زِیکا وائرس
(Shahid Shakeel, Germany)
ابھی تک ملیریا ،ڈینگی وائرس ،سوائن فلو ،برڈ
فلو اور ایبولا وائرس پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکاہے کہ ایک اور
نئی آفت مستقبل قریب میں دنیا کو اپنے زہریلے ڈنک کا شکار کرنے کیلئے تیار
ہو چکی ہے اگر چند ماہ کے اندر اس وائرس پر قابو نہ پایا گیا تو ہزاروں
نہیں بلکہ لاکھوں اموات کا خدشہ ہے۔ایک نیا مچھر جس کا نام زِیکا ہے دنیا
بھر میں پھیلنے کیلئے اپنے پر تول رہا ہے ماہرین کا کہنا ہے آج اس کی
ابتداء اگر برازیل سے ہے تو کل دنیا بھر میں پھیل سکتا ہے کیونکہ برازیل کے
ہمسایہ ممالک میں امریکا ہی ایسی ریاست ہے جہاں سب سے زیادہ خطرات ہیں بعد
از امریکا، یورپ اور ایشائی ممالک میں بہت جلد پھیلاؤ ہو سکتا ہے ،زیکا
وائرس کے خلاف برازیل کی حکومت نے بڑے پیمانے پر آپریشن کا اعلان کیا ہے
اور ہزاروں فوجیوں کو ہائی الرٹ کرنے کے علاوہ لاکھوں ڈالرز اس زہریلے
وائرس کو روکنے کیلئے استعمال کئے جارہے ہیں تاکہ اس غلاظت کو اولپمک گیمز
شروع ہونے سے قبل روکا جا سکے جو اس سال اگست میں ریو ڈی جینیرو میں شروع
ہو رہی ہیں۔دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جو اس وائرس سے متاثر ہوجتنا کہ خاص
طور پر برازیل کے شمالی علاقوں میں چار ہزار سے زائد افراد ان نام نہاد
زیکا سے متاثر ہیں جن میں اکثریت بچوں کی ہے جو بہت چھوٹے حجم کے سر سے
پیدا ہو رہے ہیں یعنی نارمل پیدائش نہیں ہے،ماہرین کی تحقیق اور اندازوں کے
بعد انتہائی خوفزدہ نتائج سامنے آئے ہیں کہ زیکا وائرس کے پھیلاؤ میں مصری
ٹائیگر مچھر اے ڈیس ایجپٹی وائرس ذمہ دار ہے اس نے اپنا تمام زہر زیکا میں
منتقل کیا ہے ۔زیکا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف برازیل حکومت دو لاکھ بیس ہزار
فوجیوں کی خدمات حاصل کرے گی ،برازیل کے وزیر صحت مارسیلو کاسترونے گزشتہ
بدھ نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تیرہ فروری کو خاص طور پر فوجی متاثرہ علاقوں
میں گھر گھر جائیں گے اور اس وائرس میں مبتلا افراد کی ہر ممکن امداد کی
جائے گی کیونکہ زیکا مچھر ایجپٹی ٹائیگر ،ڈینگی اور زرد بخار میں مبتلا
کرنے والے وائرس سے زیادہ خطرناک ہے اس کا زہر فوری طورپر دیگر انسیکٹس میں
منتقل ہو جاتا ہے،وزیر صحت کا کہنا ہے گزشتہ تیس برسوں سے مچھروں کی کئی
اقسام ریاست میں پھیل چکی ہیں اور ان پر قابو نہیں پایا گیا لیکن اب ہمارے
اقدام میں تیزگی آئی ہے اور ریاست کے مختلف علاقوں میں وائرس میں مبتلا چار
لاکھ سے زائد حاملہ خواتین کا تحفظ کیا جائے گا ہمارے صحت کے پروگرام بوسلہ
فیمیلیا کے تحت فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اکیس
ممالک میں یہ وائرس بہت جلد پھیلے گا اور امریکا سر فہرست ہے اس وائرس کی
نمایاں علامات میں بخار اور جلدکا پھٹ جانا ہے سب سے زیادہ خدشات اس بات کے
ہیں کہ دوران پیدائش بچوں کی اموات ہو سکتی ہیں۔ ایل سلواڈور نے خواتین کو
خبردار کیا ہے کہ دوہزار اٹھارہ سے پہلے بچوں کی پیدائش کے بارے میں سوچا
تک نہ جائے نیویارک ٹائم کی رپورٹ کے مطابق کولمبیا ،ایکواڈور اور جمیکا کے
حکام نے بھی خواتین سے سفارش کی ہے کہ دو سال تک بچوں کی پیدائش کا خیال تک
نہ لایا جائے ۔ برازیل کھلاڑیوں اور سیاحوں کی حفاظت کیلئے نئے پروگرا م
تشکیل دے رہا ہے ایکشن پلان کے مطابق چھپن ہزار ہوٹلوں ،بارز اور تمام
ریستورانز میں ابتدائی مرحلے میں کیٹالاگز اور بروشر تقسیم کئے جائیں گے جس
میں وائرس سے بچاؤ اور تحفظ کی تمام تفصیلات درج ہونگی کہ اگر وائرس اٹیک
ہو تو کیسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے،تاہم ریو ڈی جینیرو میں پانچ اگست سے
اکیس اگست تک دو لاکھ چھیاسٹھ ہزار اہلکار جن کا تعلق وزارت صحت اور اس سے
منسلک اداروں سے ہے وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اور تشخیصی اقدامات کریں
گے حکا م کا کہنا ہے زیکا کے خلاف ابھی تک ویکسین دستیا ب نہیں ہے اس لئے
ہمیں انتہائی رسک کے ساتھ تمام معاملات ہینڈل کرنا ہونگے،احتیاطی تدابیر
میں مچھر مخالف مصنوعات اور کیڑے مار ادویہ جو کہ ساڑھے پانچ سو ٹن سے زائد
ہے کا استعمال کیا جائے گا جس کی لاگت ایک سو اسی ارب ڈالر سے زائد
ہے۔زیکاوائرس کی ابتدا چالیس سال قبل یوگنڈا میں ہوئی اور معلومات نہ ہونے
کے سبب مختصر آگاہ کیا گیا ،ماہرین کا کہنا ہے اس دوران افریقی ممالک سے
ہزاروں سیاحوں کی آمد ورفت اور بالخصوص ورلڈ کپ دوہزار چودہ میں زیکا
برازیل منتقل ہوا اور اب اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔امریکا میں دنیا بھر کے
لوگ آباد ہیں اور گاہے بگاہے تعطیلات منانے اپنے ممالک کا رخ کرتے ہیں ،اگر
زیکا وائرس پر فوری طور پر قابو نہ پایا گیا تو اس کا پھیلاؤ یورپ، افریقا
اور ایشائی ممالک تک ہوگا ،ترقی پذیر ممالک میں انسانوں کو بنیادی سہولیات
میسر نہیں صفائی اور صحت کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے یہ وائرس گندگی میں بہت
تیزی سے پھیلنے پر ہزاروں لاکھوں افراد موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.