بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد، ایک سنگ میل

بلوچستان کے حوالے سے ملکی اور عالمی سطح پر کافی زیادہ منفی تاثرات پائے جاتے ہیں۔جن میں وہاں امن وامان کی مخدوش صورتحال اور مقامی افراد کی شورش اور وفاق سے کشمکش کے علاوہ غیر ملکی عناصر کی مداخلت خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ مگر گزشتہ ہفتے وہاں کامیابی سے منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات نے کم از کم اس تاثر کی نفی کردی ہے کہ وہاں کے عوام صوبے میں سیاسی سرگرمیوں کے مخالف ہیں بلکہ عوام نے تو ان میں جوش و خروش سے شرکت کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ سیاسی عمل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اسی ذریعے سے اپنے حقوق حاصل کرنے کے متمنی ہیں۔ صوبے میں 7920نشستوں پر کامیاب اور پرامن نتخابات کا انعقاد کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ ان انتخابات میں جہاں آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا وہاں مختلف قومی و علاقائی جماعتوں نے بھی بھرپورشرکت کی۔ سب سے اہم بات قوم پرست جماعتوں کی طرف سے بھی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہے۔ اس طرح یہ بلدیاتی انتخابات ہر لحاظ سے کامیاب رہے اور ملک اور خاص طور پر صوبہ بلوچستان میں میں صحت مند سیاسی سرگرمیوں میں ایک سنگ میل سے کم حیثیت نہیں رکھتے۔ یقینا اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے صوبے کے پسماندہ علاقوں کا فائدہ پہنچے گا اور کامیاب امیدواروں کو اپنے علاقے کے مسائل کو اجاگر اور ان کے حل کے سلسلے میں بھرپور مواقع ملیں گے۔ ان انتخابات کی ایک اور اہم بات صوبہ بلوچستان میں قیادت کا مسئلہ بھی حل کرنا ہے۔ان انتخابات میں اٹھارہ ہزار امیدواروں نے حصہ لیا۔ اتنی بڑی تعداد کا بلوچستان کی سیاست میں عملی طور پر حصہ لینا یقینا ایک مثبت قدم ہے۔آج اگر یہ بلدیاتی انتخابات کے عمل سے گزرے ہیں تو کل یہ صوبائی اور قومی نشستوں کے امیدوار ہوں گے۔ اس طرح ان انتخابات کو صوبے کی قیادت کے لیے نرسری قراردیا جاسکتا ہے۔ یہ منتخب نمائندے نچلی سطح پر عوامی مسائل سے آگاہ ہو کر کل جب صوبائی اور قومی سطح پر پہنچیں گے تو بہتر انداز سے ان مسائل کو حل کرنے کے قابل ہوں گے۔

ان انتخابات سے صوبے کے نظم ونسق کے بارے میں غلط تاثر کی بھی نفی ہوتی ہے۔ 7920نشستوں پر انتخابات کے حوالے سے انتظامات، انتخابی سٹاف اور اس حوالے سے پولنگ اسٹیشنوں کا قیام وغیرہ کوئی عام کام نہیں تھا مگر الیکشن کمیشن اور مقامی انتظامیہ نے ان انتظامات کا بروقت اور جس خوش اسلوبی سے انعقاد کیا اس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صوبائی سول اور سیاسی ادارے مربوط ہیں اور اپنے معمول کے فرائض بغیر کسی رکاوٹ کے انجام دے رہے ہیں۔ ان انتخابات میں افواج پاکستان کے کردار کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ امن عامہ کا مسئلہ سب سے اہم تھا۔ انتخابات سے قبل بہت سے خدشات ظاہر کئے جارہے تھے مگر سیکورٹی اداروں، ایف سی اور پاک فوج نے یقینا حالات پر کڑی نظر رکھ کر تمام غیر ملکی عناصر اور دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اب جبکہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا مشکل مرحلے کی بخوبی تکمیل ہوچکی ہے، ضرورت اس امرکی ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں فوری طور پر اقتدار کو عملی طور پر نچلی سطح پر منتقل کرنے کے عمل کو یقینی بنائیں۔ اس مقصد کے لئے فنڈز اور دیگر معاونت فوری طور پر فراہم کی جائے تاکہ صوبے میں شروع ہونے والی صحت مندسیاسی سرگرمیوں کا تسلسل جاری رہے اور عوام نے اس حوالے سے جو امیدیں وابستہ کررکھی ہیں وہ پوری ہوں۔ صوبے میں سیاسی عمل کے فروغ سے صوبائیت اور لسانیت کے جذبات کے علاوہ غیر ملکی عناصر کی طرف سے تخریبی سرگرمیوں کا بھی خاتمہ ہوگا۔ علاوہ ازیں صوبے کے قدرتی وسائل اور جغرافیائی محل وقوع سے استفادہ کرنے کے بھی بھرپور مواقع میسر آئیں گے جس سے صوبے میں خوشحالی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔

Muhammad Amjad Ch
About the Author: Muhammad Amjad Ch Read More Articles by Muhammad Amjad Ch: 94 Articles with 69521 views Columnist/Journalist.. View More