اک نگاہ کرم اس طرف بھی
(Mubashir Malik, Islamabad)
ہر ملک و مذہب کے افراد کو یہ حق
حاصل ہے کہ وہ اپنے تہوار کو اپنے روایتی انداز میں منائیں۔یہ تہوار رنجشوں
کو دور کرنے اور پیار بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں اس لئے ہر شخص
کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اس خوشی کے موقع پروہ اپنوں کے ساتھ ہو۔ دنیا بھر کے
لوگوں کی طرح مسلمان بھی اپنے مذہبی تہوار عید کو مذہبی انداز سے مناتے ہیں
۔ اور دور دراز سے اس موقع پر اپنوں کے پاس پہنچتے ہیں اسی وجہ سے عید کے
قریب آتے ہی بس اڈوں پر رش بڑھنے لگ جاتا ہے۔ وفاقی دار الحکومت اسلام آباد
کوباسیوں کا شہر کہا جاتا ہے۔اور لوگوں کی کثیر تعداد عید کے موقع پر پنے
گھروں کا رخ کرتی ہے اور ہر مرتبہ انہیں گھر پہنچنے سے پہلے اس پر یشانی کا
سامنا کرنا پڑتا ہے کہ بس اڈوں پربس مالکان کرایوں میں من مانا اضافہ کر
دیتے ہیں اور انکی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں اس مسلۂ کو ہر مرتبہ
میڈیا پر اٹھایا جاتا ہے مگر اس کے باوجود ابھی تک حکومت اس مسلۂ پر قابو
پانے پر ناکام رہی ہے۔ حکومتی عہدیدران تو عیدکہ موقع پرکبھی سعودی عرب اور
کبھی امریکا روانہ ہو جاتے ہیں اور اگر کبھی اپنے ملک میں عید گزارنے کا
اتفاق ہو جائے تو یہ ہوائی جہاز کے ذریعہ چند لمحات میں اپنی منزل تک پہنچ
جاتے ہیں اس لئے شاید انہیں یہ معلو م نہیں ہو تا کہ ان کے ملک میں رہنے
والے افرادعید کے موقع پر بھی کن کن سفری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کو
کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس لیئے احباب اختیار سے صرف اتنا ہی
کہنا چاہوں گا کہ اک نگاہ کرم اس طرف بھی۔
|
|