’’نامعلوم‘‘دہشت گردوں کی ’’بوری‘‘

کراچی میں دہشت گردی ایسے بڑھتی چلی جا رہی ہے جیسے پاکستان کے اندرونی و بیرونی قرضے بڑھتے جا رہے ہیں،شہر قائد میں انسانوں کو لہولہو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسانیت دم توڑ چکی ہے ،بارود کی بو ہر طرف پھیل چکی ہے ،کبھی لسانیت کو ہوا دے کر خون کی ہولی کھیل جارہی ہے تو کبھی تفرقہ بازی کی آڑ میں موت کا وحشیانہ رقص جاری ہے ،پہلے جب کوئی شرپسند عناصر کاروائی کرتے تھے تو ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان پر ڈال دی جاتی تھی ،اب تو حکومت اور تحریک طالبان میں مذاکرات ہونا شروع ہوگئے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے اور دونوں طرف سے خوشگوار رد عمل دیکھنے میں آیا ہے ،یہ مذاکرات بہت عرصہ پہلے شروع ہو جانا چاہئے تھے خیر’’ دیر آید درست آید‘‘ امید کرتے ہیں کہ یہ مذاکرات ،مذاق ۔رات ثابت نہیں ہونگے بلکہ کامیاب ہونگے جس کے نتیجے میں میری ارض پاک پر امن کی فضا قائم ہوجائے گی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا ۔کچھ عرص قبل تک عروس البلاد کراچی میں بھتہ کی پرچی کو بھی تحریک طالبان کے کھاتے میں ڈالا جاتا رہا پھر جب طالبان کی طرف سے اس کی تردید ہوئی اور یہ کہا گیا کہ ہمارے نام پر بھتہ مانگنے والے گروہ کو عبرت کا نشانہ بنادیا جائے گا تو پھر دہشت گردی کی وارداتوں کو ’’نامعلوم‘‘کے کھاتے میں ڈالا جاتا رہا اور یہ ’’نامعلوم‘‘مافیا پاکستان کے معاشی حب میں تیزی سے پھیلتا چلا گیا اور مضبوط ہوتا گیا ،دہشت گردی کی وارداتوں ،ٹارگنگ کلنگ،اغوا برائے تاوان ،اور بھتہ خوری کو ’’نامعلوم‘‘مافیا کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے پاکستان کو معاشی بحران کا شکار کرنے کی تگ و دو میں بھی یہی’’ نامعلوم ‘‘مافیا مصروف ہے جس نے پاکستان کی معاشی شہ رگ پر قبضہ جمایا ہوا ہے اور دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اور آج تک ہمارا ’’آزاد میڈیا‘‘بھی کوئی ایسی رپورٹ یا ڈاکو مینٹری نہیں بنا پایا جس سے ان نامعلوم دہشت گردوں کی نشاندہی ہو سکے ۔

یہ شرپسند عناصر جنہیں ’نامعلوم‘گردانا جاتا ہے دراصل ہیں کون؟شاید کوئی جانتا بھی ہو تو اس کے لب ان کے بارے وا نہیں ہوتے ،کیونکہ جان ہر کسی کو پیاری ہے اور ان ’’نامعلوم ‘‘افراد کی دہشت کی وجہ سے سبھی نے چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے جب ان ’’نامعلوم‘‘دہشت گردوں کا کوئی’’ جانا پہنچانا رہنما‘‘ پکڑا بھی جاتا ہے تو شہر قائد میں موت کا رقص شروع ہو جاتا ہے ،پورے کراچی میں آگ کے دھویں اور بارود کی بو پھیل جاتی ہے ،گلیوں میں خون بہنا شروع ہو جاتا ہے ،گاڑیاں اور پٹرول پمپ نذر آتش ہو جاتے ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ لمحوں میں ملیا میٹ ہو جاتا ہے کبھی کبھی میرے ذہن میں خیال آتا ہے کہ ان ’نامعلوم‘دہشت گردوں کے بارے تحقیقات کروں اور ان سے ملاقات کی کوئی سبیل نکالوں اور ان سے یہ سوال کروں کہ ہر واردات کے بعد وہ قانون کے شکنجے میں کیوں نہیں آتے؟؟؟ہر بارسیکیورٹی اداروں کی آنکھوں میں کیسے دھول جھونک کر خودکو ’نامعلوم‘لکھواتے ہیں؟اور کیسے اتنے زیادہ مضبوط سے مضبوط تر ہو گئے ہو کہ کوئی تم پر ہاتھ تک نہیں ڈال سکتا ؟پھر ڈر جاتا ہوں اور آنے والے واقعات کو سوچ کر لرز جاتا ہوں کہ کہیں میرے ناپ کی بھی ’بوری‘تیار نہ ہو جائے اور کسی نالے میں یاویران جگہ پر کبھی بوری بند لاش میں میرا ناتواں وجودہی نہ پڑا ہو ۔

شہر قائد میں ٹارگٹڈ آپریشن شروع ہے جس کی وجہ سے دہشت گرد عناصر کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے یہ آپریشن حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی اہل کراچی کے لئے مثبت پیش رفت ہے جس کے نتیجے میں امید ہے کہ شرپسند عناصر کا قلع قمع ہو جائے گا اور شہر قائد کے باسی بھی سکون کا سانس لیں گے لیکن اس آپریشن کی جہاں سبھی سیاسی جماعتوں نے تائید کی ہے وہیں ایم ۔کیو۔ایم کا شور مچانا اور واویلا کرنا سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے ،میری ناقص رائے کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں سے منظم ترین جماعت ایم کیو ایم ہے لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک کراچی میں حکومت بھی متحدہ قومی موومنٹ کی ہے اور سندھ کی گورنر شپ بھی متحدہ کے کھاتے میں ہے لیکن اتنا زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود شہر قائد میں امن قائم کیوں نہیں کر سکی ؟؟؟
خدا کرے مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 201656 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.