پروفیسر ڈاکٹر سید مجیب ظفر
انوار حمیدی کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں ۔ آپ ’’ بابائے ادب اطفال ‘‘ (
پاکستان) کہلاتے ہیں اور بچوں کے لیے آپ کی تصانیف کی تعداد 25 سے زیادہ ہے
۔ مجیب ظفر انوار نے بڑوں کے لیے بھی لکھا ہے اور ’’ قومی زبان ‘‘ ، ’’
افکار ‘‘ ، ’’ شب خون ‘‘ ، ’’ سیپ ‘‘ اور دیگر ادبی پرچوں میں آپ کی
تخلیقات شایع ہو چکی ہیں ۔ ملتان سے ڈاکٹر اسد اریب ( بچوں کے ادب پر پہلے
پی ایچ ڈی ڈاکٹر ) نے پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی کے فن اور شخصیت پر کئی
کتابیں لکھی ہیں جن میں ’’ تذکرے و تبصرے ‘‘ ، ’’ نئے رجحانات ، بچوں کے
ادب میں ‘‘ وغیرہ شامل ہیں ۔
پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی کا اصل نام ( تاریخی نام ) سید یوسف حسین
جمال ہے جو آپ کی پھوپھی سلمیٰ خاتون نے رکھا ۔ دلاور فگار ، مجیب ظفر کے
چچا تھے جو خود بھی بر صغیر کے ممتاز مزاح گو شاعر تھے۔مجیب ظفر انوار
حمیدی 24 اگست 1960 ء کو کراچی میں پیدا ہوئے تاہم کچھ تحقیقات میں پروفیسر
مجیب حمیدی کی تاریخ پیدائش 24 اگست 1953 ء اور 24 اگست 1959 ء بھی درج ہے
۔ بہر حال ریکار ڈ کے طور پر تو تینوں تاریخوں کو درست مانا جائے گا ۔آپ کے
والدین میں سید انوار حسین حمیدی بدایونی اور سیدہ فاطمہ اختر نصیری شامل
ہیں ۔ بشرہ ظفر بہن ، جبکہ نوید ظفر انوار بھائی ہے ۔ زین انوار بیٹا ہے
جبکہ ایک لڑکی مریم نامی کو پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی کی اہلیہ ناہید
نرگس نے لے کر پالا تھا ۔مجیب ظفر انوار صاحب نے سیدہ ناہید نرگس سے 24
دسمبر 1986 ء کو عقد کیا ۔
پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی تعلیم یافتہ ادیب اور معلم اردو ادب ہیں ۔ آپ
نے ’’ پاکستا ن اسٹیل کیڈٹ کالج ‘‘ ، ’’ آغا خان کالج ‘‘ ، ’’ کیڈٹ کالج
پٹارو ‘‘ ، ’’ محمد علی جناح یونیورسٹی ‘‘ ، ’’ اردو کالج ‘‘ ، ’’ دہلی
کالج ‘‘ اور ’’ سراج الدولہ گورنمنٹ ڈگری کالج ‘‘ میں بھی پڑھایا ۔آپ ’’
تابانی گروپس آف ٹیکنالوجی ‘‘ میں بھی اردو ادب کے پروفیسر رہے اور آپ نے
ایک مقامی سیل فون کمپنی کی آن لائن اردو لغت بھی مرتب کی ۔مجیب ظفر انوار
حمیدی کی نصف صدی سے زیادہ ادبی خدمات ہیں ۔ نیشنل بک فانڈیشن ( حکومت
پاکستان ) نے آپ کی بچوں کی کئی کتابوں کو ادبی اعزازات اور اسناد عطا کیں
۔ ان کتابوں میں سے کچھ یہ ہیں :
(۱) گرم گرم روٹیاں
(۲) لیجیئے آئس کریم کھائیے
(۳) بگلو کی چھٹیاں
(۴) چابی والی موٹر ( چار ایڈیشن )
(۵) پراسرار صندوق
(۶) سب نے کہا شکریہ
(۷) حسن کی کہانیاں
(۸) غزلیہ ( شاعری )
(۹) آتا ہے یاد مجھ کو ( سوانح )
(۱۰) میرے دوست ( سوانح کا دوسرا حصہ ) وغیرہ وغیرہ
اعزازات :
پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی دو مرتبہ ’’ تمغہ حسنِ کارکردگی ‘‘ اور ’’
ستارۂ امتیاز ‘‘ کے لیے نامزد ہوئے لیکن چونکہ پاکستانی ادب ’’ بچوں کے ادب
‘‘ کو شامل نہیں کیا جاتا ، اس لیے ڈاکٹر حمیدی صاحب ان وقتی اعزازات سے
ظاہراً محروم رہے ۔آپ کی شخصیت بذات خود ایک اعزاز ہے۔مجیب ظفر انوار صاحب
ہومیو پیتھک ڈاکٹر بھی ہیں اور آپ نے ’’ جناح میڈیکل کالج ‘‘ سے ہومیو
میڈیسنز بھی پڑھیں ۔سرکاری تعلیمی افسر (پروفیسر اردو ادبیات و لسانیات )
ہیں ۔ ضعیف ہیں اور کراچی میں عرصے سے مقیم ہیں ۔ پاکستان کے علاوہ کووینا
( کیلی فورنیا ) ، واشنگٹن ، برطانیہ اور چین میں بھی اردو ادب کی تعلیم دے
چکے ہیں ۔ آپ کو ’’ وائس آف امریکا ‘‘ اور ’’ بی بی سی ‘‘ ( لندن) نے بھی
مدعو کیا ۔
آپ پاکستان چلڈرن رائٹرز گلڈ کے بانی بھی ہیں اس کے علاوہ حمیدی چلڈرن
فائونڈیشن کے بانی بھی ہیں۔
پروفیسر مجیب ظفر انوار حمیدی نے ’’ سائنسی ادب ‘‘ بھی لکھا اور ’’ بچوں کے
ادب ‘‘ کے تو بے تاج بادشاہ ہیں ۔
References :
https://en.wikipedia.org/wiki/Mujeeb_Zafar_Anwar_Hameedi
https://ur.wikipedia.org/wiki/%D9%85%D8%AC%DB%8C%D8%A8_%D8%B8%D9%81%D8%B1_%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%AD%D9%85%DB%8C%D8%AF%DB%8C |