وہ شخص اپنی ذات میں اِک انجمن ساتھا

دنیا دارفنا ہے۔دوام صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو حاصل ہے۔دنیا میں انسان آتا ہی کچھ عرصہ کےلئے ہے اورپھراسے اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹناہوتاہے لیکن کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی زندگی دوسروں کے لیے جیتے ہیں۔جن کی زندگی کا مقصدخدمت خلق اور دوسروں کو راحت و آرام پہنچانا ہوتا ہے۔جن کا دن بھی دوسروں کی فکر میں گزرتا ہے اور رات بھی ۔ایسے لوگ خدا تعالیٰ کی جانب سے مقرر کردہ وقت پہ دنیا سے تو چلے جاتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان کو ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ کردیتے ہیں۔یہی ضابطہ خداوندی ہے۔اس کائنات میں ہزاروں عظیم ہستیوں نے آنکھ کھولی ، جن کی جلائی ہوئی شمعوں سے زندہ قوموں کوسیدھا راستہ ملتا ہے۔ایسی ہی ایک شخصیت سے متعلق قلم کوجنبش دینے کی سعی کررہاہوں جودوسروں کےلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔حالانکہ اس کے عہداورماحول کاخاکہ کھینچنااوراس شخصیت کے کارناموں کی صحیح تصویرکھینچنابڑی محنت اوفرصت کاکام ہے اورشایدمیں اس کام کااہل بھی نہیں۔میری مرادمرحوم ایڈوکیٹ خواجہ محمددین بانڈے سے ہے ۔بلندپایہ کی اس شخصیت سے راقم کی کبھی نہ ملاقات ہوئی اورنہ ہی کبھی دورسے ہی دیدارکاشرف نصیب ہوالیکن خواجہ محمددین بانڈے کی شخصیت کی عکاسی اورکارناموں کی جھلک ان کی معرکتہ الآراتحریروں سے بخوبی مل جاتی ہے ۔تخیل کی وادی میں گم ہو کرلکھی گئیںان کی تحریروں کوجب پڑھاتوکافی متاثرہوا۔بانڈے صاحب کی تحریریںان کی عظمت کی رودادبیان کرتی ہوئی نظرآتی ہیں ۔مرحوم بانڈے صاحب کی شخصیت پروہی شخص لکھ سکتاہے جسے برسوں بانڈے صاحب کودیکھنے،ان کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے کاموقع ملاہو،لکھنے کی عمدہ ترین استطاعت رکھتاہواورپھریہ کہ وہ بانڈے صاحب کے خیالات ونظریات سے ہم آہنگ بھی ہو۔صرف بانڈے صاحب کی تحریروں سے متاثرہوکران کی شخصیت پرلکھنے کاخودکواہل تونہیں سمجھ رہاہوں ،نہ ہی میرایہ مقام ہے کہ علم کے اتنے بڑے عظیم مدبر،مصلح ،مصنف ،مورخ،رہبرورہنماشخصیت پرقلم اٹھاﺅں لیکن یہ بھی دستورہے زمانے کا،لکھاریوں کا،مورخین کاوہ عظیم شخصیات کی عظمت کومزیدعظیم کرنے میں بساط بھرحصہ ڈالتے ہیں حالانکہ وہ توپہلے ہی عظمت کی بلندیوں کوچھورہے ہوتے ہیں جس طرح عظیم لوگوں کو دیکھ لینا عظمت ہے اسی طرح عظیم شخصیات پر اپنی بساط کے مطابق قلم کی روشنی کو روشن چراغ کے ایندھن میں شامل کر لینا ہی مجھ جیسے مبتدی کے لیے بڑی بات ہے۔اس لیے علم و عمل کے اس کلاں کو ان کی10ویں برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرنے کی جسارت کررہاہوں۔یہ کالم اس لیے بھی لکھ رہاہوں تاکہ بانڈے صاحب کی حیات وخدمات ان قارئین تک پہنچاسکوں جن کے لئے زندگی میں کارکردگی اورخدمت خلق کوئی اہمیت رکھتی ہے۔

خواجہ محمددین بانڈے کی ذات یوں تو بے شمار خوبیوں کا مجموعہ تھی لیکن ان کی ذات کی سب سے نمایاں اور قابل تعریف خوبی ان میں خدمت خلق کا بے انتہا جذبہ ہونا تھی۔خدمت خلق کا جذبہ ان کی ذات میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔جو شخص خدمت خلق کرتا ہے یقیناً وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقرب و معتبر ہوتا ہے۔ مخلوق کی بے لوث خدمت کرنا انسانی اخلاق کا نہایت ہی اعلیٰ جوہر ہے۔جو انسان اللہ تعالیٰ کے بندوں سے پیار کرتا ہے اور اس کی مخلوق کی خدمت کسی غرض اور لالچ کے بغیر کرتا ہے حق تعالیٰ کے نزدیک اس کا مرتبہ بہت بلند ہوتا ہے، محتاجوں کی ضرورت کو پورا کرنا، بھوکے کو کھانا کھلانا، ننگے کو کپڑے پہنانا، بیمار کے لیے علاج کاانتظام کرنا، یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھنا، اور ان کی سرپرستی کرنا عظیم الشان کار خیر ہے۔آپ نے خدمت خلق کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا رکھا تھا۔خدمت خلق لفظ کی اہمیت اورعظمت سے بانڈے صاحب بخوبی واقف تھے اسی لیے شایدانہوں نے اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ کام کواپنی زندگی کانصب العین منتخب کیا۔
سابقہ وزیر،اپنے دور کے پختہ سیاستدان ،ادب شناس اورقانون دان خواجہ محمددین بانڈے کی پیدائش سرحدی ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے دورافتادہ گاﺅں اڑائی (نانہال میں)میں 26اپریل 1930 کورحیم جوبانڈے کے گھرہوئی۔مرحوم رحیم جوبانڈے نے اپنے بیٹے کی پرورش اورتعلیم وتدریس میں کوئی کثرباق
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58053 views Ehsan na jitlana............. View More