وزیر اعلی صاحب .....کیا یہ باتیں آپ کے علم ہے ؟

تحریر : محمد اسلم لودھی
آپ نے بیماری کی حالت میں جس طرح سیلاب زدہ علاقوں کے نہ صرف دورے کیے بلکہ بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں( جو سیکورٹی رسک بن چکے ہیں ) ذاتی طور پر جاکر مصیبت میں مبتلا بلوچی عوام کے دلوں میں جس طرح اپنااور پاکستان کا امیج بہتربنایا ہے وہ واقعی لائق تحسین ہے ۔لیکن اب بھی بہت سے عوامی مسائل آپ کی نظروں سے اوجھل ہیں جو آپ کی فوری توجہ کے محتاج ہیں۔ سب سے پہلے تو مسئلہ پولیس اہلکاروں کی بے حسی ٗ رشوت خوری ٗ جرائم کی پشت پناہی ٗ خود جرائم کا حصہ بننے کا ہے۔اس وقت صوبہ پنجاب میں درجنوں ڈی آئی جی ٗ سینکڑوں ایس پی ٗ ہزاروں ڈی ایس پی جبکہ انسپکٹروں کا توشمار ہی نہیں ہے ان کی موجودگی میں پنجاب کا کوئی قصبہ شہر یاگاؤں چوری ڈاکے اغوا بھتہ خوری ٗ اغوا کاری سے اس لیے محفوظ نہیں ہے کہ یہ خود مجرموں کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔ آپ سکاٹ لینڈ پولیس طرزکا نظام پنجاب میں رائج کرنا چاہتے ہیں لیکن موجودہ پولیس اہلکاروں اور افسروں کی موجود گی میں آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے اس مقصد کے لیے اگر آپ فوج سے چند ہزار افسر اور جوان لے کر انہیں محکمہ پولیس اور تھانوں میں تعینات کردیں تو شاید کامیابی ہو جائے اور موجود ہ پولیس کے تمام افسروں اور جوانوں کو کم ازکم ایک سال کے لیے فوج میں تربیت اور اپنا حسن اخلاق بہتر بنانے کے لیے بھیج دیا جائے توشاید کچھ بہترنتائج حاصل ہوجائیں۔ آپ نے دورہ ترکی کے دوران فیصل آباداور راولپنڈی میں بھی میٹرو بس پراجیکٹ شروع کرنے کے معاہدے کیے ہیں جو خوش آئند بات ہے لیکن اس ضمن میں یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ لاہور سمیت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں ٹریفک اس قدر زیادہ ہوچکی ہے کہ پندرہ منٹ کی مسافت ایک گھنٹے میں طے ہوتی ہے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر جب ٹریفک سگنل اور چوراہے ہوں گے تو ٹریفک کیسے رواں رہ سکے گی صرف لاہور میں25لاکھ گاڑیاں روزانہ سڑکوں پر سفر کرتی ہیں اور ہر چوراہے پرٹریفک کے الجھاؤ میں پندرہ پندرہ منٹ رکنا ایک عذاب بن جاتا ہے جہاں آپ میٹرو پراجیکٹ شروع کرنا چاہتے ہیں وہاں لاہور سمیت پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں چار پانچ ایکسپریس وے کی تعمیر کے معاہدے چینی یا ترکی کمپنیوں سے ٹرن کی کی بنیاد پر کریں تاکہ حکومت ایک پیسہ خرچ کیے بغیر عوام کو ٹریفک جام کے عذاب سے نجات مل سکے ۔آپ نے صفائی کا معیار بہتر بنانے کے لیے ترکی فرم سے معاہدہ کیا ہے جو خوش آئند ہے لیکن لاہور سمیت پنجاب کے کسی بھی شہر میں صفائی کا انتظام نہ ہونے کے برابر ہے سرکاری خاکروب ہر گھر سے ماہانہ پیسے وصول کرکے ہی کوڑا اٹھاتے ہیں گلیوں بازاروں اور سڑکوں پر جا بجا کوڑے کے انبار لگے ہوئے نظر آتے ہیں ایسی چھوٹی گاڑیاں خرید کریں جو گلی محلوں میں کوڑے سے بھرے ہوئے کے شاپر بیگ خود جاکر اٹھائیں گلیوں بازاروں اور سڑکوں کی صفائی کو متحرک نظام شروع کریں ۔ ٹاؤن انتظامیہ جس کا فرض اپنے ماتحت علاقے میں صحت وصفائی ٗ تجاوزات کی روک تھا م ٗملاوٹ ٗ گرانی کنٹرول ہے وہ خود ہر چھابڑی فروش سے پچاس سے سو روپے روزانہ بھتہ لے کر سڑکوں پر خوانچہ فروشی کو تقویت دیتی ہے جس دن بھتہ نہیں ملتا اس دن غریب چھابڑی فروشوں پر دشمن فوج کی طرح یلغار کرکے انہیں ہزاروں کانقصان پہنچایا جاتاہے۔بہتر ہوگا اگر آپ شہر میں موجود سرکاری اراضی پر چھوٹی چھوٹی دکانیں بنوا کر ان چھابڑی فروشوں کو آسان اقساط پر فراہم کردیں اس طرح وہ ٹاؤن انتظامیہ کی بھتہ خوری سے محفوظ رہ کر آپ کو دعائیں بھی دیں گے۔دانش سکولوں کا قیام واقعی آپ کا ایک کارنامہ ہے لیکن پنجاب کے ہزاروں سرکاری پرائمری اور ہائی سکول ایسے بھی ہیں جہاں طلبہ و طالبات کو نہ تو پڑھنے کا بہترین ماحول میسر ہے اور نہ ہی کمپیوٹر کی جدید لیب اور لائبریریاں موجود ہیں بہتر ہوگاکہ آپ کچھ توجہ مرکوز کرتے ہوئے پنجاب کے تمام سرکاری سکولوں میں بہترین عمارتوں ٗ پڑھنے کا بہترین ماحول ٗ کیمپوٹرکی جدید لیب ٗ لائبریری کے ساتھ ساتھ ان تمام سرکاری سکولوں میں مختلف شعبہ جات کی ٹیکنیکل ٹریننگ کااہتمام بھی کروادیں اس ایک جانب زیر تعلیم طالب علم فنی تعلیم سے مستفید ہوکر عملی زندگی میں کامیاب ٹھہریں گے تو دوسری جانب شام کے وقت دوسرے بالغ افراد بھی فنی تربیت حاصل کرکے اپنے پسندیدہ شعبے میں روزگار حاصل کرکے اپنی فیملی کا پیٹ پال سکیں گے۔بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے فوری اقدام یہ کریں کہ تمام بنک اور کثیر المنزلہ عمارتیں پلازوں ٗ فائیو سٹار ہوٹلوں ٗ شادی گھروں کے مالکان کو سولر انرجی پر منتقل کرنے کا حکم دیں صرف اسی حکم سے بجلی کی قلت ختم ہوجائے گی ۔ پنجاب کی سرزمین میں بطورخاص چولستان ٗ خطہ پوٹھوہار میں تیل گیس اور دیگر قیمتی معدنیات کے خزانے دفن ہیں اگر آپ ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فوری طور پر معاہدے کرکے تلاش کا آغاز کردیں تو چند سالوں میں پنجاب ہی ٗ پورے پاکستان کی گیس تیل کی ضروریات پوری کرسکتا ہے ۔ جتنی جلدی ہوسکے آپ بین الاقوامی کمپنیوں کو تیل گیس کی تلاش کی ذمہ داری سونپ دیں ۔پھر جو علاقے مسلسل سیلاب کی زد میں آتے ہیں چینی کمپنیوں کے اشتراک عمل سے ان تمام علاقوں میں چھوٹے چھوٹے ڈیم تعمیر کروا لیں جو سیلاب کے ساتھ ساتھ زراعت کے لیے پانی اور بجلی بھی فراہم کرنے کا باعث ہوں گے ۔ بارش کا پانی سڑکوں کی تباہی کا باعث بنتا ہے اگر آپ پنجاب بھر کی سڑکوں کے اردگرد بڑے بڑے برساتی نالے بنانے کا حکم جاری کردیں تو نہ صرف سڑکیں ٹوٹ پھوٹ بچ جائیں گی بلکہ انہی سڑکوں کو بار بار بنانے پر جو سرکاری فنڈ ضائع ہوتے ہیں وہ کسی اورکام آسکیں گے۔ لاہور میں سیوریج کا نظام بہت پرانا ہے اسے فوری طور پر تبدیل کریں کیونکہ سیوریج کا گندہ پانی ٗپینے والے پانی سے مل کر بیماریوں کی افزائش کا باعث بن رہاہے ۔یرقان سی بی ٗ ملیریا ٗ ڈینگی بخار ٗ خسرہ ٗ ٹی بی ٗ تپ دق ٗ پولیو ٗ ہارٹ ٗ فالج ٗ برین ہیمرج یہ وہ بیماریاں ہیں جو پنجاب کے ہر تیسر ے چوتھے افراد تک پہنچ چکی ہیں ۔ اس کے برعکس محکمہ صحت اور سٹی گورنمنٹ کی کارکردگی بالکل صفر ہے اگرآپ ایک الگ اور متحرک ادارہ( جس کی شاخیں ضلعی سطح پر ہوں )قائم کردیں جو صرف ان تمام وبائی امراض کی بروقت ویکسین عوام کو فراہم کرسکیں تو پنجاب کے لوگ آپ کو اپنا مسیحا تصور کریں گے ۔ باتیں اور مسائل تو اور بھی ہیں لیکن کالم میں جگہ نہیں ہے باقی پھر کبھی سہی۔اﷲ تعالی آپ کو عوام کے ان مسائل کو جلد حل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور صحت کاملہ بھی دے ۔

Anees Khan
About the Author: Anees Khan Read More Articles by Anees Khan: 124 Articles with 126738 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.