپا'' کے اپنائیت بھرے لفظ سے بھی پکارتے ہیں۔

پاک و ہند کے علماء کرام و مفتیان عِظام دامت فیوضھم نے مختلف مواقع پر امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کو جن القابات سے تحریراً یا د کیا ہے ان میں چند یہ ہیں۔۔
عالمِ نبیل، فاضلِ جلیل، عاشق رسول ِ مقبول۔ یاد گارِ اسلاف، نمونہء اسلاف۔ مبلغ اسلامِ رھبر قوم۔ عاشقِ مدینہ، فداے مدینہ۔ فداےء غوث الوَرٰی، فداےء سیدُنا امام احمد رضا،صاحبِ تقوٰی۔ مسلکِ اعلی حضرت کے عظیم ناشر و مبلغ وپاسبان و ترجمان۔ صاحبُ المجْدِ والجَاہ، فیضِ رساں،عمیمُ الجود والاِحسان۔امیر دعوت اسلامی، امیر اہلسنت محسن دین و ملت، ترجمانِ اھل سنت، مخدومِ اھل سنت،فخر اھلِ سنت۔نائبِ غوثِ اعظم،نائب اعلی حضرت،پیکرِ سنت، حامیِ سنت، ماحی بدعت، شیخ وقت، پیرِ طریقت،امیرملت وغیرھا۔

آپ کے آباواجداد:
آپ دامت برکاتہم العالیہ کے آباو اجداد ہند کے گاؤ ں''کتیانہ''(جونا گڑھ)میں مقیم تھے۔آپ دامت برکاتہم العالیہ کے دادا جان''عبد الرحیم'' علیہ رحمۃ اللہ الکریم کی نیک نامی اور پارسائی پورے''کتیانہ'' میں مشہور تھی اور ہر سو آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حسن اخلاق کے چرچے تھے۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ انتہائی سادہ طبیعت اورمنکسرُ المزاج تھے۔آپ دامت برکاتہم العالیہ کے مرحوم نانا جان کا نام حاجی محمد ہاشم رحمۃ اللہ تعالی علیہ اور نانی جان کا نام حلیمہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہا تھا۔

آپ کے والد ماجد کا سفر حج کے دوران انتقال فرمایا تھا اور سفر حج کے درمیان انتقال کرجانے والے کے بارے میں رحمت ِکونین ؐ نے فرمایا جو حج کے لئے نکلااور مرگیا قیامت تک اس کے لئے حج کا ثواب لکھا جائے گا۔

آپ کابچپن:
الحمد للہ عزوجل امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا بچپن عام بچوں سے حیرت انگیز حد تک مختلف اور مثالی اوصاف سے مزّین تھا،آپ بچپن ہی سے فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ، تہجد،نوافل کی پابندی کرتے اور خوف خدا عزوجل میں مناجات پڑھتے اور عشق مصطفی ؐمیں جھوم جھو م کر نعتیں پڑھتے اور دییانت داری خوش اخلاقی اور اسکے علاوہ بھی مزید خوبیوں سے آراستہ تھے آپ دامت برکاتہم العالیہ کے مَحلے میں رہنے والے ایک اسلامی بھائی جو آپ کو بچپن سے جانتے ہیں انہوں نے حلفیہ بتایا کہ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ بچپن ہی سے نہایت ہی سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ اس وقت بھی اگر آپ دامت برکاتہم العالیہ کو کوئی ڈانٹ دیتا یا مارتا تو جواباً انتقامی کاروائی کے بجائے آپ دامت برکاتہم العالیہ خاموشی اختیار فرماتے اور صبر کرتے ،ہم نے انہیں بچپن میں بھی کھبی کسی کو برا بھلا کہتے یا کسی کے ساتھ جھگڑا کرتے نہیں دیکھا۔ کم عمری ہی میں احکامِ شریعت کی پاسداری کرنا اور مدنی احتیاطیں اپنانا اس بات کی نشاندہی تھی کہ اس مدنی منّے کے تقویٰ و پرہیز گاری کے انوار ایک عالم کو منور کریں گے۔ ان شاء اللہ عزوجل

آپ کی جوانی:
جس طرح امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا بچپن مثالی اوصاف کا حامل تھا اسی طرح آپ کی جوانی بھی تقویٰ و پرہیز گاری کی داستان ہے۔ بچپن کی طرح آپ دامت برکاتہم العالیہ کی جوانی کا ابتدائی دور بھی معاشی حوالے سے انتہائی کٹھن تھا۔ مگر آپ نے ہمت ہارنے کے بجائے آزمائش سے بھر پور حالات مین بھی عزم و استقلال کے ساتھ دین کی خدمت جاری رکھی۔ ایک موقع پر آپ نے بطور ترغیب ارشاد فرمایا، جس طرح آج کا نوجوان دنیا کی رنگینوں کا شیدائی ہے اس کے بر خلاف الحمد للہ عزوجل رب عزوجل کے کرم سے جوانی میں بھی میری طبیعت ان خرافات کی طرف مائل نہیں تھی بلکہ اس وقت بھی عبادت، تلاوت و اسلامی مطالعہ کرنے اور دینی مشاغل میں مصروف رہتے ہوئے مساجد میں وقت گزارنے کا ذہن تھا۔

آپ دامت برکاتہم العالیہ خوف خدا عزوجل و عشق مصطفی ؐ، جذبہء اتباعِ قرآن و سنت ، جذبہ احیاء سنت، زہد و تقوٰی، عفو و درگزر، صبر و شکر، عاجزی و انکساری،سادگی،اخلاص،حسن اخلاق،جود و سخا،دنیا سے بے رغبتی،حفاظت ایمان کی فکر،فروغ علم دین،خیر خوائی ء مسلمین جیسی صفات میں یاد گارِ اسلاف ہیں۔

اس پر فتن دور میں کہ جب دنیا بھر میں گناہوں کی یلغار، tvاورvcr کی بھر مار اور فیشن پرستی کی پھٹکار مسلمانوں کی اکثریت کو بے عمل بنا چکی تھی،نیز علم دین سے بے رغبتی اور ہرخاص و عام کا رجحان صرف دنیاوی تعلیم کی طرف ہونے کی وجہ سے اور دینی مسائل سے نا واقفیت کی بناپر ہر طرف جہالت کے بادل منڈلارہے تھے،غیر مسلم قوتیں،مسلمانوں کو مٹانے کے لئے اور اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو بگاڑنے کی ناپاک سازشیں کر چکی تھیں،مساجد کا تقدس پامال کیا جارہا تھا، لادینیت و بد مذہبیت کا سیلاب ٹھاٹھیں ماررہا تھا،ہر دوسرا گھر سنیما گھر بنتا چلا جارہا تھا۔مسلمان موسیقی،شراب اور جوئے کا عادی ہوکر تیزی کے ساتھ بد اخلاقی کے عمیق گڑھے میں گرتا جارہا تھا،گلشن اسلام میں خزاں ڈیرہ ڈالے بیٹھی تھی،ان نازک حالات میں اللہ عزوجل نے اپنے ایک ''ولیء کامل'' کو امت محمدیہ کی اصلاح کے لئے منتخب فرمایا۔جنہیں دنیا'' امیر اہلسنت'' کے نام سے جانتی/ پکارتی ہے

قبلہ شیخ ِطریقت، امیر اہلسنت، بانیء دعوت اسلامی، حضرت علامہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ نے نیکی کی دعوت عام کرنے کی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے ایک ایک اسلامی بھائی پر انفرادی کوشس کرکے مسلمانوں کو عملی طور پر سنتیں اپنانے کی طرف راغب کرنا شروع کردیا،یہاں تک کہ دیکھتے ہی دیکھتے آپ نے دعوت اسلامی جیسی عظیم اور عالمگیر تحریک کے مدنی کام کا آغاز فرمادیا۔

آپ دامت براکاتہم العالیہ دور دراز کا سفر کرتے دن میں بسا اوقات ایک سے زائد مرتبہ بیانات کرتے اور بسوں،ٹرینوں میں حتی کہ پیدل سفر کرکے بھی مسجد مسجد،گاوء ں گاوء ں،شہر شہر خود تشریف لے جاتے،آپ کے کھانے کا tiffen کے ساتھ ہوتا یہاں تک کہ نمک کی ڈبیا اور پانی تک ساتھ رکھتے کہ کسی سے سوال نہ کرنا پڑجائے،مریضوں کی عیادت کرتے،مردوں کو اپنے ہاتھوں سے غسل دیتے اور کفن پہناتے،نمازِ جنازہ کی امامت فرماتے اور غمی و خوشی کے مواقع پر مسلمانوں کی ایسی دلجوئی فرماتے کہ وہ بھی نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے لئے آپ کے شریک سفر بن جاتے۔

عظیم انقلاب:
امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی احساسِ ذمّہ داری اور تقویٰ و پرہیز گاری کی برکتیں'' دعوت اسلامی'' سے وابستہ ہونے والے اسلامی بھائےوں میں بھی منتقل ہونا شروع ہوئےں، جنہوں نے فرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سنتوں اور مستحبات پر عمل پیرا ہوکر نیکی کی دعوت کی ایسی دُھومیں مچائیں کہ لاکھوں مسلمانوں با لخصوص نوجوانوں کو گناہوں سے توبہ کی توفیق ملی اور وہ تائب ہوکر صلوٰۃ و سنت کی راہ پر گامزن ہوگئے۔ جو بے نمازی تھے نمازی بلکہ مسجدوں کے امام بن گئے۔ بد نگاہی کرنے والے نگاہیں نیچی رکھنے کی سنت پر عمل کرنے کی سعا دت پانے لگے،زرق برق لباس پہن کر گلے میں دوبٹا لٹکا کر تفریح گاہوں کی زینت بنے والیاں بے پردگی سے ایسی تائب ہوئیں کہ مدنی برقع ان کے لباس کا حصہ بن گیا،ماں باپ سے گستاخانہ انداز اختیار کرنے والے با ادب ہوگئے،جس کی حرکتوں کی وجہ سے کبھی پورا محلہ بیزار تھا وہ سارے علاقے کی آنکھ کا تارہ بن گیا، چوری و ڈاکے کے عادی دوسروں کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنے لگے،کسی غریب کو دیکھ کر تکبر سے ناک بھوں چڑھانے والے عاجزی کے پیکر بن گئے،ہر وقت حسد کی آگ میں جلنے والے دوسروں کو ترقی کی دعائیں دینے لگے۔ گانے سننے کے شوقین،سنتوں بھرے بیانات اور مدنی مذاکرات کے کیسٹ سنے اور مدنی چینل دیکھنے کے عادی ہوگئے، فحش کلامی کرنے والے نعتِ مصطفی ؐ پڑھنے اور جھومنے لگے،یورپی ممالک کی رنگینیوں کو دیکھنے کے خواب اپنی آنکھوں میں سجانے والے کعبہ مشرفہ و گنبد خضریٰ کی زیارت کے لئے بے قرار رہنے لگے، مال کی محبت میں گرفتار رہنے والے فکر آخرت کی مدنی سوچ کے حامل بن گئے،شراب پینے والے عشق مصطفی ؐ کے جام پینے لگے، ٖفضولیات میں وقت برباد کرنے والے اپنا وقت عبادت میں گزارنے لگے،فحش رسائل و ڈائجسٹ کے شائق امیر اہلسنت دامت برکاتہم ا لعالیہ و علمائے اہلسنت دامت فیوضھم کے رسائل اور دیگر دینی کتب کا مطالعہ کرنے لگے، تفریح کی خاطر سفر کے عادی عاشقان رسول کے ہمراہ راہ خدا عزوجل میں سفر کرنے والے بن گئے'' کھاوء پیو جان بناوئ'' کے نعرے کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھنے والوں نے اس مدنی مقصد کو اپنالیا کہ '' مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشس کرنی ہے''ان شاء اللہ عزوجل'' امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا یہ فیضان صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہا بلکہ کفر کے اندھیرے میں بھٹکنے والے کثیر غیر مسلموں کو بھی نور اسلام نصیب ہوا۔
محترم قارئین کرام: تبلیغ قرآن و سنت کی وہ عالمگیر غیرسیاسی تحریک''دعوت اسلامی'' جس کے مدنی کام کا آغاز آج سے تقریباً 31سال قبل ١٤٠١؁ ھ بمطابق 1981ء میں شیخ طریقت ، امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارقادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ نے اپنے چند رفقاء کے ساتھ کیا تھا ، اللہ عزوجل کی رحمتوں،میٹھے میٹھے مصطفی ؐ کی عنایتوں، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی برکتوں، اولیائے عظام رحمۃ اللہ علیہم کی نسبتوں علماء و مشائخِ اہلسنت دامت فیوضہم کی شفقتوں اور امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی شب و روز کوشسوں کے نتیجے میں باب المدینہ کراچی سے اٹھنے والی یہ مدنی تحریک دعوت اسلامی دیکھتے ہی دیکھتے باب الاسلام (سندھ) پنجاب، سرحد،کشمیر، بلوچستان اور پھر ملک سے باہر ہند، بنگلہ دیش، عرب امارات،سی لنکا،برطانیہ،آسٹریلیا، کوریا، جنوبی افریقہ یہاں تک کہ مدنی چینل کی آمد سے دنیا کے تقریباً 176ممالک تک پہنچ گئی اور آگے کوچ جاری ہے۔

اولاد کی تربیت:
آپ دامت برکاتہم العالیہ نے اپنے اولاد کی تربیت بہت ہی احسن انداز سے انجام دی اور اس کا ثمرہ یہ آیا کہ الحمد للہ عزوجل آج آپ کے بڑے شہزادے درس نظامی کا کورس مکمل کر چکے ہیں اور مزید دار الافتاء اہلسنت میں فتویٰ نویسی کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور چھوٹے شہزادے درس نظامی کے ساتھ ساتھ عشق مصطفی میں جھوم جھوم کر نعتیں پڑھتے ہیں اور آپ دامت برکاتہم العالیہ کے دونوں شہزادے دعوت اسلامی کے بہترین مبلغ بھی ہیں۔

دعوت اسلامی کے اوائل کی بات ہے کہ ایک مرتبہ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ مدنی کاموں میں مصروفیت کی بناء پررات دیر گئے کچھ اسلامی بھایؤں کے ہمراہ اپنی لائبریری میں پہنچے تو وہاں آپ کے بڑے شہزادے حاجی احمد عبید رضا عطاری سلمہ الباری سوئے ہوئے تھے جو اس وقت بہت کم سن تھے آپ نے فرمایا:'' اسے تہجد پڑھوانی چاہیے'' اور مدنی منے کو بیدار کرنا چاہا لیکن ان پر نیند کا بے حد غلبہ تھا لہذا پوری طرح بیدار نہ ہوپائے۔لیکن امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ انفرادی کوشش فرماتے ہوئے مدنی منے کو گود میں اٹھا کر کھلے آسمان تلے لے گئے اور انہیں چاند دکھا کر پوچھا '' یہ کیا ہے؟ مدنی منے نے جواب دیا ''چاند'' پھر آپ نے پوچھا یہ کیا کررہا ہے؟ مدنی منے نے جواب دیا گنبد خضریٰ کو چوم رہا ہے۔اس گفتگو کے دوران مدنی منا پوری طرح بیدار پوچکا تھا چنانچہ آپ نے اسے وضو کرکے تہجد پڑھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی۔

آپ کا شوق علم دین:
امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ دور شباب ہی میں علوم دینیہ کے زیور سے آراستہ ہوچکے تھے۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ نے حصول علم کے ذرائع میں سے کتب بینی اور صحبت علماء کو اختیار کیا۔ اس سلسلے میں آپ نے سب سے زیادہ استفادہ مفتی اعظم پاکستان حضرت علامہ مفتی وقار الدین قادری رضوی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے کیا اور مسلسل٢٢ سال آپ علیہ رحمۃ اللہ الوالی کی صحبت با برکت سے مستفیض ہوتے رہے حتیٰ کہ انہوں نے قبلہ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کو اپنی خلافت و اجازت سے بھی نوازا۔ الحمد للہ عزوجل کثرت مطالعہ،بحث و تمحیص اور اکابر علماءِ کرام سے تحقیق و تدْقیق کی وجہ سے آپ دامت برکاتہم العالیہ کو مسائلِ شریعہ اور تصوف و اَخلاق پر دسترس ہے۔صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی شہراہء آفاق تالیف بہار شریعت کے تکرار ِمطالعہ کے لئے آپ دامت برکاتہم العالیہ کے شوق کا عالم دیدنی ہے۔امام اہلسنت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کے فتاویٰ کے عظیم الشان مجموعے ''فتاوی رضویہ'' کا مطالعہ آپ کا خاص شغفِ علمی ہے۔حجۃ الاسلام امام محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی کی کتب بالخصوص''احیاء العلوم'' کو آپ زیر مطالعہ رکھتے ہیں اور اپنے متوسلین کو بھی پڑھنے کی تلقین فرماتے رہتے ہیں ان کے علاوہ دیگر اکابرین دامت برکاتہم العالیہ کی کتب بھی شامل مطالعہ رہتی ہیں ، منجیات مثلاً صبر،شکر، توکل،قناعت اور خوف ورِجاء وغیرہ کی تعریفات و تفصیلات اور مہلکات مثلاً جھوٹ، غیبت،بغض، کینہ اور غفلت و غیرہ کے اسباب و علاج آسان و سہل طریقے سے بیان کرنا آپ کا خاصہ ہے۔

تحریر و تالیف:
الحمد للہ عزوجل امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ صاحب قلم عالم دین ہیں آپ دامت برکاتہم العالیہ کو صفِ مصنفین میں امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ جس موضوع پر قلم اٹھایا اس کا حق ادا کردیا یہی وجہ ہے کہ عوام و خواص دونوں آپ دامت برکاتہم العالیہ کی تحریروں کے شیدائی ہیں اورآپ کی کتب و رسائل کو نہ صرف خود پڑھتے ہیں بلکہ دیگر مسلمانوں کو مطالعے کی ترغیب دلانے کے ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں خرید کر مفت تقسیم بھی کرتے ہیں۔

آپ کی چند مایہ ناز کتب یہ ہیں۔فیضان سنت۔ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب۔غیبت کی تباہ کاریاں۔رفیق الحرمین۔نماز کے احکام وغیرہ۔۔.

پہلا سفر حج:
مدت دراز تک فراق مدینہ میں تڑپتے رہنے کے بعد بالآخر ١٤٠٠ ھ میں پہلی بار امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کو میٹھے مدینے کی پر کیف حاضری کا پروانہ ملا۔
صبا : اس خوشی سے کہیں مر نہ جاؤں
دیارِ نبی سے بلاو ا ملا ہے

بس اب کیا تھا دل مین پہلے ہی سے سلگنے والی عشق مصطفی ؐ کی آگ اب مزید بھڑک اُٹھی۔ اشک ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے، عشق کے انداز بھی نرالے ہوتے ہیں ہجر و فراق میں بھی اشکباری،حاضری کی اجازت پر بھی گریہ و زاری۔آپ دامت برکاتہم العالیہ کی منفرد اور پر سوز کیفیات کی عکاسی ان اشعار سے ہوتی ہے:
مجھ کو درپیش ہے پھر مبارک سفر قافلہ پھر مدینے کا تیار ہے
نیکیوں کا نہیں کوئی توشہ فقط میری جھولی میں اشکوں کا یک ہار ہے
تیرا ثانی کہاں: شاہ کون و مکان مجھ سا عاصی بھی امت میں ہوگا کہاں

تیرے عفو و کرم کا شہِ دو جہاں کیا کوئی مجھ سے بڑھ کر بھی حقدار ہے
جب مدینہ پاک کی طرف روانگی کی مبارک گھڑی آئی تو اس وقت جو آپ دامت برکاتہم العالیہ کی کیفیت تھی اس کو کما حقہ بیان کرنا ممکن نہیں۔ائیر پورٹ پر عاشقان رسول کا ایک جمِ غفیر آپ کو الوداع کہنے کے لئے موجود تھا مدینے کے دیوانوں نے آپ کو جھرمٹ میں لیکر نعتیں پڑھنا شروع کردیں۔ سوز و گداز میں ڈوبی ہوئی نعتوں نے عشاق کی آتشِ عشق کو مزید بھڑکادیا،غم مدینہ میں اٹھنے والی آہوں اور سسکیوں سے فضا سو گوار ہوئی جارہی تھی ۔ شاہد ہی کوئی آنکھ ایسی ہوگی جو فراق طیبہ میں نم نہ ہو خوس عاشق مدینہ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی کیفیت بڑی عجیب تھی۔آپ کی آنکھوں سے آنسوؤں کی جھڑی لگی ہوئی تھی ۔اور آپ دامت برکاتہم العالیہ اپنے ان اشعار کے مصداق نظر آرہے تھے۔
آنسوؤں کی لڑی بن رہی ہو اور آہوں سے پھٹتا ہو سینہ
وردِ لب ہو مدینہ مدینہ جب چلے سوئے طیبہ سفینہ

خوف خدا عزوجل:
آپ دامت برکاتہم العالیہ کو کئی بار کمرے میں تنہا مناجات کرتے اور خوف خدا عزوجل میں روتے دیکھا گیا ہے کبھی کبھی تو آپ خوف خدا میں اس قدر نڈھال ہوجاتے ہیں کے دیکھنے والوں کی آنکھوں سے بھی آنسؤں کی جھڑی بن جاتی ہے

عشق مصطفی ؐ:
سرکار ابد قرار ؐ سے بھر پور محبت کا نتیجہ ہے کہ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی زندگی سنت مصطفی کے سانچے میں ڈھلی ہوئی نظر آتی ہے۔آپ دامت برکاتہم العالیہ کو بارہا یاد مصطفی ؐؑ اور فراق طیبہ مین آنسو بہاتے دیکھا گیا ہے اجتماع ذکر و نعمت میں تو آپ کی رقت کا بیان کرنے سے زبان قاصر ہے کھبی کھبی آپ یاد مصطفی ؐؑمیں اس قدر دیوانہ وار تڑپتے اور روتے ہیں کہ دیکھنے والوں کو رحم آنے لگتا ہے اور وہ بھی رونے لگتے ہیں۔

شاعری:
اعلحضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی طرح امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کا سرمایہ شاعری بھی صرف نعت و منقبت اور مناجات وغیرہ پر مشتمل ہے۔جو اسلامی بھائی امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی شب و روز کی مصروفیات سے واقف ہیں وہ حیرت زدہ ہیں کہ آپ دامت برکاتہم العالیہ کو شعر کہنے کا موقع کیسے مل جاتا ہے؟ اور پھر آپ دامت برکاتہم العالیہ دیگر ارباب سخن کی طرح ہر وقت شاعری کیلئے مصروف بھی نہیں رہتے ہیں۔ بلکہ جب پیارے پیارے آقا ؐ کی یاد تڑپتی اور سوز عشق آپ کو بے تاب کرتا ہے تو آپ نعتیہ اشعار و مناجات لکھتے ہیں۔شیخ طریقت

دامت برکاتہم العالیہ نے حمد و نعت کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین اور بزرگانِ دین رحمھم اللہ کی شان میں متعددمنقبتیں اور مدحیہ قصائد بھی قلم بند فرمائے ہیں اور الحمد للہ عزوجل اس وقت امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے 4800سے زائد اشعار پر مشتمل ایک کتاب منظر عام پر آچکی ہے جس کا نام ہے وسائل بخشش...

اسی طر ح امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ سنتوں کی خدمت کے کم و بیش81سے زائد شعبہ جات قائم فرمانے کے بعد سارا نظام '' مرکزی مجلس شوریٰ '' کے سِپُرد کر کے ان کی کارکردگی پر بھی نظر رکھتے ہیں اور ضرورتاً اصلاح کے مدنی پھولوں سے بھی نوازتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سنتوں کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پے جہاں میں
اے دعوت اسلامی تیری دُھوم مچی ہو

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم و عنایت سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 351595 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.