ملک کوئی بھی ہو اسکو چلاتا سنوارتا سسٹم
ہے۔ یہ سسٹم ہی تو ہے جس کی وجہ سے پاکستان میں پاکستانی کچھ اور ، لیکن
غیر ملک میں جاکر کچھ اور ہو جاتا ہے۔ سسٹم بنانے والا انسان اسکو چلانے
والا بھی انسان۔
سسٹم والے انسان اچھے ہو جائیں تو، جب اچھے انسان سسٹم کا حصہ بنیں گے سسٹم
خود ہی اچھا ہو جائے گا۔ انسان کی ذات کی ترقی کے چار ستون ہیں جسمانی،
روحانی، جزباتی اور دماغی
1۔ ہمیں صحت کے شعبہ میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ لیہ میں زہریلے لڈو سے
ایک ہی خاندان کے کئی افراد ہلاک ہوئے تو اسکی وجہ یہی تھی کہ شہروں میں
بھی معدہ صاف کرنے والی مشینیں نہ تھیں۔ حکومت کو جدید خطوط پر شعبہ صحت کو
سنجیدگی کے ساتھ استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
پاکستان دنیا میں موٹاپے کے لحاظ سے بلند ترین شرح والا ملک ہے۔ یہاں پر
عوام کا کام ہے کہ وہ بازاری کھانوں کو فیشن کے طور پر کھانا بہت پسند کرتے
ہیں۔ ذاتی طور پر صحت مند طرز زندگی اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔
2۔ پاکستان میں دن بہ دن ڈگری یافتتہ لوگ بڑھ رہے ہیں اور نوکری کے مواقع
اس حساب سے نہیں بڑھ رہے۔ اول حکومت کو شدید ریسرچ اور پلاننگ کی ضرورت ہے
کہ روزگار کے واقع بڑھتے ڈگری ہولڈرز کے ساتھ ساتھ بڑھائے
دوم اب زمانہ اپنا کاروبار اپنا روزگار کا ہے۔ لوگوں کو بھی اس سوچ کو
اپنانے اور عمل میں لانے کی اشد ضرورت ہے۔
3۔ ہر تھوڑے عرصے بعد حقوق نسواں بل بنائے جانے کے جو نعرے لگائے جاتے ہیں۔
وہ بل حقیقت سے اکثر بہت دور ہوتے ہیں سو ایک تو بل ایسے بنائیں کہ غلط قدم
اٹھانے والوں کو سزا ایسی دی جائے کہ کوئی دوسرا ایسا کرنے سے پہلے سوچے
ضرور
پاکستان میں نصف آبادی خواتین کی ہے مگر ابھی بھی بیشتر حالات اکیلے باہر
جانے کام کرنے تک کی اجازت نہیں دیتے۔ اپنے بچوں کو خود ایسا بنائیں کہ وہ
تنہا جاتی عورت کی عزت کریں نہ کہ استحصال۔
عورت نے اولاد کی جزباتی نشوونما میں انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہوتا ہے
جب اسکے اپنی جزابتی حالت انتہا کی خراب ہو تو وہ صحت مند معاشرہ کیسے
پروان چڑھائے گی۔
4۔ حکومتی سطح پر فیملی سسٹم کو مضبوط کرنے کے لئے شادی سے پہلے دونوں
فریقین کے لئے کاؤنسلنگ اور کوچنگ جو کہ مرد و عورت کی مختلف سوچ اور
نفسیات کے بارے میں جاننے سے متعلق ہو، لازم کر دی جائے۔ آج طلاق کی شرح
بلند ہوتی جارہی ہے اور نیوز چینلز پر روتے بچے ہم سبھی دیکھتے ہیں۔ ماں
اور باپ کے بیچ جو کہ فٹ بال بن جاتے ہیں۔
ذاتی طور ہم اپنے بچے بیاہتے ہوئے اس بات کو مد نظر رکھیں کہ یہ ذمہ دار ہے
کہ نہیں۔۔۔۔۔ ذمہ دار بعد میں نہیں ہوا جاتا جو ذمہ دار ہوتا ہے سو ہوتا
ہے۔
5۔ ملک میں تعلیم نظام یکساں اور جدید خطوط پر ہم آہنگ ہو جو طالب علم کی
جزابتی ذہانت کو بہتر بنانے میں بھی کام آئے۔
ذاتی طور پر اپنے بچوں کو گھر میں آداب سکھانے پر توجہ دیں۔ سکول کتنا ہی
بڑا ہو گھر جیسے آداب اور تمیز کوئی نہیں سکھا سکتا۔ پاکستانی کتابیں پڑھنے
کے بھی اتنے شوقین نہیں۔ اس عادت کو خود بھی اپنائیں بچوں کو بھی عادت
ڈالیں۔
کتاب ایک انسان کی زندگی کا تجربہ آپکو آرام سے چند صفحات میں بتا دیتی
ہے۔انسان کی دماغی نشوونما جتنی اچھی کتاب کر سکتی ہے کوئی دوسرا میڈیم
نہیں کر سکتا۔
6۔ ذاتی طور پر بھی اور اجتماعی طور پر بھی ہمیں ایمناداری کا وصف اپنانے
کی اشد ضرورت ہے ورنہ جھوٹ بول بول کر دھوکہ دے دے کر انسان کی روح پر اتنے
زخم لگ جاتے ہیں کہ صیح اور غلط کا احساس ہی ختم ہو جاتا ہے۔
پاکستانی جھوٹے اور بے ایمان مشہیور ہیں ٹیکس چور بھی ہیں۔
اگر ہم خود اپنے اندراچھے اوصاف پیدا نہیں کریں گے تو ہماری کمزور روح ہمیں
ترقی کا مزہ محسوس کرنے آگے بڑھنے سے روکے گی۔
7۔ اپنی ترجیحات طے کرنا سیکھیں۔ حکومتی سطح پر بھی اگر عوام کے پاس سڑکیں
تو ہوں مگر پینے کے لئے صاف پانی نہ ہو تو عوام کیا کرے گی۔
اسی طرح لوگوں کو خود بھی آمدنی کا کچھ حصہ بچانا اور پوری آمدنی کو ہوٹلنگ
شاپنگ کی نظر کرنے کی نسبت کسی اچھی کتاب یا ایکٹویٹی کے لئے خرچ کرنا بھی
سیکھنا ہوگا۔
آؤمل کر ایسا پاکستان بنائیں
جہاں سبزہ اور ہریالی لگائیں
خوشحالی کی فصلیں لگائیں
صاف ستھری گلیاں اور سڑکیں بنائیں
ہر ایک کو پڑھا لکھا بنائیں
آؤ مل کر ایسا پاکستان بنائیں
ہر ذات برادری والے عزت پائیں
عورتیں تن تنہا بھی عزت پائیں
امن و امن کا دور دورہ چلائِیں
مل کر ترقی کے منصوبے چلائیں
آؤ مل کر ایسا پاکستان بنائیں
خیبر سے کراچی متحد ہو جائِیں
اقلیت و اکثریت متحد ہو جائیں
روٹی کپڑا مکان سب پائِیں
انسان بھوکے سونے نہ پائیں
آؤمل کر ایسا پاکستان بنائیں
کسان و مزدور بھی سُکھ پائیں
ڈاکٹر و انجینئر باہر نہ جانے پائیں
سب صحت و تندرستی والی زندگی پائیں
سب مل کر سیاحت کا مزہ بھی اٹھائیں
آؤ مل کر ایسا پاکستان بنائیں
برداشت مسکراہٹ دیانت کا دور دورہ کرائیں
سب کا حق زندگی بہتر ین کرائیں
عدلیہ مقننہ میڈیا شفاف بنائِیں
سب کا روزگار مظبوط بنائیں
آؤ مل کر ایسا پاکستان بنائیں
میرا تمہارا ہم سب کا پاکستان بنائِں
اس ملک کو دل سے اپنا بنائِیں
آؤ مل کر ایسا پاکستان بنائیں
|