نمونہ اسلاف حضرت مولاناجمشیدعلی بھی چلے گئے

ابھی پیرطریقت حضرت مولاناخلیفہ عبدالقیوم (سرپرست اعلیٰ اہل سنت والجماعت)کی جدائی کاغم تازہ تھا،جومعروف روحانی شخصیت اورحضرت شیخ احمددہلوی کے خلییفہ مجازبھی تھے،کہ شیخ الحدیث حضرت مولانامحمدجمشیدعلی بھی داغ مفارقت دے گئے۔اس موقع پرہم اللہ تعالیٰ کے فیصلے پرراضی رہتے ہوئے نبوی ۖ تعلیم کے مطابق''فان للہ مااخذولہ مااعطیٰ وکل شیء عندہ باجل مسمی ''ہی کہ سکتے ہیں۔

حضرت مولانامحمدجمشیدعلی کی عام پہچان ایک تبلیغی بزرگ اورپاکستان میں تبلیغی جماعت کے بانی راہ نماکے طورپرتھی،لیکن بہت کم لوگ اس حقیقت سے واقف تھے کہ حضرت مرحوم ایک عظیم علمی نسبت کے بھی حامل تھے اورایک عظیم الشان روحانی نسبت بھی رکھتے تھے۔علمی حوالے سے ان کی ابتدائی تعلیم وتربیت حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانامحمداشرف علی تھانوی کی ایرسرپرستی ہوئی تھی،اورانہی کے حکم ومشورے پرحضرت مرحوم نے ازہرہنددارالعلوم دیوبندمیں داخلہ لیاتھا،وہاں ان کے اساتذہ میں شیخ الاسلام حضرت مولاناسیدحسوین احمدمدنی جیسی نابغہ روزگارعلمی وعملی شخصیات شامل تھیں،جن کے فیض صحبت وتربیت نے انھیں کندن بنادیاتھا۔ان کاشمارشیخ الاسلام مدنی کے نمایاں شاگردوں میں ہوتاتھا۔اس کے ساتھ ساتھ آپ ایک عظیم روحانی نسبت بھی رکھتے تھے۔آپ برصغیرکے مسیح الامت حضرت مولانامحمدمسیح اللہ خان کے مریدتھے۔آپ کااپنے شیخ سے تعلق محض ضابطے کانہیں بلکہ رابطے کاتھا۔آّپ نے حضرت حکیم الامت وشیخ الاسلام سے یہی سیکھاتھاکہ جب کسی اللہ والے کے ہاتھ میں بہ غرض اصلاح اپناہاتھ دے دوتوپھرخودکومٹادو،اپنے تمام معاملات اپنے مرشدکے مشورے سے طے کرواوراس کے فرمان پرسرتسلیم خم کردیاکرو،کہ دانہ خاک میں مل کرگل وگلزارہوتاہے۔سوانھوں نے بھی اپنے آپ کومکمل طورپراپنے شیخ کے سپردکردیاتھا۔قیام پاکستان تک ان کٰی خدمت میں رہ کرروحانیت کے موتے سمیٹے اورپاکستان کے قیام کے بعدانہی کے حکم وارشادپردارالعلوم اسلامیہ ٹنڈوالہ یارتشریف لائے ۔یہاں قیام کے دوران آپ کوشیخ الحدیث نمونہ اسلاف حضرت مولاناسلیم اللہ خان مدظلہم العالیہ کی شاگردی کاشرف بھی حاصل ہوا۔بعدازاں آپ کایہاں استاد کے طورپرتقررہوا۔

آپ 1966ء میں یہاں سے مدرسہ عربیہ اسلامیہ رائے ونڈتشریف لے گئے اورخودکوتبلیغی کاموں کے لیے وقف فرمایا،آپ کاشمارپاکستان میں تبلیغی جماعت کے صف اول کے راہ نماؤں اورقطب الاقطاب حضرت حاجی محمدعبدالوہاب مدظلہم العالیہ کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتاتھا۔تبلیغی سرگرمیوںِ،بیانات،خروج والی جماعتوں سے الوداعی مصافحے وہدایات کے ساتھ ساتھ آپ شیخ الحدیث کے منصب جلیل پربھی فائزتھے اوراپنے استادمحترم حضرت مدنی کے طرزپرتدریس کیاکرتے تھے۔جس طرح حضرت مدنی نے سیاسی مصروفیات کوتدریس حدیث میں آڑے نہ آنے دیا،اسی طرح آپ نے بھی تبلیغی مصروفیات کوخدمت ودرس حدیث کی راہ میں حائل نہ ہونے دیااوراپنے اکابرواسلاف کی طرح ہجوم عوارض وامراض کے باوجوداس شغل محمودمیں اپنی زندگی بسرکی۔آپ کے تلامذہ میں کئی نامورشخصیات بھی شامل ہیں،جن میں مبلغ اسلام حضرت مولاناڈاکٹرمحمدطارق جمیل اورداعی قرآن حضرت مولانامفتی عتیق الرحمن شہید قابل ذکرہیں۔

1966ء میںتبلیغی جماعت سے آپ نے جوتعلق قائم کیاتھا،وہ تادم آخربرقراررہا۔لاہورم،یں دوہفتے زیرعلاج رہنے کے بعدجب آپ خالق حقیقی سے جاملے اورآپ کاجسدخاکی تبلیغی مرکزرائے ونڈلایاگیاتوہرآنکھ اشک بارتھی،کہ آج تبلیغی جماعت سے وابستہ ہرشخص خواہ وہ ذمہ دارہویاکارکن،خودکویتیم محسوس کررہاتھا،کہ اب ایسی شفیق ہستی کہاں ملے گی،بقول شاعر
ڈھونڈوگے ہمیںملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

حضرت مولانامرحوم1931ء میں بھارتی ضلع مظفرنگرکے علاقے اسلام پورہ میں پیداہوئے تھے،یوں آپ نے ماشاء اللہ 83برس کی عمرپائی۔48برس سے آپ نے خودکوتبلیغ ودعوت کی عظیم محنت کے لیے وقف کررکھاتھا۔آپ تواپنی خدمات کاصلہ پانے کے لیے رب شکورکی بارگاہ میں حاضرہوچکے،جہاں ہرشخص کوحاضرہوناہے،یوں بہ ظاہرہم ایک شفیق ہستی سے محروم ہوگئے،لیکن آپ کے صاحب زادے مولانامحمدخورشیدعلی سمیت آپ کے لاکھوں تلامذہ ومریدین تاقیام قیامت آپ کی حسنات میں اضافے کاباعث اورآپ کے اندازپرخلق اللہ کی تربیت کرتے رہیں گے۔

ہم ان کے لواحقین،اہل خانہ وتلامذہ سے دلی اظہارتعزیت کرتے ہوئے خلاق عالم کی بارگاہ میں مرحوم کے رفع درجات کے لیے دعاگوہیں،اللہ تعالیٰ انہیںاپنی شان عطاکے مطابق بہترین جزاعطافرمائے۔آمین۔

 

M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 307938 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More