تحریر شاہد بیگ اوکاڑہ
پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی رہنمائی کے لئے جب بھی کسی کردار کی ضرورت
محسوس ہوئی تو چوہدری ظہور الٰہی شہید کی ذات ایک مسلمہ جمہوری رول ماڈل کی
صورت میں ہمارے سامنے عیاں ہوتی ہے اور مستقبل میں بھی جمہوریت کو پھلنے
پھولنے اور اس کی اصل معنوں میں روشناس کروانے کے لئے چوہدری ظہورالٰہی
شہید کی زندگی جمہوریت کی ڈکشنری اور درسی کتب کے طور پر ہمارے پاس موجود
ہے ،جس کے ہر صفحہ سے ہم اصل جمہوریت کو پرکھ سکتے ہیں ۔چوہدری ظہورالٰہی
شہید حلیم الطبع باپ،مدلل،مدبر اور گہری بصیرت رکھنے والے بے باک سیاست
دان،قائداعظم کے مشن کے روح رواں اور علمبرار ،صلح پسند،ملن سار،فراخ
دل،یتیموں ،بیواؤں کے ہمدرداور طالبعلموں کے شفیق رہنما تھے،چوہدری
ظہورالٰہی شہید غیرمعمولی استقامت اور مضبوط قوت ارادی کے حامل ،صبرواستقلال
کے پیکر ،مخیراور صاحب عزم انسان تھے اور کارکنان کے ساتھ ایفائے عہد کا
روشن باب تھے جو ہرآزمائش میں ثابت قدم رہتے تھے۔چوہدری ظہورالٰہی شہید نے
اپنی زندگی کے سینکڑوں دن اسیری میں گزار کر اس وقت کے ارباب اختیارپر واضع
کر دیاکہ وقتی مشکلات ،معاشی نقصانات ،اوچھے ہتکھنڈے اور ریاستی جبر بھی
مجھے جمہوری روایات کی پاسداری سے منحرف نہیں کر سکتے۔چوہدری ظہورالٰہی
شہید کی یہ جمہوری جدوجہد ہی تھی جس کی وجہ سے ان کی شہادت کے 35برس بعد
بھی یہ خاندان خداداد مملکت پاکستان میں ایک عظیم مقام رکھتا ہے ۔ ملک میں
جمہوریت کی حکمرانی،ملکی بقاواستحکام،روزگار کی فراہمی،کسان اور زراعت کی
ترقی،تعلیم وتربیت ،صحت عامہ کے وسیع مواقع اور غریب آدمی کا بلند معیار
زندگی جو چوہدری ظہور الٰہی شہید کی زندگی کا مشن تھا وہ آج بھی اس خاندان
کا رہنما اصول اور منشور ہے ۔مارچ 1920کو گجرات کے نت گاؤں میں چوہدری
سردارخاں کی حویلی میں ظہورالٰہی نام کے بچہ نے آنکھ کھولی جس نے اپنے
لڑکپن اور جوانی کی منازل طے کر کے فلاح انسانی اور ملک میں جمہوریت کو
روشناش کروانے کے لئے وہ خدمات انجام دیں جس کی وجہ سے یہ گھرانہ سیاست اور
جمہوری روایات میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ابتدائی تعلیم نت سکول میں حاصل
کرنے کے بعدزمیندار ہائی سکول سے میٹرک کے بعد کالج میں داخلہ لیا اور کالج
میں نمایاں طالبعلم کی حیثیت سے اپنی پہچان کروائی۔پڑھائی مکمل کرنے کے بعد
ٹیکسٹائل کے کاروبار سے منسلک ہو گئے اور اپنی کاروباری مصروفیت کے باوجود
قیام پاکستان کی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہے۔آپ نے 1946کے انتخابات
میں گجرات کے ایک حلقہ سے مسلم لیگ کے سرگرم کارکن کے طور پر سیاسی زندگی
کا آغاز کیا۔ 1952میں گجرات کی عملی سیاست میں جب قدم رکھا تو لوگ انگشت
بدنداں ہو گئے۔اور جلد ہی گجرات کے تمام مکتبہ فکر میں روح رواں بن گئے اور
گجرات کی سیاسی ،سماجی،فلاحی اور ادبی تقریبات ہوں یا کھیل کے میدان چوہدری
ظہورا لٰہی شہید ہر جگہ صدر محفل ہوتے ۔آپ نے 1957میں ڈسٹرکٹ بورد گجرات کے
الیکشن میں حصہ لیا اور بلامقابلہ اس کے رکن منتخب ہوئے۔اور اپنی خداداد
صلاحیتوں کے پیش نظر سیاست کے اوج ثریا تک جا پہنچے۔اور جلد ہی ایڈمنسٹریٹر
ڈسٹرکٹ بورڈ گجرات منتخب ہو گئے اور اس دور کو گجرات کی تاریخ کا سنہرا دور
کہا جاتا ہے۔چوہدری ظہورالٰہی شہید کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ انھوں نے
اپنے گھر میں بیواؤں ،یتیموں ،مفلس اور غریب طلبہ کا رجسٹربنا کر وظیفہ
باندھ رکھا تھا ایسا باوقار نظام وضع کر رکھا تھا کہ کسی کو کانوں کان خبر
نہ ہوتی تھی اور ان کی ہمددری کرنے میں اس طرح کام لیتے تھے کہ کسی کی عزت
نفس کے آبگینے کو ٹھیس نہ لگے۔اور الحمداﷲ یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری
ہے۔1959کو پہلے مارشل لاء کے موقع پر پہلی بار پابند سلاسل ہوئے 1956میں
ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور مسلم لیگ کنونشن پاکستان کے جنرل سیکرٹری
مقرر ہوئے ۔یہ وہ دور تھا جب حکمرانوں نے چوہدری ظہور الٰہی شہید کو ان کے
سیاسی مشن سے روکنے اور ان کو سیاست سے دور کرنے کے لئے آپ اور آپ کے
خاندان پر 44جھوٹے مقدمات درج کئے اور ملک کی 27جیلوں میں پابندسلاسل رکھا
گیامگر آپ نے اپنے مثبت طرزعمل اور خندہ پیشانی سے کام لیتے ہوئے حالات کا
ڈٹ کر مقابلہ کیا اور 1977میں دوبارہ رکن قومی اسمبلی مقرر ہوئے۔اور وفاقی
وزیر برائے سمندر پار پاکستان بنے۔آپ کا شمار زیرک اندیش سیاست دانوں میں
ہوتا تھا اور آپ کو سیاست میں افہام وتفہیم کا ایک خاص وصف حاصل تھا جس وجہ
سے آپ حلیفوں اور حریفوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتے تھے۔حلیف ہوں
یا حریف سب چوہدری ظہورالٰہی شہید کی جمہوری سیاست کو مانتے تھے۔اور آپ کا
مذاج اتنا سادہ اور نفیس تھا کہ آپ ہر کسی کے دل میں گھر کرنا خوب آتا
تھا۔کوئی بھی مسلم لیگی رکن کہیں سے بھی آپ سے ملنے آتا آپ اس کی خوب آؤ
بھگت کرتے اور جاتے وقت سفر کا کرایہ تک ادا کر دیتے تھے،الغرض راقم نے ان
چند سطور میں چوہدری ظہوالٰہی شہید کی سیاسی وسماجی ،فلاحی اور جمہوری
خدمات کو ایک کوزہ میں بند کرنے کی ایک ضعیف سی کاوش کی ہے 25ستمبر
1981بروز جمعتہ المبارک کو مخالفین نے سیاسی افق پر چمکتے ستارے کو ماڈل
ٹاؤن کے قریب اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کر دیا ( انا اﷲ وانا الہ
راجعوں)،وطن عزیز کا ہمدرد ،مخلص،اعلی گفتار کردار اور اخلاق کے حامل رہنما
کو عوامی اور جمہوری جدوجہد کے پیش نظر شہید کردیا گیا،مگر ان کا سیاسی سفر
آج تک جاری ہے اور چوہدری ظہورالٰہی شہید کی سیاسی روایات اور خدمات ،فلاح
وبہبود کے جذبہ ان کے سیاسی جانشین چوہدری شجاعت حسین ،چوہدری وجاہت حسین ،چوہدری
شفاعت حسین اور ان کے بھتیجے چوہدری پرویزالٰہی میں تاثیر کر گیا تھا اور
تمام کی تمام روایات ان کے بیٹوں میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔یہ چوہدری
ظہورالٰہی شہید کی سیاسی پرورش اور میراث تھی کہ 2002سے لے کر2007تک اس
عظیم خاندان کو وطن عزیز کی خدمت کا موقع ملا تو چوہدری شجاعت حسین اور
چوہدری پرویز الٰہی نے چوہدری ظہورالٰہی شہید کی سیاسی روایات کو رول ماڈل
بنا کر ہر شعبہ زندگی میں مثالی اقدامات کئے ۔پنجاب میں 1122
پٹرولنگ،پروسیکیوشن،انوسٹی گیشن ،میٹرک تک مفت تعلیم،فری ایمرجنسی
سہولیات،کارڈیالوجی ہسپتالوں کی تعمیر،37ہزار کلومیٹر پختہ روڈز،کسان زراعت
کی ترقی کے لئے ماڈل منڈیاں اور پختہ کھالہ جات کی تعمیر،ایرگیشن کے نئے
نظام سمیت بے تحاشہ اقدامات کئے اورملکی تاریخ میں پہلی دفعہ صحافی
کالونیاں متعارف کروائیں۔صوبہ کے تمام عوامی منصوبوں کا فائدہ براہ راست
عوام کو ہوا جس سے عوام کا معیار زندگی بلند ہوا،کسان زراعت نے ترقی
کی،صنعت و حرفت کو جدت ملی۔اب شہید جمہوریت چوہدری ظہورالٰہی شہید کی تیسری
نسل ان کی سیاسی وراثت کی امین ہے چوہدری مونس الٰہی ،چوہدری شافع
حسین،چوہدری حسین الٰہی، چوہدری سالک حسین، چوہدری راسخ الٰہی میں اب
چوہدری ظہورالٰہی شہید کی جمہوری وسیاسی روایات اور کردار کی جھلک نظر آتی
ہے اور ان قائدین میں ملی وقومی جذبہ دیکھ کر ثابت ہوتا ہے کہ یہی قیادت
چوہدری ظہورالٰہی شہید کے فلاحی ،سماجی اور جمہوری منشور کو مستقبل میں
عملی جامہ پہنائے گی۔چوہدری ظہورالٰہی شہید کی تمام خوبیاں جس میں
صبرواستقلال،مضبوط قوت ارادی،مہمان نوازی،فراخ دلی،ملنساری،زیرک فہمی، بے
باکی اوردلیری چوہدری مونس الٰہی،چوہدری شافع حسین،چوہدری حسین
الٰہی،چوہدری سالک حسین کے روپ میں زندہ ہیں اور اب قیادت کے پاس پنجاب میں
بلال مصطفے شیرازی،ملک شکیل سکندر،ذوالفقار پپن،ملک فراز اعوان ،اجمل
چیمہ،اسلم طاہر انصاری، صدف بٹ،ملک حق نواز سنگلہ،آصف چٹھہ،تنویر اعظم
چیمہ،سجاد بلوچ،شیخ اعجاز،فرحان شاہ،عرفان احسان،مرزا نثار بیگ،احسان اﷲ
چیمہ،رانا نعیم ،ملک نورصمند بھٹی،ساجد کھیتران ، ملک منور ثاقب،ران
ولید،نصیر آرائیں،کامران سیف،شیخ عمر،طارق مجید چوہدری،افضال تارڑ،سہیل
چیمہ،نصیر سندھو، چوہدری انعام ،رضوان ممتاز علی،احمد فرحان خاں،سید شاکر
شاہ، ملک سہیل اصغر اعوان،جیسے منظم کارکنان کی ایک ایسی ٹیم موجود ہے جو
ہر وقت اپنی قیادت پر تن من دھن قربان کرنے کے لئے تیار ہے اور مسلم لیگ کی
قیادت اب ان تحریکی کارکنان کی ٹیم کے ساتھ ملک کے روشن مستقبل اور چوہدری
ظہور الٰہی شہید کے لازوال انسانی ہمدردی کے مشن کو آگے برھائے گی،اور
جمہوریت کی وہ شمع جو چوہدری ظہورالٰہی شہید نے اپنے خون سے جلائی تھی
ہمیشہ کے لئے جلتی رہے گی ، 25ستمبر کو ہر سال گجرات کے ظہور پیلس میں ان
کی سالانہ برسی کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پورے ملک سے کارکنان شرکت
کرتے ہیں اور چوہدری ظہورالٰہی شہید کو ان کی سیاسی اور جمہوری خدمات پر
خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔
آخر میں دعا ہے کہ رب العزت چوہدری ظہورالٰہی شہید کی قبر پر کروڑوں رحمتیں
نازل فرمائے ور چوہدری خاندان کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ّ(آمین)
|