جناب اشتیاق احمد بھی راہِ عدم کے مسافر بن گئے

بچوں کے لیے لازوال جاسوسی ادب تخلیق کرنے والے جناب اشتیاق احمد بھی راہِ عدم کے مسافر بن گئے۔ موت کے ساتھ تو اٹل تعلق ہے اِس لیے ہر ذی روح نے اﷲ پاک کے حضور تشریف لے جانا ہے۔ اشتیاق احمد کے بچوں کے جاسوسی ناول انسپکٹر جمشید سیریز، انسپکٹر کامران سیریز،شوکی سیریز ہیں۔تقریبا ً ایک ہزار ناول کے خالق ے بچوں کے لیے صاف ستھرا ادب تخلیق کیا۔ اور اشتیاق احمد بہت زیادہ پڑھے جانے والے ادیب ہیں۔ گو سوشل میڈیا اور موبائل فون کی وجہ سے بچوں میں ناول پڑھنے کا رحجان کم ہوا ہے لیکن اِس کے باوجود اشتیاق احمد کا طوطی بولتا رہا ہے اور اِس مرد درویش کو اﷲ پاک نے عظیم عزت اور شہرت سے نوازا۔ بچوں کے لیے ناول لکھنا اور عمران سیریز کی طرح فحاشی کے بغیر قاری کو اپنی طرف کھینچ لینا جناب اشتیاق احمد کا کمال تھا۔ راقم نے بھی جناب اشتیاق احمد کو اُس وقت پڑھا جب راقم کلاس نہم کا طالب علم تھا یہ وہ دور تھا کہ جب وی سی آر نیا نیا آیا تھا۔ طالبعلموں کا پڑھائی کے علاوہ وقت یا تو کھیل کے میدانوں میں گزرتا یا محلے میں بنی ہوئی لائبریریاں سستے ترین کرائے پر ناول پڑھنے کے لیے دیتیں۔ٹی وی چینل بھی صر ف ایک تھا۔ اُس دور میں ابن صفی کی عمران سیریز نے بھی چاروں طرف جھنڈئے گاڑئے ہوئے تھے۔مظہر کلیم ۔ ایس قریشی، صفدر شاہین بھی میدان میں تھے اور تاریخی ناولوں میں نسیم حجازی، اسلم راہی ،طارق اسماعیل ساگر اپنی مثال آپ تھے۔اُس دور میں تسلسل کے ساتھ لکھتے لکھتے جناب اشتیاق احمد اتنے مقبول ہوئے کے اﷲ پاک کا اُن پر خاص کرم تھا اور وہ دینی رحجان رکھتے تھے۔اشتیاق احمد کے دماغ میں اﷲ پاک نے اتنی اسطاعت پیدا کی تھی کہ وہ شخص بچوں کے ادب کے حوالے سے عظیم کردار ادا کر رہا تھا۔ جیسے ہوتا آیا ہے کہ قدر اُس کی ہوتی جب وہ مر جاتا ہے حکومت پاکستان کو بچوں کے لیے لازوال ادب تخلیق کرنے پر جناب اشتیاق احمد کو پرائڈ آف پُرفارمنس دینا چاہیے اور چلڈرن پارک لاہور میں اُن سے منسوب ایک لائبریری کا قیام عمل میں لایا جائے ۔افسوس اِس بات کا ہے کہ خود کو ادب کا سرپرسست کہنے والے ممتاز ادیب تو اشتیاق احمد کے جاسوسی ناولوں کو ادب کی بے ادبی سمجھتے ہیں ۔ خود کیونکہ وہ مقبول نہیں ہوتے وہ چاہتے ہیں کہ جو بھی مقبول ہو بس اُس کو میں نہ مانوں کی رٹ لگا کر ڈی گریڈ کیا جائے۔پنجاب کے چاک وچوبند وزیراعلیٰ شھباز شریف کو چاہیے کہ ایسے لوگ جنہوں نے وطن کی خدمت کی ہے اُن کو حکومتی سطح پر سراہا جانا چاہیے۔ میرئے خیال میں تو بچوں کے لیے اردو ادب میں سب سے زیادہ ناول لکھنے کا اعزاز بھی جناب اشتیاق احمد کو حاصل ہے۔میں چشم تصور میں 1984 میں اشتیاق احمد کے انسپکٹر جمشید سیریز کے خاص نمبر کو دیکھ رہا ہوں جو میرئے نہایت ہی محترم دوست جناب اشعر حسین نے مجھے پڑھنے کے لیے دیا تھا۔ راقم اُس وقت فرسٹ ائیر میں تھا ۔ مجھے اِس کا نام اب تک یاد ہے۔ اُس ناول کا نام جھیل کی موت تھا۔ اﷲ پاک اشتیاق احمد کو جنت الفردوس میں اعلی ٰمقام عطا فرمائے آمین۔پاکستانی معاشرئے میں ہوس نے جو ڈیرئے دال رکھے ہیں اِن حالات میں کسی بھی بڑی شخصیت کا گزر جانا کسی کو کوئی دُکھ نہیں دیتا وضہ صرف یہ ہی ہے کہ ہوس نے دل دماغ بند کر رکھے ہے ہر انسان دولت کے انبار اکھٹا کرنے میں لگا ہوا ہے اُسے حالانکہ پتہ ہے کہ کوئی ایک شخس بھی اپنے ساتھ کچھ نہیں لے کر گیا سوائے چار گز کپڑئے کا کفن۔ جب تک اُردو زبان رہے گی اردوس زبان کا جاسوسی بچوں کا ادب بھی زندہ رہے گا اور یوں اشتیاق احمد مرحوم کا نام بھی ہمیشہ زندہ رہے گا۔
 
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 430470 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More