بیگم نصرت بھٹو
(وشمہ خان وشمہ, ملائیشیا)
بیگم نصرت بھٹو کی وفات
23 / اکتوبر 2012 ء بیگم نصرت بھٹو کی تاریخ وفات ہے۔ |
|
|
بیگم نصرت بھٹو |
|
بیگم نصرت بھٹو کی وفات
23 / اکتوبر 2012 ء بیگم نصرت بھٹو کی تاریخ وفات ہے۔
بیگم نصرت بھٹو 23 / مارچ 1929 ء کو ملک ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہو
ئیں۔ نصرت بھٹو نسلاً ایرانی کرد تھیں اور ان کا سلسلہ نسب عظیم مسلم ہیرو
صلاح الدین ایوبی سے جا ملتا ہے۔
نصرت بھٹو بچپن ہی سے نڈر، بے باک اور جذبہ رحم دلی سے بھرپور رہی ہیں، جس
نے انہیں ان مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ دیا۔
بیگم بھٹو ایک دولت مند کاروباری، ایرانی خاندان میں پیدا ہوئیں جن کے
آباؤ اجداد نے کراچی میں رہائش اختیار کر لی تھی۔ تقسیم ہند کے وقت ان کا
کاروبار پورے برصغیر میں پھیلا ہوا تھا۔ کراچی ہی میں انہیں ذوالفقار علی
بھٹو کی صورت میں شریک حیات ملا۔ 8 ستمبر 1951 ء کو وہ جناب ذوالفقار علی
بھٹو سے رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئیں ۔ ان کے ہاں دو بیٹیاں بے نظیر بھٹو،
صنم بھٹو اور دو بیٹے مرتضی بھٹواور شاہنواز بھٹو پیدا ہوئے۔
پاکستان کے پہلے فعال وزیر خارجہ کی بیگم ہونے کے ناتے انہوں نے ذوالفقار
علی بھٹو کے ساتھ دور دراز کا سفر کیا اور ان کے ساتھ کئی تقریبات کی
میزبانی بھی کی۔جب ذاولفقار علی بھٹو ملک کے وزیر اعظم بنے تو بیگم نصرت
بھٹونے ملک کی خاتون اول کا منصب بڑی خوش اسلوبی سے نبھایا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی معزولی کے بعد جب انہیں قید و بند کی صعوبت برداشت
کرنی پڑی تو انہوں نے نصرت کو اپنی غیر موجودگی میں پارٹی کا چیئرپرسن
نامزد کیا۔جناب ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد انہوں نے جنرل ضیاالحق
کے ہاتھوں پیش آنے والی مشکلات کا بڑی استقامت اور حوصلے سے مقابلہ کیا
اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کا فریضہ بڑی خوش اسلوبی سے نبھایا۔
بیگم نصرت بھٹو چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئیں اس کے علاوہ وہ اپنی
صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو کی کابینہ میں سینئر وزیر بھی رہیں۔ بیگم
نصرت بھٹو نے بین الاقوامی سطح پر متعدد ایوارڈز بھی حاصل کئے۔
23 / اکتوبر 2012 ء کو وہ ایک طویل علالت کے بعد دبئی میں وفات پاگئیں ا ور
گڑھی خدا بخش میں اپنے عظیم شوہر کے پہلو میں آسودہ خاک ہوئیں۔
حکومت پاکستان نے ملک اور جمہوریت کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں
ملک کا اعلیٰ شہری اعزاز ’’نشان امتیاز‘‘ اور مادر جمہوریت کے خطاب سے
نوازا تھا۔ |
|