دوش نبوت کا شہسوار سیدنا حسین ابن علی ؓ
(Muhammad Kaleem Ullah, )
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
امیر: عالمی اتحاد اہل السنت والجماعت
ہجرت کے کٹھن سفر کو طے کیے چا ربرس کا عرصہ بِیت چکا تھا ،شعبان المعظم کے
پانچویں روز خانوادہِ نبوت میں جگر گوشہ ِرسول حضرت فاطمہ بتول رضی اﷲ عنہا
کی گودمیں ایسے لَعل نے جنم لیاجو صبر واستقلال ، عزیمت وشجاعت ،ہمت
وجوانمردی ، بصیر ت وفراست کااستعارہ بن گیا۔ جیسے دنیانواسہ ِرسول حضرت
حسین رضی اﷲ عنہ کے مبارک نام سے یاد کرتی ہے۔
ولادت باسعادت اور گٹھی:
ولادت باسعادت کے بعدجب آپ کو اپنے نانارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت
اقدس میں پیش کیا گیا توآپ صلی اﷲ علیہ وسلم بہت مسرور ہوئے۔ بے پنا ہ محبت
کااظہار فرمایا،دہن مبارک سے کجھور چباکر تحنیک فرمائی اور برکت کے لیے
اپنے لعاب ِدہن کو نواسے کے منہ میں ڈالا۔ حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کے جسم
مبارک میں نبی وعلی کا لہو پہلے سے گردش کر رہا تھا اب گٹھی بھی نبی اقدس
صلی اﷲ علیہ وسلم کے لعاب مبارک کی مل گئی۔
نام مبارک:
نام مبارک ’’ حسین ‘‘بھی آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کاتجویزکردہ ہے۔
کان میں اذان :
آپ رضی اﷲ عنہ کے کانوں میں توحید ورسالت ،فلاح وکامیابی،اطاعت وعبادت کا
پہلا درس( یعنی اذان واقامت ) بھی اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا۔
ساتویں دن:
ساتویں دن سر کے بال بھی آپ علیہ السلام نے اتر وائے ،بالوں کی تعداد کے
برابر چاندی بھی آپ ہی نے خیرات کی ،عقیقہ بھی آپ نے ہی کیا اور آپ رضی اﷲ
عنہ کا ختنہ کیاگیا۔
حلیہ مبارک:
سیرت نگاروں اور تاریخ نویسوں نے محدثین کی تحقیق کو مدار بناکر آپ رضی اﷲ
عنہ کے حلیہ مبارک کا یوں نقشہ کھینچاہے :آپ انتہائی خوبصورت ،ذہانت وذکاوت
آپ کے چہرے پر جھلکتی ہو ئی ،قوت وشجاعت کے پیکراور غیر معمولی خوبیوں کے
مالک تھے۔حافظ ابن کثیر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : کان جسد الحسین یشبہ جسد رسول
اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کا جسم مبارک رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وسلم کے جسم مبارک سے بہت مشابہت رکھتاہے۔
مشابہت نبی و علی:
بلکہ جامع ترمذی میں خود حضرت علی کرم اﷲ وجہہ سے مروی ہے:حضرت حسن رضی اﷲ
عنہ کاجسم مبارک اوپر والے نصف حصہ میں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے جسم
مبارک سے ملتاجلتا تھا جبکہ حضرت حسین رضی اﷲ عنہ نیچے والے نصف حصے کی
ساخت پر داخت اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے جسم اقدس سے مشابہ تھی۔
مشابہت کے اثرات:
اس مشابہت ِرسول کااثر فقط جسم کے ظاہر ی اعضاء تک ہی محدود نہ تھابلکہ
روحانی طور پر بھی اس کے گہرے اثرات تھے آپ کاچال چلن ، گفتار رفتار ، جلوت
خلوت ، قول وعمل ،ایثاروہمدردی ، عادات واطوار ، خوش خلقی ،حسن سلوک ، مروت
رواداری ،شجاعت وعزیمت ،دوراندیشی وفر است ،حکمت ودانائی ،علم وتقویٰ،
زہدوورع ،خشیت وللٰہیت ، محبت ومعرفت ِخداوندی الغرض نبی صلی اﷲ علیہ وسلم
کے اعلیٰ وعمدہ اوصاف کا کامل مظہر تھے۔
جنت کی سرداری:
ان اوصاف کو دیکھتے ہوئے حضرت حذیفہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ
باذن الہٰی ایک فرشتہ اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے دربارمیں عرض کرنے لگا
:’’حسن وحسین جنت کے نوجوانوں کے سردار بنائے جائیں گے۔‘‘
فرشتے کی یہ بات خدائے ذوالجلال کی محبت کی عکاس ہے اﷲ کر یم اپنے ان دو
اولیاء کو جنت کے نوجوانوں کے سرداربنائیں گے۔
مقام حسین احادیث کی روشنی میں :
رسول اﷲ کوبھی آپ سے بے پناہ محبت تھی جس کاآپ نے مختلف مقامات پر اظہاربھی
فرمایا۔
صحیح مسلم میں ام المومنین زوجہ رسول سیدہ عائشہ صدیقہ بنت ابوبکر صدیق رضی
اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک روز صبح تڑکے تڑکے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم
اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے تشریف لائے۔ اتفاق سے حضرت حسن رضی اﷲ عنہ بھی
وہاں آ نکلے آپ نے ان کو اپنی چادر میں لے لیا پھر یکے بعد دیگرے حضرت
حسین، حضرت فاطمہ اورحضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہم بھی تشریف لائے۔ آپ
علیہ السلام نے ان سب کو اپنی چادرمیں جمع فرمالیا اور قرآن کریم کی آیت
مبارکہ انما یرید اﷲ لیذھب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا۔تلاوت
فرمائی۔اﷲ تعالی کو یہ منظور ہے کہ اے پیغمبر کے گھر والو! تم کو معصیت
ونافرمانی کی گندگی سے دور کھے اور تم کو ظاہر اًوباطناًعقیدۃًوعملاًوخلقاً
پاک صاف رکھے۔
(بیان القرآن تحت آیت انما یرید اﷲ)
اہل بیت کا مفہوم:
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانو ی رحمہ اﷲ فرماتے ہیں: لفظ اہل بیت کے دو
مفہوم ہیں ایک ازواج دوسرے عترت۔خصوصیت قرائن سے کسی مقا م پر ایک مفہوم
مراد ہو تا ہے کہیں دوسر ااور کہیں عام بھی ہو سکتا ہے۔
جنتی پھول:
ٍ صحیح بخاری میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ایک عراقی
نے ان سے پوچھاکہ کیا حالتِ احرام میں مکھی مارنا جائز ہے ؟تو حضرت ابن عمر
رضی اﷲ عنہما نے فرمایا: عراقیوں نے حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کو توشہید کر
ڈالا اب مکھی مارنے کے احکام پوچھنے لگ گئے ہیں؟یاد رکھو! رسول اﷲ صلی اﷲ
علیہ وسلم نے فرمایا: حسن وحسین دنیا میں میرے مہکتے ہو ئے پھول ہیں۔
جیسے پھول قلب ونظر کو سرور اور دماغ کو فرحت بخشتاہے۔ایسے ہی ان پھولو ں
سے نبی کے قلب و نظر کو سرور اور دماغ کو فرحت وتازگی ملتی ہے۔
سینہ رسول پر :
جامع التر مذی میں ہے کہ اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم اپنی لاڈلی صاحبزادی
حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنہا سے اکثر فرمایاکرتے تھے :حسین کو میرے پاس بھیجو
تاکہ میں ان کواپنے سینے سے لگاؤ ں اور پیار کروں۔
محبت حسین محبت الہٰی کا ذریعہ :
جامع الترمذی میں حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے آپ علیہ السلام
نے فرمایا: اے اﷲ ! میں حسن وحسین سے محبت کرتاہو ں آپ بھی ان سے محبت
فرمائیں اور اس شخص سے محبت فرمائیں جوان سے محبت کرتاہے۔
اﷲ کا محبوب:
جامع الترمذی میں حضرت یعلیٰ بن مرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ا? صلی
ا? علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:حسین میری اولاد ہے اور میراحسین سے خصوصی
تعلق ہے، ا? تعالیٰ اس شخص سے محبت فرماتے ہیں جوحسین سے دعویٰ محبت میں
عملاً سچاہو۔
جنتی نوجوانوں کے سردار:
جامع الترمذی میں حضرت ابوسعیدخدری رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے: حسن وحسین
نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں۔
نوٹ : جلیل القدر محدث ملاعلی قاری فرماتے ہیں: حدیث پاک کی مراد یہ ہے کہ
حسنین کریمین ان تمام لوگوں میں افضل ہیں جوعالم شباب( جوانی )میں انتقال
کر گئے اس سے یہ ہرگز نہ سمجھا جائے کہ حسنین کریمین بھی جوانی میں دنیا سے
کو چ فرماگئے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ جیسے نوجوان مروت اور جو انی والے کام
سرانجام دیتے ہیں ایسے ہی حسنین کریمین نے کارنامے سر انجام دیے ہیں۔
اسلام کی تعلیم اعتدال:
اسلام کی تعلیم میں نہ افرا ط نہ تفریط بلکہ اعتدال ہی اعتدال ہے ،بعض
لوگوں کو حدیث مذکورہ بالاسے یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ شاید حسنین کریمین
کامقام ،مرتبہ اوردرجہ خلفاء راشدین ( ابوبکر،عمر ،عثمان اور علی رضی اﷲ
عنہم)سے زیادہ ہے حالانکہ ایسا ہرگزنہیں۔
ابوبکر وعمر بھی جنت کے سردار :
جامع الترمذی میں حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے اﷲ کے رسول صلی اﷲ علیہ
وسلم نے فرمایا:انبیاء ورسل کے علاوہ ابوبکراورعمر رضی اﷲ عنہما ان تمام
اولین وآخرین جنتی لوگوں کے سردار ہیں جوبڑی عمر میں انتقال کرگئے اور
حضرات حسنین کریمین بھی بڑی عمر میں دار فانی سے کوچ کر گئے تھے اس لحاظ سے
حضرات شیخین (ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما) حسنین کریمین کے بھی سردارہوئے۔
رسول اﷲ کے خاص دوست:
مرقاۃ شرح مشکواۃ میں حضرت طلحہ بن عبید اﷲ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے ،آپ صلی
اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرنبی کاجنت میں خاص دوست ہو گااور میرا مخصوص
دوست حضرت عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ ہوں گے۔
آپ علیہ السلام کے اس فرمان ِمبارک کاصحیح مطلب یہ ہے کہ دیگر مخصوص رفقاء
کی صف میں عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ بھی شامل ہوں گے۔
حضرت علی کی فضیلت:
حافظ ابن کثیر رحمہ اﷲ نے البدایہ والنہایہ میں حضرت بریدہ اور حضرت
ابوسعید خدری رضی اﷲ عنہماکی حدیث نقل فرمائی ہے کہ حسنین کریمین جنتی
نوجوانوں کے سردار ہیں اور ان کے والد ان سے بھی زیادہ فضیلت والے ہیں۔
فرق مراتب:
ان روایات کی روشنی میں یہ بات واضح ہو گئی کہ خلفاء راشدین کامقام و مرتبہ
حضرات حسنین کریمین سے بھی بلند ہے۔ دین ِاسلام میں فرق مراتب رسولو ں کے
مابین بھی ملحوظ ہے اور حضرات صحابہ واہل بیت کے درمیان بھی مسلمہ حقیقت
ہے۔ |
|