عمران تیرے جذبے اور جرات کو سلام
(Javeed Iqbal Cheema, Italia)
گجرات کے جلسہ میں تقریر کرتے
ہووے ایک بار پھر سٹیٹس کو .کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ..قادری کے دھرنے
سے جانے کے بعد نواز شریف کے وفاداروں کے چہروں پر ایک طنزیہ مسکراہٹ تھی
.جو عمران خان کے گجرات میں خطاب کے بعد ختم ہو گئی.اور سب افواہوں کا
خاتمہ ہو گیا.اور میدان کا مرد مومن ایک دفعہ پھر عمران خان ہی ٹھہرا
..عمران خان نے ٹھیک کہا اور ووہی کہا جو قوم کی ایک ہی آواز ہے .کہ اگر
الیکشن کی دھاندلی ہو .یا قتل و غارت گری ہو .یا نا انصافی ہو .یا کرپشن ہو
.یا ملک کی سالمیت کو خطرہ ہو .تو کوئی تو ادارہ ایسا ہو جو قوم کو انصاف
کی امید دے .اگر کوئی ادارہ بھی عوام کے حقوق کی حفاظت کرنے میں تعاون نہ
کرے .تو عوام سڑکوں پر ہی آئیں گے .کہاں احتجاج کریں گے .صاف ظاہر ہے عوام
امریکا سے مدد تو نہیں مانگیں گے ..سوال یہ پیدا ہوتا ہے .کہ اگر اس ملک
میں عمران اور قادری کو نواز شریف .شہباز شریف .سپریم کورٹ .نیپ .یا الیکشن
کمیشن .یا کوئی اور ادارہ انصاف نہیں دے سکتا .تو پھر قوم کس کی طرف
دیکھے.کہاں احتجاج کرے .کس سے فریاد کرے .تو پھر عام آدمی کو کیا انصاف ملے
گا .الیکشن میں دھاندلی ثابت ہو چکی ہے ..نواز شریف کی نا اہلی .کرپشن ثابت
ہو چکی ہے .پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنا ثابت ہو چکا ہے .ہر چیز واضح ہے .مگر
پھر بھی الیکشن کمیشن .سپریم کورٹ .اپنا فرض منصبھی ادا نہیں کر سکتی .تو
کیا حل ہے ..ہے کسی کے پاس اس کا حل ...یا صرف باتیں ہی ہیں .یا فضول
.ٹی.وی .شوز ہیں ..یا شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری ہے .یا میں نہ مانوں..یہ
میرے نزدیک فرعون کی بادشاہت ہے ..کیونکہ جو فرعون نے حکم صادر کرنا ہے
.ووہی قانون و آئین ہے ..باقی سب بکواس ہے .تو کیا اس کا نام جمہوریت ہے
..نہیں یہ غلط ہے .جو کچھ بھی ہو رہا ہے .ملک کے حق میں نہیں ہے .کل کو
کوئی بڑا حادثہ ہو سکتا ہے .مگر نواز شریف اقتدار کا بھوکا ہے .اسے پاکستان
کی سالمیت یا ترقی سے کوئی غرض نہیں .اگر ذرا بھی نواز شریف قوم کا مخلص
ہوتا .تو اصلاحات کرنے اور مڈ ٹرم کروانے میں کیا ہرج ہے .مگر اس میں نواز
شریف کا کوئی قصور نہیں .کیونکہ بیوقوف دوستوں سے عقلمند دشمن اچھا ہوتا ہے
.نواز شریف کے ارد گرد مفاد پرست ٹولہ ہے .خود نواز شریف بھی اپنی کرپشن کی
گارنٹی چاہتا ہے .کچھ جب آدمی فرعون ہوتا ہے تو سمجھتا ہے .کہ وہ ہر چیز پر
قدرت رکھتا ہے .مگر خدا کی لاٹھی بے آواز ہے .اگر ٣٠ نومبر کو جوش جزبہ پھر
آخری حدود کو پنچتا ہے .اور حکمران کی غلط حکمت عملی سے کوئی لاشیں پھر گر
جاتی ہیں .تو حکمران تو پھر بھی جاۓ گا .کیا یہ بہتر نہیں کہ عمران خان سے
ملاقات کر کے کوئی بہتر راستہ تلاش کیا جاۓ .اگر دوبارہ عمران خان کا ہر
ٹکٹ ہولڈر اپنا اپنا ٹینٹ ڈی چوک لگا لیتا ہے .تو بلے ہی بلے ..دما دم مست
قلندر ہوتا ہے .تو تیرا کیا بنے گا کالیا.یہ دھرنے کا کرشمہ دیکھئے .کہ
ڈپلو میٹ پاسپورٹ .بلیو پاسپورٹ بن رہے ہیں .گردن کا سریا اور اکڑ کم ہو
رہی ہے .بلدیاتی الیکشن کی بھی تیاری ہو رہی ہے .تو عمران خان سے معاملات
طے کیوں نہیں کئے جاتے .کب تک جلوسوں کو روکو گے .کنٹینر لگاو گے .حکومت کب
تک اپنی انرجی زیہ کرتی رہے گی .پرویز رشید کو چاہئے کہ عمران خان کو مشورے
نہ دے .اپنی کرپشن کم کر کے مہاجرین کی مدد کرے .عمران خان اگر لاڑکانہ اور
سندھ میں تنظیم سازی وقت پر کر لیتا ہے .ممبر شپ اور کافی ذمہ دار ٹکٹ
ہولڈر بمعہ بلدیاتی سطح کے تلاش کر لیتا ہے .اپنی کور کمیٹی کے چند لوگوں
کو مستقل سندھ میں بٹھا دیتا ہے .تنظیم سازی کے لئے ..تو پی.پی.پی.کو ہرانے
میں کامیاب ہو سکتا ہے .کیونکہ سندھ میں لوگ کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں
.کیونکہ مک مکا اور گٹھ جوڑ کی سیاست کی وجہ سے نواز شریف کا بوریا بستر
گول ہو چکا ہے .اب نواز شریف کے لئے ایک ہی راستہ ہے .کہ مستعفی ہو کر اپنی
ساکھ بچاۓ..ورنہ قوم بھی اور عمران خان بھی یہ جانتا ہے .کہ پہلے نواز شریف
کو ووٹ ملے تھے .وہ زرداری کی مخالفت کے تھے ..اب عمران خان کو نواز
.زرداری گٹھ جوڑ کے ووٹ ملیں گے .بلکہ نواز .زرداری .نفرت کے ووٹ ملیں گے
.اس لئے وقت پر مستعفی ہونے سے نواز شریف کا پھر پلہ بھاری ہو سکتا ہے .مگر
جتنا نواز شریف اقتدار سے چمٹے گا .اقتدار کو طول دے گا .اتنا ہی عمران خان
کا گراف اوپر جاتا جاۓ گا .اور نواز شریف مزید ذلیل و رسوا ہوتا جاۓ گا
.اور الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ بھی اپنی ساکھ برباد کرتے جایں گے
..کیونکہ عمران خان کے انقلاب . نظام .تبدیلی .آزادی .اصلاحات .نیا پاکستان
کے آگے جتنی دیواریں .رکاوٹیں کھڑی کرو گے .یہ سونامی نہیں روک سکتا
..کیونکہ عوام کے شعور کو اس حد تک پنچا دیا گیا ہے .کہ اب انقلاب .اور
تبدیلی نا گزیر ہو چکی ہے ..یہ ہے عمران خان کے آزادی دھرنے کی کامیابی
..عمران تیری جرات تیرے جذبے کو سلام ... |
|