سیاست زدہ پولیس کی تطہیر ضروری ہے

حکومت پولیس میں بھرتیوں کا سلسلہ شروع کرنے جارہی ہے اس سے قبل بھی سریع الحرکت فورس بنائی گئی، کاؤنٹر ٹیرز ازم (انسداد دہشت گردی) فورس بنائی گئی علاوہ ازیں کئی دوسری لا اینڈ انفورسمنٹ فورسز ملک بھر میں مصروف عمل ہیں لیکن کہیں پر کوئی حوصلہ افزا بہتری اور تبدیلی دکھائی اورسنائی نہیں دیتی۔امن و امان کی صورت حال ہے کہ دن بدن ابتر ہوتی جارہی ہے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ ایک خواب بن کر رہ گیا ہے ۔اتنی فورسز کے مصروف بہ عمل ہونے کے باوجود مثبت اور من چاہے نتائج کا نہ ملنا ان کی کارکردگی پرلگے سوالیہ نشان کو بڑاکرتا جارہاہے۔ اس میں جہاں پر پولیس کی نااہلی غفلت اور ناقص کارکردگی کا عمل دخل ہے وہیں پر حکومت کی نااہلی اور ناقص پالیسی بھی اس کی ہمدم ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پولیس ریاست کے شہریوں کے جان و مال کیلئے establish کی گئی اور جب سے وجود میں آئی ہے اسے ہمیشہ سے تنقید برے الفاظ اور حوالوں کا سامنا رہا ہے ۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پولیس نے شہریوں کے جان و مال کے حوالے سے قربانیاں بھی دی ہیں ان کی قربانیوں کو سراہا جاناچاہئے لیکن یہاں بھی افسران بالا کی عدم دلچسپی ان کو منظر سے غائب کرتی رہی ۔

پولیس میں24 گھنٹے کی ڈیوٹیاں بہت سے مسائل کو جنم دے رہی ہیں اگر ڈیوٹی آورز فکس کردیئے جائیں تو بہت سی قباحتیں کم ہوجائیں گی پولیس کا روایتی رویہ اور چڑچڑا پن کم ہوجائیگا۔ اسی طرح نفری اور سامان کی کمی نامساعد حالات بھی ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگانے کا موجب بنتے ہیں۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کا غلط اور غیر ضروری مقامات پر miss use بھی اسے ڈی ویلیو کرنے میں اہم کردار ادا کررہاہے۔ وی وی آئی پی کلچر اور وی آئی پی موومنٹ کے ساتھ ساتھ کوٹھیوں ڈیروں لاجز اور بنگلوں پر تعیناتی پولیس ڈیپارٹمنٹ کو ڈی ٹریک اور غیر فعال بنانے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ہماری ایف سی(FC) کو لے لیجئے جسے سرحدی علاقوں کیلئے خصوصی طور پر ٹرینڈ کیا گیا تھا لیکن اب اسے اسلام آباد وغیرہ میں وی وی آئی پی پروٹوکول پر لگادیاگیا ہے یہی وجہ ہے کہ ان سرحدی علاقوں میں جرائم میں اضافہ، امن و امان کی صورت حال مخدوش اور دہشت گردی و لاقانونیت بھرپور انداز میں سر ابھار چکی ہے ۔

محترم قارئین! مندرجہ بالا وجوہات کے علاوہ ایک سب سے بڑی اور اہم وجہ پولیس میں سیاست کا عمل دخل ہے جس کا برملا اظہار آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کراچی میں وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والی تقریب میں کیا انہوں نے پولیس کو مکمل طور پر depoliticise یعنی سیاست سے پاک کرنے کی بات کی ہے۔ان کی بات نہایت ہی باوزن اور حقائق پر مبنی ہے کیونکہ پولیس میں اگر تقرر اور تبادلے میرٹ پر کئے جائیں تقرری اور تبادلوں میں سیاست رشوت اور سفارش کے عنصرکوختم کردیا جائے۔ دوستوں اقربا اور سیاسی زعما کو نوازنے کا عمل ختم کردیا جائے تو بہت سے مسائل اپنی موت آپ مرجائیں گے اس حقیقت سے قطعی انکار ممکن نہیں کہ ہمارے وزرا، ایم این ایزاور ایم پی ایزکی پہلی اور پہلی ترجیح تھانوں میں اپنے چہیتے،من پسنداور ’’وفادار‘‘افسران و اہلکاران کی تعیناتی ہے۔ہمارے منتخب عوامی نمائندوں کی تان یہیں پر ٹوٹتی ہے کہ ڈی پی او، ڈی ایس پیز، ایس ایچ اوزحتی کہ محرر تک کی تقرری اور تبادلے ان کی مرضی و منشا کے مطابق کئے جاتے ہیں۔اور پھر وزیر اعلی پنجاب پولیس کا قبلہ درست کرنے کا رونا روتے بھی دکھائی دیتے ہیں۔او ر ’’میں سب کو ٹھیک کردونگا‘‘ کی گردان بھی الاپتے ہیں لیکن اگر وہ ان پولیس کے متوالے ایم این ایز اور ایم پی ایزکو سمجھائیں کہ پولیس کے علاوہ اور بھی محکمے ہیں جن میں ان کی توجہ درکار ہے۔محکمہ تعلیم، صحت ٹرانسپورٹ خوراک و دیگر بنیادی محکمہ جات کی بابت کوئی بات نہیں کرتا۔ہاں اگر فنڈز کا کوئی معاملہ ہوتو یہ قانون بنانے والے’’ ٹھیکیدار‘‘ بن کر سیوریج نالیاں گٹر اور گلیاں بنوانے کے ٹھیکے لے رہے ہوتے ہیں۔بہرحال افسوس!کہ ابھی تک تھانہ کچہری اور پٹواری کلچر کی تکون سے باہر ہی نہیں نکلا جاسکا۔ جب ان سیاستدانوں کا عمل دخل اس محکمے سے ختم یا کم کردیا جائیگا تو پولیس کوآزادی سے کھل کر کام کرنے کا موقع ملے گا جس سے نتائج بہتر ہونگے اور مسائل کم ہوجائیں گے اور اگر پولیس سیاست زدہ رہے گی تو بھرتیاں کرنے نئی فورسز بنانے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔اورسابقہ بھرتیوں میں کہیں پر ایسا بھی ہوتا رہا ہے کہ جرائم کے پروردہ لوگوں اور مجرمانہ عمل و ذہن رکھنے والے افراد کو بھی پولیس میں شامل کیا گیا جس کا مقصد سوائے پولیس کے اختیارات کا غلط استعمال کے سوا کچھ نہیں تھا۔اس عمل کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے۔

جنرل راحیل شریف نے اگر پولیس میں تطہیر کی بات کی ہے سیاست زدہ پولیس کو محب وطن فرض شناس اور عوام دوست بنانے کا مشورہ دیا ہے تو اس پر عمل کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جانا چاہئے کسی حیلے کو رکاوٹ نہیں بنانا چاہئے کوئی بہانہ درپیش نہیں ہونا چاہئے کیونکہ سیاست سے پاک اور مداخلت سے آزاد پولیس ہی معاشرے میں قانون کی بالادستی امن وا مان کی بہتری اور دہشت گردی کے خاتمے کا آزمودہ اور حقیقی نسخہ بن سکتی ہے۔ سیاستدانوں بلکہ ان کے کارندے جو کہ سیاستدان سے بھی زیادہ دخل اندازی کا مرتکب ہوتے ہیں ،کا پولیس میں بے جا مداخلت، بے جا سفارش رخنہ اندازی اور دباؤ پولیس کو دیوار سے لگادیتا ہے جس سے انصاف کے تقاضے پورا کرنے میں بہت سی مشکلات حائل ہوجاتی ہیں۔اور پولیس ہی کیا اگر کسی بھی محکمے سے بے جا سیاسی مداخلت اور دباؤ کو ختم کردیاجائے تو اس محکمہ کی کارکردگی کو اسی فیصد تک بہتر اور عوام دوست بنایاجاسکتا ہے۔اگرحکومت وقت چاہتی ہے کہ ان کے عوام کو انصاف اور سہولیات دینے کے دعوے پورے ہوسکیں تو پھر اوپر سے تبدیلی کا یہ عمل شروع کرنا ہوگا اور اس کے مثبت اثرات یقینا نچلی سطح پر بھی ضرور پہنچیں گے۔ افسران کے قبلے صحیح سمت میں ہونگے تو لامحالہ اہلکار بھی اسی رخ اپنا قبلہ درست کرلیں گے۔المختصرکسی بھی محکمے بالخصوص پولیس کو فعال اور عوام دوست بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سیاست کے عنصر کواس سے دور رکھا جائے اور ملک کو سیاست سے پاک پولیس مہیا کی جائے۔ علاوہ ازیں نئے اور قابل عمل قوانین بنائے جائیں فرسودہ اور کہن سالہ قوانین میں ترمیم کی جائے نہ کہ وردی کا کلر تبدیل کرنے پر زور دیا جائے۔ تربیت کے دوران اخلاقی تربیت بھی کی جائے۔اور سب سے آخر میں یہ کہوں گا کہ اگر سیاست سے بھی سیاست کو نکال دیا جائے تو ملک میں خوشحالی ترقی اور امن و امان کو کوئی نہیں روک سکتا۔
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 211620 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More