فہرست ِاوّلیا ت ِفاروقی یعنی وہ تمام کام جن کی بنیاد سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ ڈالی۔ قسط۱
(Ata Ur Rehman Noori, India)
سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے ساڑھے دس
سال کی مدت میں سب سے بڑی ،طاقتوراورپُر امن حکومت قائم کی تھی
شاہکارِ دست قدرت مصطفی جان رحمت ﷺ نے مدینۂ منورہ میں مسلم معاشرے کے لئے
جو سیاسی نظم ونسق بنایا تھااور جن خطوط پر نوتشکیل اسلامی ریاست کی تنظیم
کی تھی،آپ ﷺ کے بعدآپ کے جانشینوں(خلفائے راشدین)نے انہیں خطوط پرمعاشرے
اور ریاست کوآگے بڑھایا۔حالات اور تقاضوں کی رعایت کرتے ہوئے خلفائے راشدین
نے انتظامیہ سے متعلق مختلف شعبہ جات اور محکمے قائم کیے۔خلافت راشدہ کے
پورے زمانے میں مرکزی انتظامیہ اکابرصحابہ پر مشتمل رہی جو رسول گرامی وقار
ﷺکی تربیت کے نتیجے میں شورائی مزاج کی حامل تھی۔ نظام خلافت کا آغازیار
غارِمصطفی سیدناصدیق اکبر رضی اﷲ عنہ سے ہوا۔خلافت کو سیدنا فاروق اعظم رضی
اﷲ عنہ کے دور خلافت میں استحکام حاصل ہوا۔آپ کے زمانہ ٔخلافت میں حکومت کے
تمام ضروری شعبوں کاباقاعدہ وجودعمل میں آیا۔خلافت فاروقی کی ایک خصوصیت یہ
بھی ہے کہ وہ اسلامی جمہوری حکومت تھی جس میں ملک وقوم کے مسائل مجلسِ شوریٰ
میں حل ہوتے تھے۔مجلس شوریٰ میں انصارومہاجرین میں سے منتخب اکابر شامل
تھے۔مجلسِ شوریٰ کے ممتازاراکین میں حضرت عثمان،حضرت علی،حضرت عبدالرحمن بن
عوف،حضرت معاذ بن جبل،حضرت ابی بن کعب اور حضرت زیدبن ثابت رضی اﷲ عنہم
وغیرہ شامل تھے۔
سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے صرف ساڑھے دس سال کی قلیل مدت میں وہ عظیم
الشان حکومت قائم کی جو اپنے وقت کی سب سے بڑی اورطاقت ورحکومت تو تھی
ہی،اس حکومت میں ہر طرف امن وامان کابول بالابھی تھا۔اس لئے بعض جہاں دیدہ
مفکرین نے کہا ہے کہ اگر حضرت عمر فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ چندسال اور حکومت
کرتے تومملکت اسلامیہ کانقشہ جداہوتااور بعض نے یہاں تک کہاں ہے کہ سیاست
سیکھناہوتوفاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کی نظام سیاست کاجائزہ لو۔حضرت فاروق اعظم
رضی اﷲ عنہ نے بہت سی مالی وملکی،سیاسی وانتظامی ، معاشرتی وتمدنی باتیں
تجویز وایجاد فرمائی۔انتظام حکومت کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے جو بھی
اقدامات کئے یا جو اصلاحات نافذ کیں انہیں اسلامی تاریخ میں’’اولّیات
عمر‘‘یا’’اولّیات فاروقی‘‘کے نام سے یاد کیا جاتاہے،یعنی وہ کام جو سب سے
پہلے سید نافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے کیے۔ان میں بعض کی فہرست درج ذیل ہے۔
(۱)محکمۂ ڈاک:ڈاک کا محکمہ ابتدائی طور پر خلافت راشدہ کے زمانے میں سیدنا
فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے قائم کیا۔اس محکمے کاکام یہ ہوتا تھا کہ سرکاری
فرامین اورخطوط وغیرہ کوصوبائی گورنروں اور دیگر افسران تک پہنچایاجائے اور
ان کے جوابات حاصل کیے جائیں۔ اس کام کے لیے مختلف مقامات تک جانے والی
سڑکوں پر چوکیاں قائم تھیں جہاں ہر وقت تازہ دم گھوڑے اور کارکن موجود رہتے
تھے اور کوئی بھی خط یافرمان ملتے ہی اسے دوسری چوکی تک پہنچادیتے تھے۔اس
طرح کم مدت میں خطوط اور فرامین متعلقہ حکام تک پہنچ جاتے تھے۔گویا ایک طرح
سے یہ انٹرنل میڈیا سسٹم INTERNAL MEDIA SYSTEM تھا۔
(۲)محکمۂ بیت المال:رسول گرامی وقار ﷺکے زمانے میں اورحضرت سیدنا صدیق اکبر
رضی اﷲ عنہ کے زمانے میں زکوٰۃوصدقات اور خراج کی صورت میں جوبھی مال آتا
تھافوراًضرورت مندوں اور مستحقین میں تقسیم کردیا جاتاتھا۔لیکن دور فاروقی
میں فتوحات کی کثرت کے سبب مال غنیمت،خراج اورصدقات وغیرہ کی آمدنی میں بہت
زیادہ اضافہ ہوگیا۔ لہٰذا ضرورت مندوں اور مستحقین میں مال کی تقسیم کے بعد
اضافی مال کومحفوظ کرنے کے لیے سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے بیت المال کی
باضابطہ عمارت تعمیر کرائی۔یہ محکمہ مال کی آمدوخرچ کا حساب رکھنے کے علاوہ
اس پربھی نظر رکھتا کہ خلیفۂ وقت مال کو اصول وضوابط کے مطابق خرچ کرتا ہے
یا نہیں۔اس کی نگرانی کے لیے بیت المال کے افسر کاتقرر ہوتا تھا۔
(۳)محکمۂ پولس:اسلامی مملکت کے حدود میں ہر سطح پر امن و امان بحال رہے اس
مقصد کے حصول کے لیے سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے پولس کا محکمہ قائم
کیا۔پولس کے محکمے کانام’’احداث‘‘تھا اوراس کا افسرِ اعلیٰ’’صاحب الاحداث‘‘
کہلاتاتھا۔حضرت علی کرم اﷲ تعالیٰ وجہہ الکریم کے زمانہ ٔخلافت میں اس
محکمے کو مزیدترقی دی گئی اور اس کانام’’شرطہ‘‘قرار پایا جو اب تک عرب دنیا
میں رائج ہے۔
(۴)محکمۂ جیل:سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کے زمانے میں ہی اسلامی دنیا میں
پہلی جیل قائم ہوئی۔انہوں نے مکہ مکرمہ میں حضرت صفوان بن امیہ رضی اﷲ عنہ
کے مکان کو خرید کر پہلاجیل خانہ بنایا،بعد میں دیگر مقامات خاص طور پر
صوبائی دارالحکومتوں میں بھی جیل خانے تعمیر کیے گئے۔
(۵)محکمۂ فوج:اسلامی حکومت کی فوجی ضروریات کے پیش نظرسیدنافاروق اعظم رضی
اﷲ عنہ نے باضابطہ فوج کا محکمہ قائم کیا۔فوج سے متعلق تمام امور اور
معاملات کی دیکھ بھال اور نگرانی اس محکمے کی ذمہ داری تھی۔
(۶)محکمۂ مالیات:سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے اسلامی حکومت کے مالی امور
کی دیکھ ریکھ کے لیے باضابطہ مالیات کامحکمہ قائم کیا۔یہ محکمہ مسلمانوں
اور مملکت کی دیگر رعایا سے ٹیکسوں کی وصولی کرتا تھااور ان کی تقسیم کاکام
بھی اسی محکمے کے ذمہ تھا۔
(۷)محکمۂ احتساب:سیدنافاروق اعظم رضی اﷲ عنہ نے خالص جمہوری حکومت کی بنا
ڈالی جس میں ریاست کا ہر شہری اعلانیہ اپنی رائے کا اظہار کرسکتا تھا،خلیفۂ
وقت کے کسی بھی طرز عمل پر دریافت کر سکتا تھااور آزادی کے ساتھ اپنے حقوق
کا مطالبہ کر سکتا تھا۔آپ نے اپنے حکام کی نگرانی کے لیے احتساب کا شعبہ
قائم کیاتھا۔آپ جسے بھی کوئی ذمہ داری دیتے تو اس سے یہ عہد لیتے کہ وہ
ترکی گھوڑے پر سوار نہیں ہوگا،نفیس کپڑے نہیں پہنے گا،چھنا ہوا آٹا نہیں
کھائے گا،دروازے پر دربان نہیں رکھے گا اور ضرورت مندوں کے لیے ہمیشہ اپنے
دروازے کھلے رکھے گا ۔آپ کی کوشش یہ تھی کہ حاکم بھی عام لوگوں کی طرح رہے
اور ان پر اقتدار کا نشہ نہ چڑھنے پائے۔حج کے دنوں میں سرکاری حکام اور
افسروں کو ہدایت ہوتی تھی کہ مکۂ مکرمہ میں حاضر رہیں،اسی طرح عام لوگوں کو
بھی ہدایت تھی اگر انہیں کسی حاکم یا افسر سے کسی بھی قسم کی شکایت ہوتو
وہاں پیش کریں تاکہ وہیں اس کا ازالہ بھی کیاجاسکے۔․․․․․(جاری)
٭٭٭ |
|