این سی سی کی تربیت کو لازمی قراردیا جائے

14 ۔اگست 1947ء کو دنیا کے نقشے پر ایک اسلامی آزاد ریاست مملکت خداداد نے جنم لیا جس کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے اس کی بنیاد کلمے پر رکھی گئی ۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کی دونوں سرحدوں پر دشمن ڈیرے ڈالے اس کی بنیادوں کو دیمک کی طرح کھانے کے انتظار میں دن رات ایک کیئے ہو ئے ہے۔پہلے دن سے ہی انگریز سرکار کا جھکاؤ بھار ت کی طرف رہا بونڈری لائین کے وقت ریڈ کلیف نے وہ علاقے بھی بھارت کی گود میں ڈال دیئے جو پاکستان کے حصے میں میں آنے تھے، ابھی بھی انگریز سرکار کا دل نہیں بھرا تھا کہ اس نے اثاثوں کے تقسیم میں بھی بے ایمانی اور پاکستان کونقصان پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی ۔پہلے دن سے پابندیوں میں گھرا پاکستان جب بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے راہ میں کوئی نہ کوئی روکاوٹ کھڑی کر دی جاتی ہے ۔

بھارت پاکستان کا دشمن اور امریکہ سرکارکا دوست ملک ہے جو پاکستان کو اندرونی اور بیروانی طور پر نقصان پہچانے میں کبھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اگر دوسرے طرف دیکھا جاے تو افغانستان ایک اسلامی ملک ہے جس نے پاکستان کوالگ آزاد ریاست ماننے سے انکارکیا ۔ امریکہ جو پوری دنیا کو اصلحہ فروخت کرتا ہے وہ دہشتگردی ختم کرنے کے لیئے ایک مدت سے افغانستان میں مقیم ہے ۔پاکستان اپنی بقا اور سرحدوں کے حفاظت کے لیئے کو ئی عملی کام کرنا چاہے تو ہمیشہ سے پابندی اور روکاوٹ پید ا کردی جاتی ہے جبکہ اس کے برعکس بھارت کے ساتھ امریکہ کے معاہدے طے ہوتے ہیں ۔بھارت پاکستان کو ہمیشہ دہشت گرد ملک گردنتا ہے تو کبھی پاکستان کا پانی بند کر کے نقصان پنہچاتا ہے ، کبھی پانی کو اتنا زیادہ چھوڑتا ہے کہ پاکستان کے بیشتر علاقے سیلاب کی نظر ہو جاتے ہیں۔ پاکستان ہمیشہ سے بھارت کے ساتھ امن اور دوستی کا ہاتھ بڑھاتا آیا مگر بھارت نے کبھی سمجھوتہ ایکسپریس میں لاشوں کے تحفے بھیجے تو کبھی اشتعال انگیز فائرنگ اور گولہ باری کر سرحدوں پر بے گناہ لوگوں کو خوں میں نہلایا۔مگر افسوس اقوام متحدہ نے کبھی اس موضوع پر بات نہیں کی۔ پاکستان کی عمر اس وقت 69 سال کے لگ بھگ ہے جس میں دو بڑی جنگیں لڑ چکا جس سے نہ صرف اس کے بقا کو نقصان پہنچا بلکہ معاشی لحاظ سے بھی بہت پیچھے چلا گیا۔اس وقت ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے اور پاکستان کی تمام فورسز بہادر ی سے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہیں جن پر بطور پاکستانی ہمیں ناز ہے ۔ اگر نوے کی دہائی کا ذکر کیا جائے تو آج کی نسبت بہت امن اور سکون تھا، آج ہم بے چینی ، اضطراب، بے روزگاری ،خودکش بمبار ، فائرنگ سٹریٹ کرائم اور ایسے کئی بے شمار جرم ہیں جس نے ملک کا امن تباہ کر رکھا ہے اور اگر دیکھا جائے تو الیکٹرانک میڈیا نے بھی ا س بے چینی میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے ، رات کو ہر ٹی وی چینل پرافراتفری کا آلم دیکھا کر اور سیاست دانوں کے درمیا ن ایک نہ ختم ہونے والی رنجشیں دیکھا کر عوام کو آپس میں لڑانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے قوم اپنی امیدیں کھور ہی ہے یوتھ یعنی نوجوان نسل بھی بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے ، کسی بھی قوم کا خالص اثاثہ اس کی نوجوان نسل ہوتی ہے ۔ صلاح الدین ایوبی کا قو ل ہے جس قوم کہ ختم کرنا ہو اس کی نسل کو بے حیائی پر لگا دو ۔لیکن یہ سب کچھ ہونے کی باوجود پاکستا ن کی نئی نسل کو اک امید باقی ہے وہ جانتے ہیں انشاء اﷲ پاکستان میں ایک روشن صبح ہوگی جس سے سارے اندھیر ے چھٹ جائیں گے۔

صدر پرویز مشرف نے 2002ء میں این سی سی کی تربیت جو کہ ایک نہایت اچھا عمل تھا اس کوختم کر دیا گیا، اسی کی دہائی میں شروع ہونے والی یہ تربیت کسی بھی ملک کی خوشحالی کی علامت سمجھی جاتی ہے آج جب بھارت پاکستان کے قبائلی علاقوں ، فاٹا اور بلوچستان میں غیراعلانیہ جنگ لڑ رہا ہے اور پاکستان کے غیرت مند سپوت جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے ملک کی شان اور عزت بچانے میں سرگرم ہیں ایسے حالات میں دشمن کے دانت پھیکے کرنے کے لیئے اپنی نوجوان نسل کو این سی سی کی تربیت دینا لازمی عمل قرار دیا جائے ، اگر اس تربیت کو نہ ختم گیا ہوتا تو آرمی پبلک سکول جیسا وقعہ کبھی رونما نہ ہوتا، انڈیا پاکستان کی سالمیت کے ساتھ ایک خفیہ کھیل کھیل رہا ہے ۔ ہم جب بھی ایسی ٹریننگ کا سوچتے ہیں یا بات کر تے ہیں لوگ سمجھتے ہیں ہم دہشتگردی کو پروان چڑھا رہے ہیں ، شاید ہم جنگ کو مسلط کرنا چاہتے ہیں ، ہماری سوچ بالکل منفی ہو چکی ہے حالانکہ لوگ نہیں جانتے آج بھی اسرائیل میں اس وقت تک کوئی میٹرک کے امتحان میں نہیں بیٹھ سکتا جب تک اس بچے نے ایک ہفتہ کی این سی سی کی ٹریننگ نہ حاصل کی ہو،ایف اے کے امتحان دینے سے پیلے ایک مہینے کی ٹریننگ نہ لے رکھی اور اور اسی طرح بی اے کے امتحان کے لیئے تین ماہ کی ٹریننگ لازمی دی جاتی ہے ہر طالب علم کو ایک انسٹی ٹیوٹ میں بھیجا جاتا ہے جہا ں آرمی کی بنیادی تربیت دی جاتی ہے اور ہر طالب علم کے لیئے پاس کرنا لازی ہوتا ہے۔اور یہ ٹریننگ نیشنل ڈیفنس سروس لاء 1986 ء کے تحت مرد عورت دونوں پر لازم ہوتی ہے ۔اس کی دوسری مثال پڑوسی ملک بھارت جہاں پر نیشل کیڈت کروپس (این سی سی )ٹریننگ شروع کی گئی ہے 1948ء این سی سی ایکٹ کے تحت لازمی قرار دیا گیا ہے ۔

اس قسم کی ٹرنینگ آرمی اور سول لوگوں کے درمیا ن خلا کو پُر کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں اور خاص کر نوجوانوں میں ایک نئی امنگ اور جوش جذبہ پیدا کرنے میں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔ اور خاص کر ایسے حالات میں جب ملک حالت جنگ میں ہو اور ملک میں ضرب عضب چل رہا ہو، اپنی آرمی کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر نوجوان ملک کے لیئے ایک بہت بڑا کارنامہ سر انجام دے سکتے ہیں۔

1965ء پاک بھارت جنگ میں منہ کی کھانے والے بھارت نے جنگ کے بعد این سی سی ٹریننگ کے سلیبس میں بہت ساری تبدیلیاں کر کے نئے سرے سے کورس کروانا شروع کیا۔

بھارت اور اسرائیل پاکستان کے خطرناک ترین دشمن ہیں جو اپنے نوجوانوں کو ایسی ٹریننگ دیتے ہیں تو یہاں سوال پید ا ہوتا ہے پاکستان میں ایسا کیوں نہیں؟؟ایک مسلمان ملک ہونے کے ناطے ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ ہم اپنے ملک کی بقا کے لیے کچھ کر سکیں۔اگر آج ہم نے ایسا نہ کیا تو کب کریں گے جب پانی سر سے گذر جائے گا؟

یہی وہ وقت ہے جب ہمیں اپنی فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو اپنے ملک کے دفاع کے لیئے لڑنا ہے اور دشمن کو بتا نا ہے کہ سرحدوں پر فوج اور پاکستان کے اندر سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں میں طالبعلم نہیں بلکہ سپاہی ہیں اگر دشمن نے زرہ برابر بھی میلی آنکھ دیکھا تو ہم اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ بہت سارے کالج یونیورسٹییز اب ایسے اقدام کر رہی ہے اور ایسی ٹریننگ کا انتظام کر رہی ہے مگر ہمارا مطالبہ ہے این سی سی جیسیی ٹریننگ کو سرکاری طور پر سکول لیول سے لے کر یونیورسٹی تک لازم قرار دیا جائے۔
 
M Tahir Tabassum Durrani
About the Author: M Tahir Tabassum Durrani Read More Articles by M Tahir Tabassum Durrani: 53 Articles with 54963 views Freelance Column Writer
Columnist, Author of وعدوں سے تکمیل تک
Spokes Person .All Pakistan Writer Welfare Association (APWWA)
Editor @ http://paigh
.. View More