بیلجیئم میں مقیم ممتاز کشمیری رہنما سردار جاوید سرور کی رحلت

ڈائیلاگ/ سردار محمد طاہر تبسم
سردار جاوید سرور کو میں اسوقت سے جانتا ہوں جب وہ گورنمنٹ کالج راولا کوٹ سٹوڈنٹس یونین کے صدر تھے۔ انہوں نے آزاد کشمیر کی طلبہ سیاست میں بھرپور کردار ادا کیا اور گریجویشن کے بعد برطانیہ چلے گئے۔ تین سال برطانیہ میں رہنے کے بعد انہوں نے یورپ کے دارالحکومت بیلجیئم کا رخ کیا اور وہیں مستقل آباد ہوگئے۔ وہ ایک کامیاب بزنس مین اور متحرک سماجی رہنما تھے۔ ان کے دل میں آزادی کشمیر کا درد آخری لمحات پر جاگزیں رہا۔ سردار جاوید ایک نڈر جرأت مند اور خوش زوق آدمی تھے۔ وہ حکمت عملی کے ساتھ چلتے اور ساتھیوں کا بھی بھرپور خیال رکھتے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ یورپ بھرمیں مقبولیت حاصل کرگئے تھے۔ راقم جب 2005 میں بیلجیئم گیا تو سوچ بچار کے بعد اپنی این جی او انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈویلپمنٹ( انسپاڈ) کو وہاں رجسٹرڈ کرانے کا فیصلہ کیا۔ بڑی مشاورت کے بعد امین الحق اور سردار جاوید سرور کے ساتھ رابطہ کیا۔ دونوں حضرات نے بڑی خوشی اور فراخدلی سے تعاون کا یقین دلایا تب ہم نے انسپاڈ کو بیلجیئم میں متحرک کیا۔ ہماری ٹیم میں مرزا شبیر احمد جرال سید سعید احمد، میاں عبدالرحمٰن، مسز ایلزبتھ اور پیرون مارکلباش شامل تھے جو اب بھی اسی محنت، ذوق اور تند ہی کے ساتھ انسپاڈ کیلئے بھرپور کام کررہے ہیں۔ تاہم امین الحق اور سردار جاویدسرور انسپاڈ کے صدر اور جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے وابستہ ہوئے۔ راقم اس کا ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہے۔ انسپاڈ نے اپنی ٹیم کے ساتھ بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اب بھی کررہی ہے۔ ہم نے غیر قانونی تارکین کے حوالے سے یورپی تنظیموں کے ساتھ ملکر بیلجیئم میں بڑے احتجاجی مظاہرے کئے۔ ریلیاں منعقد کیں۔ چرچوں اور مساجد میں مسلمانوں کے خلاف جاری منفی مہم کے خاتمے کیلئے اجتماعات کا انعقاد کیا۔ تمام مذاہب کے اہم اور با اثر مذہبی رہنماؤں کو انٹرفیتھ ڈائیلاگ کیلئے جمع کیا۔ امن انصاف رواداری، برداشت اور بھائی چارے کیلئے لٹریچر فراہم کیا۔ یونیورسل پیس فیڈریشن اور چرچ آف سنتھالوجی کے تعاون سے یورپی اداروں تک رسائی حاصل کی اور دوسالوں میں تین انٹرنیشنل کانفرنسز منعقد کیں جن میں تمام مذاہب کے مذہبی سکالرز کو مدعو کیا تاکہ مسلمانوں کے خلاف منفی مہم کا ازالہ ہوسکے اور اسلام کا بدنام کرنے کا سلسلہ بند ہو سکے۔ لیڈر شپ کانفرنس برائے مذہبی بقائے باہمی کے اختتام پر جو اعلامیہ جاری کیا وہ برسلز ڈیکلریشن کے نام سے معروف ہے جس پر تمام بڑے مذاہب کے سرکردہ رہنماؤں یورپی اداروں کے اہم اراکین اور دانشوروں کے دستخط موجود ہیں۔ اس کانفرنس کے موقع پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کا خصوصی پیغام بھی آیا تھا ان اقدامات کی وجہ سے بڑی تبدیلی آئی اور راسخ العقیدہ مسلمانوں کو یورپ سے نکالنے کا منصوبہ تھم گیا تھا اور ہزاروں فیملیز ڈیپورٹ ہونے سے بچ گئیں۔ یورپ میں رہنے والے پاکستانی محنت مزدوری کرکے اپنے خاندان کی کفالت کے ساتھ ساتھ مذہب اور ملک کیلئے بھی بھرپور کردار ادا کررہے ہیں لیکن خرابی وہاں آکر پیدا ہوتی ہے کہ وہ اس ملک کے قوانین کو اہمیت نہیں دیتے بلکہ اپنی تہذیب و روایات کی پہرے داری کرتے رہتے ہین۔ حالانکہ انہیں وہاں کے قوانین اپناکر سوسائٹی کے تقاضوں پر بھی توجہ دینی چاہئے تاکہ وہاں کا قانون یا ادارے انکے خلاف متحرک نہ ہوں۔ انسپاڈ نے بیلجیئم میں پہلی مرتبہ وہاں کی سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے بڑھائے اور بیلجیئم کے وزیردفاع سپیکر اسمبلی برگا ماسٹرز (میئرز) کونسلرز اور سماجی تنظیموں کے عہدیداروں کو اپنے قومی تہواروں میں مدعو کیا اور انہیں باور کرایا کہ پاکستانی کمیونٹی بیلجیئم میں رہتی ہے ان کے مسائل و معاملات کو بھی حل کرنے کی ذمہ داری ادا کریں۔ امین الحق پہلے ہی یورپین سیاسی جماعت سی ڈی ایچ کے ساتھ متحرک تھے۔ سردار جاوید سرور بھی سوشلسٹ پارٹی میں شامل ہوگئے اور ان دونوں نے پاکستانی و کشمیری کو بیلجیئم کے سیاسی نظام سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا امین الحق اس مرتبہ بیلجیئم پارلیمنٹ کے انتخابات میں بھی اپنی پارٹی کے امیدوار تھے اور چند ووٹوں سے ڈاکٹر منظور سے ہار گئے اور بیلجیئم پارلیمنٹ میں ایک پاکستانی نژاد ڈاکٹر منظور نتیجے میں کامیاب ہوگئے جبکہ سردار جاوید سرور کے بیلجیئم کے تمام اہم سیاستدانوں اور پارلیمنٹریز سے ذاتی تعلقات تھے۔ جسکی وجہ سے انہوں نے اپنی کمیونٹی کی زور دار طریقے سے ترجمانی کا حق ادا کیا۔ قبل ازیں پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کا کوئی زیادہ تعارف ہی نہیں تھا۔ اور اکثر کمیونٹی میں محرومی کا احساس رہتا تھا۔ انسپاڈ ٹیم نے کمیونٹی میں اعتماد پیدا کرنے میں پہلی اینٹ رکھنے کی ذمہ داری ادا کی تھی۔ سردار جاوید سرور نے انسپاڈ کے پلیٹ فارم سے فلسطین اور اسرائیل کا دورہ بھی کیا اور انسانی حقوق کمیشن اقوام متحدہ کی سالانہ کانفرنس منعقدہ جنیوا میں انسپاڈ کی کئی سالوں تک نمائندگی بھی کرتے رہے۔ انسپاڈ نے دارفور تنازعہ کے حل کے حوالے سے بھی بڑا متحرک کردار ادا کیا اور یورپین کمیشن و یورپین پارلیمنٹ کے ساتھ بھی بھرپور رابطے جوڑے جسکی وجہ سے اسلام اور پاکستان کے بارے میں غلط فہمیوں کو ختم کرنے میں بڑی مدد ملی۔ تاہم مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کیلئے کشمیر سنٹر اور بیرسٹر عبدالمجید ۔۔ نے بڑا کام کیا اور انسپاڈ نے بھی ان سے تعاون کیا اب علی رضا سید بیحد متحرک ہیں سردار جاوید سرور نے گذشتہ کئی سالوں سے صحافت بھی شروع کررکھی تھی۔ وہ اپنے بہترین دوست عظیم ڈار کے ہمراہ اکثر یورپین اداروں میں کوریج کیلئے جاتے تھے۔ آخری مرتبہ جب وہ پاکستان آئے تو ہماری بہت تفصیلی ملاقاتیں رہیں اس دوران وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق (وقت) سید ممتاز عالم گیلانی کی این جی او پیپلز آرگنائزیشن برائے امن و تعلیم کے ساتھ ایم او یو کے دستخط کی تقریب میں بھی شریک تھے۔ انکا عزم تھا کہ وہ جلد بیلجیئم پارلیمنٹ کا الیکشن لڑیں گے لیکن اﷲ کو کچھ اور ہی منظور تھا کہ ایک جوان اور ایک بڑا باکمال باصلاحیت شخص دیکھتے ہی دیکھتے ہم سے روٹھ کر اپنے رب کے پاس چلا گیا ڈیفنس کی جامع مسجد میں انکی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مجھے اب بھی یقین نہیں ہورہا کہ سردار جاوید سرور ہم سے دور چلا گیا ہے۔ بہر حال موت برحق ہے اور ہر ذی روح نے اس کا مزہ چکھنا ہے۔ اﷲ تعالٰی مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں اعلٰی مقام عطا کرے اور اسکے خاندان و لواحقین کو یہ بڑا صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا کرے۔ آمین
وہ ایک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا۔
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 106984 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More