قدرت نے انجینئرنگ کے علم میں
بھی طرح طرح کے کھیل چھپا رکھے ہیں - دیکھتے جاؤ اور قدرت کی کرشمہ آرائیوں
پر انگشت بدندان ہوتے رہو-
کیا یہ حیرت کی بات نہیں کہ ایک انچ موٹائی کا سریہ لیکر اسے موڑنا چاہیں
تو آسانی سے مڑ جائے گا اور اسی ایک انچ کے سرِیے کو درمیان سے مناسب حد
میں کھوکلا کردیں تو وزن بھی ہلکا ہو جائیگا اور آسانی سے نہیں مڑے گا -
ریل کی پٹری کو کو لے لیں - سامنے سے دیکھیں تو چھ انچ لمبائی اور تقریبا
اتنی ہی موٹائی ( اونچائی) ہوتی ہے لیکن اگر اسے انگریزی حرف آئی I کی شکل
دے دیں تو طاقت میں اضافہ ہو جاتا ہے حالانکہ وزن کم ہو رہا ہے اسی لئے ریل
کی پٹری آئی شکل کی ہوتی ہے اور مستطیل یا مربع شکل کی نہیں -
لوہے کی شیٹ پر تو قدرت کی کرم فرمائیاں تو دیکھیں تو جادو کا کھیل لگے -
کسی گھر میں لوہے کی چادر یا شیٹ سے بنی ہوئی چھت ہو اور بلی درخت سے اس پر
چھلانگ لگادے تو دل دہل جاتا ہے اور بلی کو صلواتِیں سنائی جاتی ہیں ------اری
کیوں چھت کا بیڑا غرق کر رہی ہے ----- کچھ دن تو سیدھی حالت میں رہنے دے -
لیکن اسی لوہے کی سیدھی شیٹ کو نالی دار بنا لیا جاتا ہے تو بلی کو دعوت
دیتے ہیں آجا --آجا -- چھلانگ مار لے کچھ نہیں ہوتا -جا بلکہ اپنے ساتھ
دوسری بلی کو بھی چھلانگ لگانے بلالے -
قدرت نے انجینئرنگ کے اندر جو اسرار پوشیدہ رکھے ہیں --- ڈاکٹر فضل الرحمان
--- ان کے کرشموں سے واقف تھے اور یہی انہوں نے اپنی تعمیر کردہ عمارتوں
میں انتہا ئی مہارت سے استعمال کر کے دنیا کو دنگ کردیا - -انہوں نے جان
ھینکاک بلڈنگ کا ڈیزائن کرتے وقت کہا کہ عام اسٹرکچر جو اس سے پہلے ایمپائر
بلڈنگ میں استعمال کیا ہے نہ بنأو بلکہ اس کی بجائے عمودی ٹیوب کی مانند
ڈھانچہ یا اسٹرکچر Vertical Tube like structure بناؤ جو زلزلہ کی ہمہ
اقسام سہہ لے گا بلکہ بالائی فضا میں چلنے والے ہوا کے جھکڑ کے سامنے بھی
سینہ سپر ہو کر کھڑا رہے گا - اور اس کا اضافی فائدہ یہ حاصل ہو گا کہ لو
ہا کم خرچ ہو گا - اگر اس سے قبل ایمپائر بلڈنگ میں 240 ٹن لو ہا لگا ہے تو
یہاں 145 ٹن لو ہا لگے گا -
مضبوطی زیادہ اور خرچ کم --یہ ہیں قدرت کے کمالات جو انجینئرنگ کے علوم میں
پوشیدہ ہیں -
فَبِأَىِّ ءَالَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ
اللہ کی کن کرشمہ آرائیوں کو تم جھٹلاو گے
بنگلہ دیش (سابقہ مشرقی پاکستان) کے ایک انجینئر ---جنہوں نے اپنے زمانے کی
امریکہ میں دنیا کی سب سے اونچی بلڈنگ تعمیر کی1950 میں ڈھاکہ سے سول
انجینرنگ کی ڈگری حاصل کی جان ھینکاک بلڈنگ کے علاوہ انہوں نے شکاگو میں
سیرس ٹاورز بھی ڈیزائن کیا تھا۔
شکاگو امریکہ کی ایک سڑک ان کے نام سے موسوم کی گئی۔ سعودی عرب میں شاہ
عبدالعزیز ایئر پورٹ جدہ کے حج ٹرمینل کی ڈیزائننگ پرآغا خان ایوارڈ فور
آرکیٹیکچر عطا کیا گیا۔ حکومت بنگلہ دیش نے ان کی تصویر سے مزین ڈاک ٹکٹ
جاری کیا-
جناب جمیل الدین عالی نے جنگ کراچی میں تیس سال پہلے اپنے کالم مین ان کے
انتقال کے موقع پر ان کا تزکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ اب وہ
بنگلہ دیشی ہیں لیکن یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ انہون نے پاکستان کی جامعہ
سے ہی انجینرنگ کی تعلیم حاصل کی تھی اور یہ امر ہمارے لئے باعث اعزاز ہو
نا چاہئے -انہون نے لکھا کہ امریکہ میں ان کی وفات پر خبرین شائع ہوئیں اور
پاکستان میں کہیں صرف دو سطر کی خبر چھاپی گئی -جمیل الدین عالی نے
انسائیکلو پیڈیا برٹنیکا کا حوالہ دیتے انکی تعمیر شدہ عمارات کا تذکرہ بھی
کیا تھا -
آپ کچھ عرصہ کے ڈی اے (کراچی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی) میں بھی کام کر چکے ہیں
لیکن چونکہ پاکستان میں ڈیزائن کا اتنا کام نہیں ہے جبکہ فضل الرحمان صاحب
ڈیزائن سے رغبت رکھتے تھے اس لئے اپنے شوق کی تکمیل کی خاطر امریکہ کا رخت
سفر اختیار کیا اور عالمی شہرت پائی- |