حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ
اپنی تصنیف حیات الصحابہ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر ؓ فرماتے
ہیں مجھے حضورؐ نے قیس کے ایک قبیلے کی طرف بھیجا تا کہ میں انہیں اسلام کے
احکام سکھاؤں ۔میں نے وہاں جا کر دیکھا تو وہ توبد کے ہوئے اونٹوں کی طرح
تھے ان کی نگاہیں ہر وقت اوپر اٹھی رہتی تھیں اور ان کو بکری اور اونٹوں کے
علاوہ اور کوئی فکر نہیں تھا اس لیے میں حضور ؐ کی خدمت میں واپس آگیا تو
حضور ؐ نے فرمایا اے عمارؓ! کیا کر کے آئے ہو ؟(اپنی کارگزاری سناؤ) میں نے
ان کے تمام حالات سنائے اور ان میں جو لاپرواہی اور غفلت تھی وہ بھی بتائی
۔حضورؐ نے فرمایا اے عمارؓ کیا میں تمہیں ان سے بھی زیادہ عجیب لوگ نہ
بتاؤں جو کہ ان باتوں سے واقف ہیں جن سے یہ ناواقف ہیں لیکن پھر بھی وہ ان
کی طرح غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔حضر ت حارثہ بن مضرب ؒ کہتے ہیں کہ حضرت عمرؓ
نے جو خط کوفہ والوں کو بھیجا تھا وہ میں نے پڑھا تھا اس میں لکھا تھا اما
بعد ! میں تمہارے پاس حضرت عمار ؓ کو امیر بنا کر اور حضرت عبداﷲ ؓ کو
استاد اور وزیر بنا کر بھیج رہاہوں ۔یہ دونوں حضور ؐ کے چیدہ اور برگزیدہ
صحابہ میں سے ہیں ان دونوں کی بات سنو اور ان دونوں کی اقتداء کرو اور حضرت
عبداﷲ ؓ کو بھیج کر میں نے بڑی قربانی دی ہے کیونکہ مجھے ان کی یہاں ضرورت
تھھی لیکن میں نے تمہار ی ضرورت کو مقدم رکھا ۔
قارئین کالم کا عنوان آپ کے سامنے ہے اور جو گزارشات ہم نے آپ کی خدمت میں
پیش کرنے ہیں وہ بھی آپ یقینا سمجھ چکے ہونگے کہ کس نوعیت کی ہونگی نریندر
سنگھ مودی بھارتی وزیراعظم ہیں یہ وہ شخصیت ہیں کہ جو بہت سے تضادات کا ایک
مجموعہ کہی جا سکتی ہے نریندر سنگھ مودی ایک انتہائی غریب گھرانے سے تعلق
رکھنے والے انسان ہیں اور ریلوے اسٹیشن پر چائے بیچنے کے علاوہ جھاڑولگانے
کا کام بھی کرتے رہے ہیں اب اسے دنیا کی تعداد کے اعتبار سے کہلائی جانے
والی سب سے بڑی جمہوریت کا کرشمہ کہیے یا کچھ اور کہ اپنی جوانی کے ایام
میں جھاڑو لگانے والا یہ نیم خواندہ انسان بھارت کا وزیراعظم بن گیا اس سے
پہلے نریندر مودی مختلف سٹیجز سے گزرتا ہوا گجرات میں ایسے کام بھی کر گزرا
جو آج تک اس کے چہرے پر سیاہ دھبے بن کر اس کے داغدار ماضی کی عکاسی کر رہے
ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے مختلف علاقوں میں سیاسی عمل میں حصہ
لینے کے دوران جو ترقی کی مثالیں نریندر مودی نے قائم کیں وہ بھی توجہ کے
لائق ہیں نریندر مودی نے بھارتی جنتا پارٹی کے سربراہ ایک بظاہر مسلمان
شخصیت مسٹر شاہ کو مسلم کش کارروائیوں کے دوران اس حد تک پروموٹ کیا کہ
مسٹر شاہ نے گجرات اور پورے ہندوستان کے مختلف علاقوں میں سینکڑوں کشمیری
نوجوانوں کو یہ کہہ کر قتل کروا دیا کہ یہ پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی کے
ایجنٹ ہیں ۔بعد میں آزادانہ تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ یہ تمام کشمیری
نوجوان بے گناہ تھے اور تعلیم یا روزگار کی غرض سے ہندوستان کے مختلف
علاقوں میں قیام پذیر تھے اب مسٹر شاہ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے
ایک نیا مشن دے کر مقبوضہ کشمیر میں بھیجا ہے کہ ہر قیمت پر مقبوضہ کشمیر
کے انتخابات میں بھارتی جنتا پارٹی کو 87کے ایوان میں 44سے زائد نشستیں
جتوائی جائیں تا کہ مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں سادہ اکثریت سے یہ قرار داد
منظو ر کروائی جا سکے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے متعلق آرٹیکل
370کو بھی ختم کر دیا جائے اور جموں کشمیر کا نام بھی آئینی طور پر تبدیل
کرتے ہوئے کچھ اور رکھ دیا جائے مشن 44پلس پر بھارتی ایجنسیاں ،بھارتی جنتا
پارٹی اور دیگر قوتوں نے کام شروع کر دیا ہے اور پانچ مرحلوں میں ہونے والے
انتخابات کے دوران زبردست قسم کی دھاندلی کرتے ہوئے مطلوبہ نتائج کے حصول
کے لیے ہر حربہ آزمایا جا رہاہے دوسری جانب آل پارٹیز حریت کانفرنس میں
شامل تیس سے زائد کشمیریوں کی قیادت کرنے والی حقیقی جماعتیں بھارت کی طرف
سے کروائے جانے والے ان انتخابات کو دھاندلی اور دھوکا قرار دے کر مسترد کر
چکے ہیں اور واضح طور پر یہ اعلان کر چکے ہیں کہ دھاندلی پر مشتمل یہ جھوٹے
انتخابات کشمیریوں کے حقیقی مطالبے اور حق یعنی رائے شماری اور رائٹ آف سلف
ڈیٹرمینشن کے متبادل نہیں ہو سکتے ۔نریندر سنگھ مودی نے یہ ریکارڈ بھی قائم
کیا کہ وہ بھارت کے ایسے واحد وزیراعظم ہیں کہ جنہوں نے انتہائی قلیل مدت
میں مقبوضہ کشمیر کے سب سے زیادہ دورے کیے ہیں اس سے اندازہ لگایا جا
سکتاہے کہ وہ کشمیر کے متعلق کس حد تک سنجیدہ ہیں اور ان کی پلاننگ کتنے
زہریلی اور خطرناک ہو سکتی ہے مقبوضہ کشمیر کے بارے میں حالیہ دنوں میں ایک
بہت بڑا سروے بھی سامنے آیا ہے کشمیر میڈیا سروس کے اس سروے کے مطابق
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ پچیس سالوں کے دوران ایک لاکھ کے قریب کشمیری شہید
کیے گئے ہیں تیس ہزار کے قریب خواتین کی آبرو ریزی اور قتل و غارت کی گئی
ایک لاکھ دس ہزار سے زائد بچے یتیم ہوئے اور بھارتی افواج نے فوجی آپریشن
کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد گھر بھی مکمل طور پر کشمیر میں تباہ کر دیئے ۔یہ
مظالم اس نوعیت کے ہیں کہ ایک کشمیری ہونے کی حیثیت سے جب ان حقائق پر غور
کرتے ہوئے ہم نے آج کا کالم لکھنے کا سوچا تو یہی عنوان ذہن میں آیا ’’
سلگتے چنار ،جلتی سرسوں اور کشمیر ‘ ‘ ۔
قارئین کشمیر کا مسئلہ گھمبیر ہونے کی سب سے بڑی وجہ اس کے وسائل اور
جغرافیائی حالت ہے بانی نظریہ خود مختار کشمیر و جموں کشمیر محاذ رائے
شماری عبدالخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم کہا کرتے تھے کہ کشمیر کا حسن کشمیر
کا سب سے بڑا دشمن بن گیا اور قدرتی وسائل کی لالچ میں بھارت نے لاکھوں
کشمیری شہید کر دیئے یہاں ہم کشمیریوں کے سب سے بڑے دوست اور وکیل پاکستان
کے حوالے سے بھی جہاں بہت سا احسان مندی کا جذبہ رکھتے ہیں وہاں چند شکوے
اور گلے بھی موجود ہیں متعدد مواقع ایسے آئے کہ جب پاکستان انتہائی آسانی
کے ساتھ کشمیر کو آزاد کروا سکتا تھا لیکن کوتا ہ اندیشی اور نا سمجھی کی
وجہ سے وہ سنہری موقعے ضائع کر دیئے گئے 1947میں مجاہدین سرینگر ایئرپورٹ
پر قبضہ کرنے والے تھے لیکن دشمنان اسلام قادیانیوں کی سازشیں رنگ لائیں
اور یہ موقع ضائع ہو گیا 1962میں جب چین اور بھارت کی جنگ ہوئی تو چین نے
پاکستان کو واضح پیغام دیا کہ وہ کشمیر پر قبضہ کر لے لیکن فیلڈ مارشل جنرل
ایوب خان اس پیغام کو نہ سمجھ سکے ۔بعد ازاں بھی میز پر کشمیر کی جنگ جیتی
جا سکتی تھی لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا یہاں بقول چچا غالب کہتے چلیں
نوید امن ہے بے دادِ دوست جاں کے لیے
رہی نہ طرز ستم کوئی آسمااں کے لیے
بلا سے گرمثرہ یار تشنہ خون ہے
رکھوں کچھ اپنی ہی مثرگانِ خونفشاں کے لیے
وہ زندہ ہم ہیں کہ ہیں روشاس اے خضر!
نہ تم کہ چور بنے عمرِ جاو داں کے لیے
رہا بلا میں بھی مبتلائے آفتِ رشک
بلائے جاں ہے ادا تیری اک جہاں کے لیے
فلک نہ دور رکھ اس سے مجھے کہ میں ہی نہیں
دراز دستی قاتل کے امتحان کے لیے
مثال یہ مری کوشش کی ہے کہ مرغِ اسیر
کرے قفس میں فراہم خس آشیاں کے لیے
گدا سمجھ کے وہ چپ تھا مری جو شامت آئی
اٹھا اور اٹھ کے قدم میں نے پاسباں کے لیے
بہ قدر شوق نہیں ظرف تنگنا ئے غزل
کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے
دیا ہے خلق کو بھی تا اسے نظر نہ لگے
بنا ہے عیش تحمل حسین خاں کے لیے
زباں پہ بار خدایا یہ کس کا نام آیا ؟
کہ میرے نطق نے بوسے میری زباں کے لیے
نصیر ِ دولت و دیں اور معین ملت و ملک
بنا ہے چرخِ بریں جس کے آستاں کے لیے
زمانہ عہد میں اس کے ہے محوِ آرائش
بنیں گے اور ستارے اب آسماں کے لیے
ورق تمام ہو ا اور مدح باقی ہے
سفینہ چاہیے اس بحرِ بیکراں کے لیے
ادائے خاص سے غالب ہوا ہے نکتہ سرا
صلائے عام ہے یاران ِ نکتہ داں کے لیے
قارئین ہم نے حال ہی میں اس حوالے سے بھارتی ذہنیت سمجھنے کے لیے
آزادکشمیرریڈیو جو کہ ریڈیو پاکستان کا ہی ایک حصہ ہے کہ ایف ایم 93میرپور
کے سٹیشن سے ایک خصوصی مذاکرہ بعنوان ’’ علامہ اقبال ؒ کا فکر و فلسفہ اور
کشمیر کا مستقبل ‘‘ رکھا مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے شہرہ آفاق
شاعر و صاحب طرز ادیب امجد اسلام امجد نے کہا کہ میں اکثر اوقات مشاعروں کے
سلسلہ میں بھارت جاتا رہتا ہوں اور پچھلے ماہ بھی میں بھارت گیا تھا انڈیا
کی فوجی دہشت گردی کے متعلق بھارت کے عوام کی اکثریت اور لکھاریوں اور
ادیبوں کی واضع تعداد متحد ہے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے لاکھوں کی تعداد
میں فوج تعینات کر کے معصوم شہریوں کا قتل عام بھی کیا ہے اور انسانی حقوق
کی بہت وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں بھی کی ہیں پوری دنیا کے مہذب انسان
انسانیت سے گرے ہوئے ان کاموں پر بھارت کے مخالف ہیں اب فضا تیزی سے تبدیل
ہو رہی ہے اور ایسی دہشت گردی کی فضا کو بھارت زیادہ عرصہ تک قائم نہیں رکھ
سکتا شاعر مشرق علامہ محمد اقبال ؒ خود بھی کشمیری النسل تھے اور پاکستان
کا خواب دیکھنے والے اقبال ؒ کا اپنا وطن کشمیر بہت جلد آزاد ہو جائیگا ۔
علامہ اقبال ؒ کے کلام میں کشمیر کی آزادی کے متعلق بہت سی باتیں لکھی گئی
ہیں ۔ اقبال ؒ نے کشمیریوں کو چرب دست و تردماغ قوم قرار دیا تھا بھارت جلد
ہی شکست کھائے گا اور کشمیر آزاد ہو کر رہے گا ۔ مذاکرے میں سابق وزیر امور
کشمیر عسکری امور کے ماہر تجزیہ کار جنرل عبدالمجید ملک ، وزیر حکومت
محترمہ فرزانہ یعقوب ، سیکرٹری آزاد حکومت اکرم سہیل اور آزاد جموں وکشمیر
یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید دل نواز گردیزی نے بھی گفتگو کی ۔
ایکسپرٹ کے فرائض سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان نے انجام دئیے ۔ جنرل
عبدالمجید ملک نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ علامہ اقبال ؒ کا
تصور پاکستان تھا جو 1947ء میں ایک زندہ حقیقت بن گیا کشمیر کی آزادی کیلئے
ضروری ہے کہ پورا ملک اور پوری قوم اپنے اندر موجود منافرت اور اختلافات کو
ختم کریں۔ پاکستان کی مضبوطی سے مسئلہ کشمیر مضبوط ہو گا ۔ وزیر حکومت
محترمہ فرزانہ یعقوب نے کہا کہ علامہ اقبال ؒ صرف پاکستان اور کشمیر کے
شاعر نہیں تھے بلکہ وہ پوری مسلم امہ کے متعلق بات کرتے تھے علامہ اقبال ؒ
کی شخصیت میں عاشق رسول ؐ ، اﷲ کا ایک سچا ولی ، ایک صوفی ، ایک فلسفی اور
ایک محقق موجود تھا ۔ علامہ اقبال ؒ کی سوچ اور فکر سے استفادہ کر کے امت
اپنے مسائل حل کر سکتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں فرزانہ یعقوب نے کہا کہ
ہماری زندگیوں میں یہ ممکن نہیں ہے کہ ہماری نصابی کتابوں میں سے قرآن ،
حدیث اور علامہ اقبال ؒ جیسے رول ماڈلز کو ختم کر دیا جائے یہ ہماری بنیاد
ہے ۔ سیکرٹری آزاد حکومت اکرم سہیل نے کہا کہ آج اقبال ؒ اور دین کے متعلق
باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن عمل میں ان باتوں کو نہیں ڈھالا جا رہا
کشمیر کی آزادی کیلئے ضروری ہے کہ نظریاتی اور فکری بنیادوں پر اقبال ؒ پر
ریسرچ کی جائے ۔ آزاد کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سید دل نواز
گردیزی نے کہا کہ ہم نے علامہ اقبال ؒ کی فکر اور فلسفے پر تحقیق کیلئے
آزاد کشمیر یونیورسٹی میں خصوصی طور پر ’’ شاہ ہمدان ؒچیئر‘‘ قائم کی ہے ۔
علامہ اقبال ؒ کا 70فیصد کلام فارسی زبان میں ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ہم
کشمیری بچوں کو فارسی زبان سکھائیں ۔ ڈاکٹر دل نواز گردیزی نے کہا کہ آزاد
کشمیر ریڈیو ایف ایم 93مبارکبا د کا مستحق ہے کہ انہوں نے علامہ اقبال ؒ کے
137ویں یوم پیدائش پر اتنی بڑی سطح پر پروگرام آرگنائز کیا ۔
قارئین اس وقت کشمیر جل جل کر دوبارہ زندگی کا پیغام دے رہا ہے سلگتے
چناروں اور جلتی ہوئی سرسوں کا دیس کشمیر ایک مرتبہ پھر حریت کے ترانوں سے
گونج رہا ہے نریندر مودی ،بھارتی جنتا پارٹی سے لے کر کسی بھی طاقت کی یہ
مجال نہیں ہے کہ وہ کشمیریوں کی حق پر مبنی آوازوں کو ہمیشہ کے لیے دبا لیں
انشاء اﷲ کشمیر بہت جلد آزاد ہو گا ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
مریض نے ڈاکٹر سے گھبرائے ہوئے انداز میں کہا
’’ ڈاکٹر صاحب مجھے عجیب وغریب اور خطرناک بیماری لاحق ہو گئی ہے ‘‘
ڈاکٹر نے حیران ہو کر پوچھا
’’ کیا بیماری ہے ‘‘
مریض نے جواب دیا
’’ ڈاکٹر صاحب جب میں آنکھیں بند کر لیتا ہوں تو مجھے کچھ دکھائی نہیں دیتا
‘‘
قارئین بھارت بھی اس وقت ایک ایسا مریض بن چکا ہے کہ جسے سلگتے ہوئے چنار
،جلتی ہوئی سرسوں او رکشمیر ی شہداء کے خون سے رنگین کشمیر دکھائی نہیں دے
رہا اور مظلوموں کی آہیں سنائی نہیں دے رہیں لیکن قدرت کا نظام اٹل ہے بہت
جلد تبدیلی آنے والی ہے ۔ |