حکمران

پاکستان کی خبروں پر اگر کوئی کالم لکھنا چاہے تو پریشان ہو جاتا ہے کےہ کس موضوع پر لکھے ..اتنے واقعات ایک ایک دن میں ظہور پزیر ہوتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے.....کل ہی ابھی انہونیوں کے بارے میں لکھا اور ایک اور انوکھی انہونی ہو گئی ..پانچ سال کی بچی سے زیادتی ....شیطان بھی پناہ مانگ رہا ہو گا ...واہ میرے اسلامی جمہوریہ پاکستان ..تجھے کس کی نظر لگ گئی ہے ......سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہم واقیی مسلمان ہیں ...جب بات تبصروں ..تجزیوں اور محرکات پر آتی ہے ..تو کئی سوال اٹھتے ہیں ...گو کہ بھوت ساری وجوہات اس کے پیچھے کارفرما ہیں ....مصلاً ..دین سے دوری ..علما کا کردار .. خطبے .. فرسٹریشن .. انٹرنیٹ ..فحاشی ..معاشرے کی بے راہ روی ..بیروزگاری .حلال حرام کی کمائی میں تمیز نہ کرنا ..رشوت اور ناجایز کی کمائی ..قانون کی گرفت نہ ہونا ..والدین کی تربیت نہ ہونے کے برابر ..کچھ دولت کا یا چودھراہٹ کا نشہ ..اور کچھ حکمرانوں کی ٦٥ سالوں سے مہربانیوں کا نتیجہ ہے ...کہ میرے حکمران نے ہم کو غلط کاموں میں مصروف رکھنے کے لئے روزگار کا بندوبست ہی نہیں کیا ہے ...تو ہمارے پاس غلط منصوبے بنانے اور ہر طرح کی فلمیں دیکھنے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی کام ہی نہیں ہے ...ڈاکے ماریں گے .اغوا کریں گے ...دولت اور نہ ختم ہونے والی ہر خواہشات کا پیچھا کریں گے ..کیونکہ حکومت نے تو ہر جگہ ہر محکمہ کے اوپر اپنے آدمیوں کو مال بنانے کے لئے لگایا ہوا ہے ..ان کو عوام کی جوانوں کی فلاح و بہبود سے کوئی غرض نہیں ..حتہ کہ سپورٹس اور گراؤنڈ کا بھی کوئی انتظام نہ ہے ...اس لئے ٹیلینٹ بغیرتیوں کی طرف راغب ہے اور زایاح ہو رہا ہے ..کیونکہ ہر علاقے میں جو سپورٹس کمیٹی کے سربراہ صاحبان ہیں ..ان کا کردار ہمیشہ لوٹ مار اور فنڈ کو خرد برد کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں دیکھا ..میں اپنی ٦٠ سالوں کی زندگی میں اتنے سپورٹس کے سربراہان کو جانتا ہوں ..جن کے نام نہیں لکھ سکتا ..مگر وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ انہوں نے صرف فنڈ ہضم کئے ..نوجوان کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا ..بلکہ اس خرد برد میں علاقے کا ڈپٹی کمشنر بھی ماشااللہ اتنا ہی ذمہ دار ہے ..کیونکہ یہ لوگ سیاسی پشت پناہی پر مسلط کیے جاتے ہیں ..اب یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں رہ گئی کہ پاکستان میں ہمیشہ سے ہر سیاستدان نے یہی کردار ادا کیا ہے ..آج اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہے ......میرا آخر میں یہی تجزیہ ہے ..کہ بد کردار حکمران ہی سارے واقعات کا ذمہ دار ہے ....حکمران نظام بدل سکتا ہے ..قانون بنا سکتا ہے ..سخت سے سخت سزا دے سکتا ہے ..کیونکہ حکمران غریب کو انصاف دینے میں مکمل ناکام ہو چکا ہے ..اس لئے اس طرح کے واقعات جنم لے رہے ہیں ..اور ان میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے ...کیونکہ حکمران کو بھی اقتدار اور کرپشن سے غرض ہے ...حکمران اپنی خواہشات پر نظر ثانی کر لے تو شاید عوام بھی سدھر جاۓ ...جزا اور سزا کا جس معاشرے میں عمل دخل حکمران سے نکل جاۓ ..وہاں عوام کیا کرے گی ...یہی ہو گا اور مزید ہو گا ....کیونکہ جس دفتر کا باس رشوت لیتا ہو وہاں کلرک کو الزام مت دو ....جب فون پر تھانیدار حوالات میں بند بےقصور کے خاندان سے ٢ لاکھ روپے رشوت مانگ رہا ہو گا تو اس معاشرے میں ہر برائی جنم لے گی ...انصاف ....احتساب ....حکمران اپنے اوپر لاگو کر لے ...ورنہ اس ملک میں انقلاب کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہے .....اور اب آنے والا انقلاب جالب کی سوچ سے بڑھ کر آے گا ...میری سوچ ہے ...کہ ..........آنے والا انقلاب اب تجھے بتا کے آے گا
..............آنے سے پہلے تیرے اندر ہل چل مچا کے آے گا
...............اب تاج اچھالے نہیں جایں گے
............اب کی بار تاج و تخت جلا کے آے گا
Javed Iqbal Cheema
About the Author: Javed Iqbal Cheema Read More Articles by Javed Iqbal Cheema: 190 Articles with 147684 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.