نہ سمجھو گے تو مٹ جاﺅ گے

”یارسول اللہ ﷺ میرے ماں باپ آپ ﷺ پرقربان ہوں آپ ﷺ اداس نہ ہوں وہ کفار کے بچے تھے “یہ وہ جواب تھا جو ایک صحابی ؓ نے آپ ﷺ کو اس وقت دیا جب آپ ﷺجنگ میں بھگدڑ کے دوران مرنے والے کفار کے بچوں کی اطلاع پر اداس تھے لیکن ماہتاب سے زیادہ چمکتے دمکتے چہرے پر اس جواب سے مزید پریشانی و اضطراب نمایا ں ہو گئی ۔عنابی ہونٹ ہلاتے ہوئے رحمة العالمین حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ بچے بچے ہی ہوتے ہیں چاہے کفار کے ہوں یا مسلمانوں کے ۔اس کے ساتھ ہی غزوات میں بچوں کے قتل و غارت پر سختی سے منع فرما دیا۔آپ دنیا کیا اس کائنات کی تاریخ اول سے آخر تک پڑھ لیں حکمرانوں سے لیکر انکے وزیروں مشیروں تک کے حالات پڑھ لیں آپ کو ایسی رحمت ، ایسی شفقت اور ایسی محبت کہیں نہیں ملے گی۔

صہیونی فوج کی غزہ پر بمباری سے شہید ہونے والے ڈیڑھ سالہ جمانہ ابو صفان شہید اور ساڑھے تین سالہ تمار شہید کی کلمہ طیبہ سے مزین سبز پرچم میں لپٹے جسد ایک اخبار میں دیکھے تو آنکھیں تر ہو گئیں اور ان سے بے اختیار آنسو چھلکتے رہے اور بار بار اس رحمت العالمین ﷺ کاخیال آتا رہا کہ جو ایک غزوہ میں کفار کے بچوں کا بھگدڑ میں مرنے سے اتنے رنجیدہ تھے کہ فوراً جنگ میں بچوں کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرنے کا حکم فرمایا اور آج اسی کی امت کے بچوں کو بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے کہ آنکھیں یہ منظر دیکھنے کی سکت نہیں رکھتی ۔کفارسے تو گلہ نہیں کیونکہ اللہ پاک نے چودہ سو سال پہلے کائنات کی سچی ترین کتاب مسلمانوں کوآگاہ کر دیا تھا کہ یہ کفار کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے حیرت تو اس رحمت عالم ﷺ کی امت پرہے جو بے حس و بے سدھ یہ منظر دیکھ کر چپ سادھے ہوئے ہے ۔

جس اخبار میں جمانہ شہید اور تمار شہید کے جنازے کی تصاویر چسپاں تھیں مجھے اس اور اس سے پہلے ایام کی اخبارات میں کسی مذہبی وسیاسی جماعت، کسی این جی او، کسی سول سوسائٹی ، کسی حکمران ، کسی وزیراور کسی مشیر کا غزہ پر اسرائیلی ظالمانہ بمباری پرمذمتانہ بیان نظر نہیں آیا ۔کوئی تخت لاہور کے خلاف صف آرا ء ہے تو کوئی حکومتی کرپشن کا بھید کھول کر اپنے آپ کو پاکباز ظاہر کر رہا ہے ، کوئی اسلامی شریعی نظا م کا واویلا پیٹ کر لوگوں کی ہمدردیا ں سمیٹ رہا ہے تو کوئی قائد اعظم ؒ کے پاکستان کے خلاف زبان دراز ہے ، کوئی اسلام زندہ باد کانفرنس میں ڈائس پر ڈھیروں مائیکس سجائے اپنی نیک نامی کے گیت گا رہا ہے تو کوئی لاہور کو پیرس بنانے کے درپے ہے لیکن محمد عربی رحمت عالم فخر موجودات حضرت محمد ﷺ کی امت پر ہونے والے اسرائیلی ظلم کے خلاف آواز حق بلند کرنے کے لیے انکی زبانوں میں ہمت جواب دے چکی ہے ۔نہ ان کے پاس بے گناہ شہداءکےلئے کچھ تعریفی الفاظ ہیں اور نہ ہی ایک دو مذمتی لفظ اسرائیل کے خلاف بولنے کےلئے ۔

لیکن میں سیاسی مذہبی جماعتوں کی غزہ پر اسرائیلی قتل و غارت پرخاموشی کا رونا رونے کے ساتھ ساتھ ان دو جماعتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن پر طالبانائزین اور امریکی ویہودی ایجنٹ ہونے کے داغ لگے ہوئے ہیں جنہوں نے کل برما کے مسلمانوں پرہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کی ، جو عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سڑکوں پر نکلے جو شمالی علاقہ جات میں ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج کرتے کرتے شمالی علاقہ جات کی طرف بے خوف و خطر لوگوں کو لیکر گئے۔خیر میرا یہ کالم لکھنے کا مقصد ان دو پارٹیوں کی تشہیر کرنا نہیں ہے بلکہ کھوٹے اور کھرے کا موازنہ کرنے کے ساتھ ساتھ امت محمدی ﷺ کو استعماری قوتوں کے عزائم سے آگاہ کر نا ہے ۔

جگہ جگہ مسلمانوں کا پسِنا جہاں مسلمانوں کی نااہلی و نا اتفاقی کی کھلی نشانی ہے وہاں مسلمانوں کی یہ حالت بے لوث و نڈر مسلمان حکمرانوں کی کمی کو بھی ظاہر کرتی ہے اس کا اندازہ آپ ایسے لگا لیں کہ اس وقت دنیا میں ساٹھ کے قریب مسلمان ممالک ہیں جن میں سے بمشکل دس مسلمان ممالک نے غزہ پر اسرائیلی خون خوار بمباری پر آواز بلند کی اور ان میں سے ایک دو نے ہی اسرائیل کو دو ٹوک الفاظ میں ان حملوں پر کھرا سا جواب بھی دیا جبکہ باقی پچاس کے قریب مسلمان ممالک نے ایسے چپ سادھ لی کہ جیسے انکا تعلق غزہ کے مسلمانوں سے قطعاً نہیں ہے حالانکہ مسلمانوں کے درمیان وہ تعلق جس سے مسلمان آج ناآشنا ہیں پیارے رسول ،خاتم النبین حضرت محمد ﷺ نے بہت پہلے اوربہت ہی خوبصورت انداز میںبنا دیا تھاجو رہتی دنیا تک مسلمانوں کی استقامت اور بقا ءکا ضامن ہے :
پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا مسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں کہ اگر ایک حصہ میں تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم درد سے کراہ جاتا ہے۔

وہ تعلق جو میرے آقا سرور کونین، رحمت عالم، وجہ کائنات، خاتم النبین ﷺ نے بنایا اگر مسلمان اسے نہ نبھاسکے تو مٹ جائیں گے یہ جسم واحد کرچی کرچی ہو جائے گاآ ج جو جسد واحد پر زخم آنے کے باوجود خاموش اور پر امن بیٹھے ہیں کل یہی انہی استعماری قوتوں کا نشانہ بن جائیں گے کیونکہ آج جو مسلمان پِس رہے ہیں کل یہی مسلمان ہمارے جیسے ہی پرامن و خوش و خرم تھے یہ مصلحت امت مسلمہ نے آج نہ سمجھی تو یقیناً یہ جسد واحد مٹ جائے گا۔
Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 79432 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.