ایسی جمہوریت پے لعنت
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
یہ کیسی جمہوریت ہے .یہ آمریت ہے .بادشاہت
ہے .یا فرعونیت ہے .جس میں سڑکوں پر کنٹینر .لاری اڈے بند .روٹ پرمٹ کینسل
.ورکروں کی پکڑ دھکڑ.کسی کو دھمکیاں .کسی کو فون کال .کسی کے ساتھ بد تمیزی
.کسی کو وارننگ .کسی کا کاروبار بند .جج اپنی مرضی کے .کمشن اپنی مرضی کے .فیصلے
اپنی مرضی کے .ٹھیکے من پسند لوگوں کو .مذاکرات نہیں کرنے بد تمیزی .بے
غیرتی کی .جھوٹ کی .سینہ زوری کی انتہا .کرپشن کی انتہا .پولیس .انتظامیہ
کو اپنی مرضی سے استمعال کرنا .انصاف کی دھجیاں اڑانا .دورے مہنگے .جہاز
مہنگے .ہوٹل مہنگے اپنے خاندان کے ساتھ .اقتدار اور کاروبار .بلدیاتی
الیکشن نہیں کروایں گے .نچلی سطح کو اقتدار منتقل نہیں کریں گے .جب مرضی ہو
گی .جب چاہیں گے کریں گے .اور جو چاہیں گے کریں گے .ہر ادارے پر حکمران کا
خاص چمچہ .جس کو چاہو اندر کر دو .جس کو چاہو باہر بھجوا دو .آدھی رات کو
بھی عدالت لگانی پڑے تو لگا کر ریمنڈ ڈیوس جیسے لوگوں کو با عزت باہر بھجوا
دو .ہر روز عوام کو دھوکہ دینا .عوام سے جھوٹ بولنا کہ ہم عدالتوں کا
احترام کرتے ہیں .اور جب عدالت یہ کہے کہ یہ مجرم ہے .اس کو جیل میں بند کر
دو .تو بادشاہ سلامت اس کو جہاز پر بٹھا کر بھگا دیتا ہے .واہ رے میری
جمہوریت .کہاں دفن ہو ہو گیا.قرضے معاف کروانے والا کیس .کہاں چلا گیا اصغر
خان کیس .کہاں دفن ہو گیا گیلانی .راجہ رینٹل کیس .کہاں چلا گیا منصور .حقانی
.وغیرہ کا کیس .جس کا بڑا شور سنا تھا .کہاں دفن ہو چکا .منی لانڈرنگ .حدیبیہ
شوگر مل کا کیس .سٹیل مل کے گپلے .نادرہ اور پی .آئی .اے.اور ارسلان افتخار
کے گپلے .کہاں تیرے وعدے.کہاں تیری بکواس .کہاں تیرے نعرے.کہاں روٹی .کپڑا
.مکان .کہاں پھانسی .کہاں احتساب .کہاں نیپ .کہاں ہے سپریم کورٹ کی پھرتیاں
جو افتخار چودھری کے دور میں ہوا کرتی تھیں .کیونکہ افتخار چودھری نے بھی
قوم کے ساتھ وہ ہاتھ کیا.کہ اب ہمارا عتبار ہی اچھے الفاظوں سے اٹھ چکا ہے
.کہاں ہیں وہ لٹیرے جو دھرتی ماں کے نعرے لگایا کرتے تھے .کہاں چلی گئی وہ
سکینڈل ہی سکینڈل والی کہانیاں .اب کوئی میڈیا والا بھی نہیں پوچھتا کہ
فلاں کا فلاں کا ..کیا بنا .بس پہلے پہلے ایک سکینڈل پورا ہفتہ چلتا ہے .بعد
میں مک مکا ..ہر بات پر مٹی ڈالو .پھر کچھ تجزیہ نگار جو پہلے شور کرتے ہیں
.بعد میں کہتے ہیں کہ گڑھے مردے رہنے دو .نظام کو چلنے دو .پھر ان کو بھی
جمہوریت کا راگ الاپنا یاد آ جاتا ہے .جو جتنا برا لکھتا ہے .جتنا برا
چیختا ہے .اتنا ہی بڑا وقت آنے پر عھدے کا وارث بنتا ہے .پی.ٹی.وی .کے مالک
صاحب کو دیکھ لو اور نجم سیٹھی کو دیکھ لو .یہ ہے جمہوریت .جو زرداری کے
خلاف لکھے اور بولے .وہ شریف برادران سے پھل پاۓ.اور جو میاں صاحب کی کرپشن
کی فایل زرداری صاحب کو پنچاۓ.وہ زرداری صاحب سے وقت آنے پر پھل پاۓ.اور جو
میری طرح بے لوث خون جلاۓ.وہ جلاتا رہے .لعنت ہے ایسی جمہوریت پر .جس کو
رانا سنا اللہ کہتا ہے کہ جمہوریت کا مطلب ہے وفاداری ..اس پر کسی چینل .میڈیا
والے کو لکھنے اور بولنے کی توفیق نہیں ہوئی .اور اگر کوئی بول بھی لیتا تو
کیا ہوتا .ہمیشہ کی طرح نتیجہ صفر.جس ملک میں عمران خان اور قادری صاحب کو
اتنے زور دار احتجاج کے باوجود انصاف نہ ملے.اس حکمران سے .اس جمہوریت سے
آپ کیا توقوح کر سکتے ہیں .اور اس جمہوریت اور کرپٹ .بد کردار حکمران پر
لعنت نہیں بھیجیں گے تو کیا پھولوں کے ہار بھیجیں گے .یا کونسا درود بھیجیں
گے .میں تو خدا سے یہی درخوست کر سکتا ہوں .کہ خدا غارت کرے ایسی جمہوریت
کو اور ایسے حکمرانوں کو .یا پھر میرے جیسے غریبوں کو ہی ملیا میٹ کر دے جو
بد کردار حکمران سے انصاف تو حاصل نہیں کر سکے ..لعنت ہے ایسی جمہوریت پر .جو
غریب کو دو وقت کی روٹی عزت سے نہ دے سکے .. اس سے موت بہتر ہے .بھوک
ہڑتالی کیمپ سپریم کورٹ کے سامنے لگا دینا چاہئے .شاید عدالت کو موت پر ترس
آ جاۓ .کیونکہ دھرنہ تو سپریم کورٹ کو نظر نہیں آتا .کیونکہ یہ پر امن ہے .اور
پر امن مہذب احتجاج تو پر امن مہذب قوموں کے سامنے کیا جاتا ہے . |
|