'مجھے ہے حکم اذاں !!

امت مسلمہ پر کئی صدیاں ایسی گزر چکی ہیں کہ انھیں اپنی قوت اور طاقت کا اندازہ نہیں رہا۔منبر و محراب عمومی طور پر مخصوص مکتبہ فکر تک محدود ہوگئے اور گزشتہ کئی نسلیں اور حال کی بزرگ نسل اسلام کی اصل تعلیمات سے بے بہرہ رہیں اور جب یہود و نصاری نے ایک سازش کے تحت خلافت عثمانیہ کا شیرزاہ بکھیرکر مسلمانوں کو چھوٹی چھوٹی ٹکڑیوں میں کچھ اس طرح بانٹ دیا کہ وہ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر خوش ہوگئے کہ اصل اسلام ان کے پاس ہے۔ جب کبھی مسلمانوں نے اپنی سرزمیں پر آنے والے غاصبوں کے خلاف جنگ کی تو دو گروپ سامنے آجاتے ایک وہ جو اسلام کے نام پر اپنی خود ساختہ اجارہ داری چاہتے اور دوسرے وہ جو اپنی سرزمین پر ہونے والی جارحیت کا جواب ، اسی انداز میں دیتے جیسے ان پر حملہ آوروں آئے تھے۔ہمارا معاشرہ خود ساختہ طبقات میں بٹا ہوا ہے اگر آپ کچھ یوں کہیں کہ ۔۔۔
کل روس بکھرتے دیکھا تھا اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے
ہم برق ِ جہاد کے شعلوں سے امریکہ جلتا دیکھیں گے

تو ایسے دیوانوں کی بڑ ، قدامتی پسندی ، جاہلیت اور خوشنما نعروں میں مقابلے میں سر فہرست آنے کا کہہ کر مذاق اُڑایا جائے گا ، لیکن دوسری جانب جب روس مسلمانوں پر ظلم کر رہاتھا اور سینکڑوں سالوں کی مسلم تہذیب کو کیمونزم کے پاؤں روندنے کیلئے جارح بن کرافغانستان آیا تو کتنے ممالک تھے کہ انھوں نے افغانستان کا ساتھ دیا ، اگر ساتھ دیا تو امریکہ نے لیکن وہ بھی اپنے مفاد کے خاطر ، اور پاکستان کو استعمال کرکے روس کو شکست دی۔برطانیہ دنیا کی ایسی سلطنت تھی جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا ، جب برطانیہ کا شیرازہ بکھیرا تو کیا اب کوئی کہہ سکتا ہے کہ برطانیہ کی سلطنت میں سورج غروب نہیں ہوتا۔ اس سے قبل از اگر جائیں تو ہم دیکھتے ہیں ۔نبی اکرم ﷺ کے صحابہ رضوان اﷲ اجمعین نے ایک چھوٹی سی ریاست سے جب دنیاکو مسخر کرنا شروع کیا تو جزیرہ عرب ہی نہیں بلکہ اس وقت کی سپر پاورز روم و فارس کو بھی اپنے منطقی انجام تک پہنچا دیا ۔ خلافت راشدہ ، کے بعد دنیا میں جتنی بھی مسلم خلافتیں آئیں تو انھیں کسی نے طشتری میں رکھ کر اپنی ریاستیں مسلم خلفا ء کو نہیں دئیے تھے کہ یہ ملک آپ کا ہوا ۔ بلکہ مسلم حکمرانوں نے جہاں طاقت دکھائی وہاں فراست اور اپنے فہم کے ذریعے بھی غیر مسلم کے دلوں کو فتح کیا ۔ کیا ان کے دور میں کسی جرات ہوسکتی تھی کہ محسن کائنات ﷺ کی توہین کرسکیں ، (نعوذباﷲ )قرآن کریم شہید کرسکیں ماؤوں بہنوں کی عزتیں پامال ہوسکیں ، انہیں بلا جواز اپنی قید می رکھ سکیں ، مسلمانوں کے قدرتی و معدنی وسائل پر قبضہ کرسکیں ان کے علاقے تاراج کرسکیں یا پھر اسلام کے مقابل ایسا نظام لے آئیں جو ان کے تئیں عوام کے امنگوں کے مطابق ہے۔
لیکن بد قسمتی سے ہم نے قرآن کریم کو قیمتی جزدانوں میں اس طرح باندھ کر رکھ دیا ہے کہ کہیں کوئی ایسے کھولکر نہ پڑھ لے۔ہم اپنے دین سے دور ہوتے چلے گئے اور پھر مسلم خلافتو ں کا وہی انجام ہوا جو آج روس ، برطانیہ کا ہواہے۔امریکہ اب دنیا کی واحد نام نہاد سپرپاور ہونے کا دعوے دار ہے ، اِس کی مرضی جیسے دہشت گرد قرار دے دے اور اُس پر حملے کردے ، اُس کی مرضی جس پر اقتصادی پابندی لگا دے ، اُس کی مرضی جس ملک پر ایٹم بم گرا کر لاکھوں انسانوں کو ہلاک کردے لیکن اس کے باوجود دنیا میں امن کا علمبردار بنا رہے۔ امریکہ کی مرضی کہ وہ جس سے خوش ہوا تو اُیسے نواز دے اور جس سے ناراض ہو اُیسے تباہ کردے کیونکہ اِس کیمرضی کے بغیر ایک پتا بھی جو نہیں ہلتا کہ اگرپاکستان نے ہمارا ساتھ نہیں دیا تو تم لوگوں کو پتھروں کے دور میں پہنچا دیں گے ۔اس کا فون اور کروڑوں انسان ایک طرف۔ لیکن اب اس غرور کا کیا علاج ہو کہ جب سر پھرے اٹھتے ہیں اور امریکہ اور اس کے حمایتوں کے خلاف جس قسم کی بھی کاروائی کرتے ہیں ہم انھیں بُرا سمجھ لیتے ہیں کہ یہ جمہوری اقدار کے خلاف ہے ۔ امریکہ درست ہے کہ فلسطین میں سینکڑوں بچوں کو مٹی کے ملبے تلے بمباریوں سے دبا دیا گیا اور کسی نے مذمت تک نہیں کی ، بہنوں اور ماؤوں کی لاشوں کے لاشے بکھیر دئیے ، غیرت ایمانی کسی میں نہیں جاگی، رمضان و عید میں کیا کیا قیامت گذری ، دیگر مسلم ممالک خوشی کے ڈھول پیٹتے رہے اور انھیں ان مسلمانوں کے گھروں میں ہونے والے ماتموں کی آوازیں سنائی نہیں دیں ۔

اب یقینی طور پر نوجوان نسل کم عمری میں بیدار ہو رہی ہے اور اس نے روسی طاقت کو پاش پاش ہوتے دیکھا ہے۔اس نے اپنی جوانی میں امریکی ، صہیونی بربریت اس کے عالمی غرور ،ظلم و جبر و وحشت و سربیت کے بت کو دیکھا ہے ، آج کی نسل دیکھ رہی ہے کہ عراق میں کیا ہو رہا ہے اور شام میں کیا کھیل کھیلا جارہا ہے ، الجزائر ، مالی ، کشمیر اور مغربی افریقہ کی مسلم ریاستوں میں فرعونیت کیا گل کھیلا رہی ہے۔ اس کی نظروں سے اب کچھ پوشیدہ نہیں کہ سعودی حکومت اپنی بادشاہت بچانے کے لئے کس قدر آگے جا سکتی ہے کہ وہ کہے کہ مصر پر حملہ کرو ، سار ا خرچ ہم اٹھائیں گے ۔ لیکن صومالیہ میں لاکھوں انسان فاقہ کشی سے ہلاک ہوگئے ، افغانستان میں لاکھوں مسلمان امریکی جارحیت کی بھینٹ چڑھ گئے ، عراق و شام میں مسلمانوں کے سر سے چادر اتر گئی ، فلسطین میں عزت و آبرو پامال ہوگئی لیکن اس کے خزانے ان غریب مسلمانوں کے لئے نہیں کھل سکے ، بھارت میں غریب مسلمان کا روزہ زبردستی ہندو دہشت گردوں نے توڑا دیا لیکن انھیں کسی نے انتہا پسند نہیں کہا ، چین کے ایک علاقے میں روزہ رکھنے پر پابندی لگا دی گئی ، مسلم غیرت کسی کی نہیں جاگی۔بھارت کے علاقے میں اذان دینے پر پابندی لگا دی گئی لیکن لب کسی کے نہیں کھلے ، اگر کھلے تو پاکستان میں ہم نے دیکھا کہ اقتدار کی ہوس کیلئے کھلے ۔ اقتدار درکار ہے ، پاکستان کی ضرورت نہیں ، ملی یکجہتی کی ضرورت نہیں ، امت واحدہ کی ضرورت نہیں ، ۔ میں ان سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں کہ ذ را مجھے یہ بتائیں کہ غزہ سمیت مسلم دنیا ، مسلمانوں پر ٹھائے جانے والے مظالم پر ان کا کردار کیا ہے۔ آئی ڈی پیز بھوکے پیاسے اپنی قوم کے لیڈروں کو دیکھ رہے ہیں کہ ہمیں جہنم میں ڈال کر انھوں نے تو کرسی کرسی کا کھیل شروع کردیا ۔ پاک فوج مشرقی حصوں کے ساتھ ساتھ شمالی و مغربی سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہے۔

مشرقی سرحدیں ہیں تو وہاں کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ دشمنوں کی توپوں کو خاموش نہ کرایا جاتا ہو ، پاکستان کے اندر بھی دشمنوں سے مقابلہ تو بیرونی دشمن سے بھی مقابلہ ، اور کمال حیرانی کی بات یہ ہے کہ وطن کیلئے اپنا گھر بار چھوڑنے والوں کو بھی بے آسرا چھوڑ دیا گیا کہ تم جانو اور فوج جانے ، کراچی میں فوج کی ضرورت تھی کہ معاشی شہہ رگ کو بچایا جائے ، لیکن حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔

جب پاکستان جیسی ایٹمی قوت کا یہ حال ہے تو ذرا سوچیں کہ امریکہ اور اس کے حواریوں نے دیگر مسلم ممالک کے ساتھ کیا کیا نہیں کیا ہوگا ۔ مدینہ کے بعد اسلام کے نام پر بننے والی دوسری اسلامی ریاست کے ساتھ ہنود ، یہود اور نصاری کا یہ رویہ ثابت کرتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو کبھی بھی ایک نہیں ہونے دیں گے ، کبھی فرقہ واریت تو کبھی مسالک کے نام پر کبھی قومیت کے نام پر تو کبھی لسانیت کے نام ، مسلمانوں کی قوت کو اتنا کمزور کردیں گے کہ انھیں اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کیلئے صدیاں لگ جائیں۔ ہنود ، یہود اور نصاری جانتے ہیں کہ یہ اس نبی ﷺ کی امت ہیں جو کچھ بھی کرسکتی ہیں ، مسلمانوں میں انقلاب ، مغرب ثقافت کے دلداہوں سے نہیں بلکہ اسلام سے محبت کرنے والوں کے گھر سے آئے گا۔

Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 745833 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.