Why we join Network Industry:

1920ء میں ایک سروے ہوا اس میں دنیا کے بڑے بڑے معشیت دانوں نے حصہ لیا اور بہت اچھے طریقے سے اس کام کو سرانجام دیا ۔اس سروے کا نتیجہ یہ نکلا کہ جو شخص اس وقت ایک روپیہ کما رہا تھا ۔ وہ اپنی ضروریات زندگی کو انجام دینے کے بعد اپنے آنے والے وقت کے لیے کچھ نہ کچھ بچا رہا تھا۔

اس سروے کے مطابق یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اس وقت جو بندہ ایک روپیہ کما رہا تھا وہ آنے والے بیس سال کے بعد اپنی آمدنی کہ ساتھ اگر ایک زیرو کا اضافہ نہیں کرے گا تو وہ اپنی ضروریاتِ زندگی کو احسن طریقے سے پورا نہیں کر سکے گا۔
1 روپیہ 1920ء
10 روپے 1940ء

اسی تناسب کہ ساتھ اگر آگے بڑھا جائے تو جو بندہ 1960ء میں 100روپے آمدنی کما رہا تھا وہ اپنی ضروریا ت زندگی کو پورا کرنے کے بعد اپنے مستقبل کہ لیے کچھ نہ کچھ بچت کر رہا تھا۔
100روپے 1960ء

1980ء میں 100روپے کے ساتھ ایک زیرو کا اور اضافہ ہوا اور یہ تناسب 1000روپے کا ہو گیا اس وقت جو بندہ 1000روپے کما رہا تھا وہ اپنی ضروریاتِ زندگی بخوبی پوری کر رہا تھا۔
1000روپے 1980ء

اسی تناسب کو اگر آگے بڑھایا جائے تو 20سال کے بعد 2000ء جو بندہ 10000روپے آمدنی کما رہا تھا وہ اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد اپنے آنے والے وقت کی لیے کچھ نہ کچھ رقم بچا رہا تھا۔
10000روپے 2000ء

اس وقت مہنگائی اتنی تیزی کہ ساتھ بڑھ رہی ہے کہ 2020ء میں جو بندہ 100000روپے لے رہا ہوگا وہ اپنی ضروریاتِ زندگی کو بمشکل پورا کر پائے گا۔

اس وقت چل رہا ہے2013ء اور اس وقت جو بندہ 65000سے 70000لے رہا ہے وہی 2020ء میں ایک لاکھ تک پہنچے گا۔

70000سے65000 2013ء

عام زندگی میں ہم یہ حدف 2020ء تک نہیں حاصل کر سکتے کیونکہ عام طریقہ زندگی میں ہماری آمدنی جو ایک سال کی بعد بڑھتی ہے وہ جمع کہ فارمولا سے بڑھتی ہے یعنی اگر پہلے 20000روپے لے رہے ہیں تو سال کے بعد 3سے 4ہزار کا اضافہ ہی ہو گا لیکن اس کہ برعکس گھریلو ضروریات کی چیزوں کی قیمت میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ ضرب کے فارمولا سے ہوتا ہے۔ مثلا دال چنا 5سال پہلے 30روپے فی کلو تھی اور آج 130روپے فی کلو ہے اور آنے والے 5سال کے بعد تقریبا330روپے فی کلو ہو جائے گی اخراجات Multiplyہو رہے ہیں جبکہ آمدنی جمع ہو رہی ہے یہ وجہ ہے کہ ہم اپنی زندگی کو بہت زیادہ بہتر نہیں کر سکتے۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: "تم مجھے ایک دانہ دو میں تمہیں "70"دانے دوں گا"

جیسے ہم گندم کا ایک دانہ بوتے ہیں لیکن اس کے ساتھ دیکھیں کتنے دانے لگتے ہیں ۔ اسی طرح ہمارے پاس سب سے ب Best Option ـ

"Tiens International"ہی ہے یہ وہ واحد پلیٹ فارم ہیجس کہ ساتھ منسلک ہو کہ ہم اپنی زندگی کی تمام ضروریات اور نہ صرف ضروریات بلکہ اپنی ترجیحات اپنے خواب بھی پورے کر سکتے ہیں جبکہ عام زندگی میں ہم صرف دال روٹی کہ چکر میں رہتے ہیں اس سے کبھی باہر نہیں نکل سکتے۔
Mohammad Nasir
About the Author: Mohammad Nasir Read More Articles by Mohammad Nasir : 3 Articles with 3171 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.