شراکت میں طاقت

 اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں چند دن باقی ہیں اس سلسلے میں امیدوار جوڑ توڑ میں مصروف ہیں ان سرگرمیوں کی وجہ سے پہلی بار ایسا لگ رہا ہے کہ عوام میں سیاسی بیداری پیدا ہوچکی ہے تمام جماعتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں حکمران جماعت کے ساتھ ساتھ وہ جماعتیں جو کم اکثریت والی ہیں وہ بھی ان انتخابات میں بازی مارنے کی سعی کر رہی ہیں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں جو رکاوٹیں یا افواہیں تھیں وہ ایک ایک کر کے تقریبا ختم ہو گئی ہیں۔ اب جبکہ سارا کا م خوش اسلوبی سے مکمل ہوتا نظر آرہاہے وہ قیاس آرائیں بھی دم توڑ چکی ہیں کہ انتخابات ہوں گے کہ نہیں ؟یا شاید حکومت ان بلدیاتی انتخابات سے خائف ہے؟ وغیرہ وغیرہ حقیقتا قومی حکومت بلدیاتی الیکشن سے خائف نہیں ہے بلکہ ان کے انعقاد نہ ہونے کی بعض دیگر وجوہات ہیں ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے کہ ہمارے ہاں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان اگرچہ قانون سازی کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر کئی معاملات دیکھتے ہیں وہ اپنے حلقے میں دیگر کئی طرح سے مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی قومی اسمبلی میں کارکردگی متاثر ہو تی ہے-

اس لیے اگر ایسے کام جو علاقئی سطح پر سر انجام دینے چاہیے وہ لوکل منتخب نمائیندے دیں گے تو وقت کے ساتھ ساتھ مسائل کا بہتر حل سامنے آئے گا کیونکہ ایک لوکل آدمی اپنے کمیونٹی،محلے ،ٹاؤن یا قصبے کے مسائل کو بہتر طریقے سے نا صر ف سمجھ سکتا ہے بلکہ ان کا بہتر حل نکال سکتا ہے اس طرح اگر وہ مسائل جو علاقائی سطح پر پیدا ہوتے ہیں ان کو اگر مقامی نمائندے خود حل کرنے کے قابل ہوں گے تو ایم این اے یا ایم پی پر کم پریشر ہو گا کہ وہ علاقے کی درست طور پر دیکھ بھال نہیں کر رہے اس کے علاوہ بہت سے ایسے کام ہیں جو بلدیاتی اداروں کو کرنے ہیں مثلاً سڑکوں' تعلیمی اداروں اور ڈسپنسریوں کا قیام یا ان کی مرمت کے لئے ان کے ذریعے ہی وفاقی و صوبائی حکومتیں ترقیاتی فنڈز فراہم کریں گی ہمارے منتخب نمائندے بھی ان معاملات میں دلچسپی لیتے ہیں جن سے ان کے عوام کے روز مرہ کے معاملات جڑے ہوتے ہیں اور وہ اپنے حلقہ انتخاب کے ووٹروں کو ان کی ضرورتوں کے مطابق منصوبے دے کر مطمئن کرتے ہیں بلدیاتی نظام کے قائم ہونے کی صورت میں بہت سے ترقیاتی کام ان علاقائی نمائندوں کے سپرد ہوں گے اصولی طور پر مقامی تعمیر و ترقی کا سارا نظام مقامی حکومتوں کا دائرہ اختیار ہے جبکہ قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ارکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ مرکزی یا صوبائی سطح پر پالیسیوں کی تشکیل کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں'گلیوں' نالیوں یا سڑکوں کی تعمیر سے ان کا کوئی سروکار نہیں ہونا چاہیے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک مکمل جمہوری حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے کی کوشش کر رہی ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے منتخب جمہوری حکومتیں ہمیشہ سے ہی کتراتی رہی ہیں شاید وہ اقتدار میں شراکت کو پسند نہیں کرتی تھیں کیونکہ وہ شراکت میں طاقت کے فارمولے سے شاید نا آشناء ہیں اس کے بر عکس آمروں نے ہمیشہ بلدیاتی الیکشن میں دلچسپی لی ہے تو اس دلچسپی کی بھی وجوہات ہیں آمر منتخب حکومت اور اسمبلی کو گھر بھیج کر اقتدار پر قبضہ کرتا ہے قومی وصوبائی اسمبلیوں کی عدم موجودگی میں وہ خلا کو پر کرنے اور جمہوریت سے اپنی دلچسپی واضح کرنے اور عالمی برادری کو دیکھانے کے لئے ان انتخابات پر اپنی دلچسپی مرکوز کرتا ہے ' اس کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے ذریعے وہ اپنے حامیوں کی ایک بڑی تعداد جمع کرے اور اسے مختلف مواقع پر مخصوص مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرے۔

اب جبکہ یہ تمام رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں کئی مراحل کامیابی سے مکمل ہو چکے ہیں ایسے میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ اب ملکی معاملات میں خصوصا سیاسی معاملات میں نئے خون کو شامل ہونے کا موقع ملیا ہے جو اس سے پہلے اس طرف کھبی نہیں آئے اگر بلدیاتی انتخابات منعقد نہیں ہوں گے تو ملک کے وہ چند گھرانے ہی حکمران منتخب ہوتے ہیں جو گزشتہ کئی سالوں سے صوبائی اور قومی اسمبلی کی سیٹوں پر بر جمان ہیں باپ کے بعد بیٹا اور اس کے بعد اس کا بیٹا ایم این اے بن کر علاقے میں حکمران بنا ہوا ہے کسی نئے کے لئے جگہ خالی کرنے کا رواج ہمارے ملک سے تقریبا ختم ہی ہو چکا لیکن اب بلدیاتی انتخابات کی صورت میں لگنے والی چھلنی کی وجہ سے یہ لوگ اس کی باریک جالی سے چھن کر اپنی موت آپ مر جائیں گے اور ایسی نئی نوجوان نسل کو آگے آنے کا موقع ملے گا جو ملک کی تقدیر بدلنے کا کام سر انجام دے سکتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے ووٹرز ایسے سچے اور کھرے لوگوں کا انتخاب کریں جو علاقائی ترقی اور علاقائی مسائل کے حل کے لئے موزوں ترین ہو اور حکومت شراکت میں طاقت کی اہمیت کو سمجھے اور بلدیاتی انتخابات ریگو لر بنیادوں پر منعقد کروانے کے لئے مناسب قانون سازی کرئے تاکہ ملک صیح معانوں میں ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکے ۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227325 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More