محترم قارئین سلام
اکثر لوگ جب حد سے زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں تب وہ اسم اعظم معلوم کرنا
چاہتے ہیں تاکہ اُس اسمِ اعظم کے ذریعے سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دُعا
کریں -اور اُنکی تمام دُعائیں قبول ہوں اور جب ہم اسمِ اعظم کی تلاش میں
مضامینِ اسم اعظم کا مطالعہ کرتے ہیں تو بیشمار اسم الہیہ ہمیں نظر آتے ہیں
جو صحیح اسناد کیساتھ اور احادیث کا حوالہ لئے ہوتی ہیں لیکن کسی ایک اسمِ
الہی پر علما کرام کا اجماع نظر نہیں آتا اِس صورتحال کا تذکرہ میں نے اپنے
اساتذہ سے کیا تو میری رہنمائی کی خاطر اُنہوں نے مجھے علم الاعداد کے
ذریعے اپنے نام کے مطابق اسمِ اعظم نکالنے کا طریقہ تجویز کیا جب میں نے
خود اِسے آزمایا تو مجرب و باکمال پایا لہٰذا ایک عرصے سے اِس کے کمالات کا
مُشاہدہ کررہا ہوں اور جو لوگ روحانی علاج کی خاطر میرے پاس آتے ہیں اُنہیں
بھی روحانی علاج کیساتھ اُنکے نام کے مطابق اسمِ اعظم تجویز کردیتا ہوں یوں
تو اللہ عزوجل کے ہر اسم کی برکتیں بیشمار اور بے حساب ہیں۔ لیکن جب ہم
اِنہیں اپنے نام کے مطابق ایک خاص تعداد مُتعین کر کے پڑھتے ہیں تو یہی اسم
خاص اسمِ اعظم کا کام دیتا ہے۔ لہٰذا میں نے حصولِ ثواب کی خاطر مُناسب
جانا کہ اسے سلیس انداز میں آپکے سامنے پیش کروں اور پریشان حال لوگوں کی
دُعا پاؤں۔
اور اﷲ ہی کے ہیں بہت اچھے نام تو اسے ان سے پکارو اور انہیں چھوڑ دو جو اس
کے ناموں میں حق سے نکلتے ہیں وہ جلد اپنا کیا پائیں گے
سورت الاعراف آیت ۱۸۰ ۔
حدیث شریف میں ہے اللہ تعالٰی کے ننانوے نام جس کسی نے یاد کر لئے جنّتی
ہوا۔ عُلَماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اسمائے اِلٰہیہ ننانوے میں منحصَر نہیں
ہیں۔ حدیث کا مقصود صرف یہ ہے کہ اتنے ناموں کے یاد کرنے سے انسان جنّتی ہو
جاتا ہے۔
شانِ نُزول : ابو جہل نے کہا تھا کہ محمّد (مصطفٰے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
) کا دعوٰی تو یہ ہے کہ وہ ایک پروردگار کی عبادت کرتے ہیں پھر وہ اللہ اور
رحمٰن دو کو کیوں پکارتے ہیں؟ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی اور اس جاہِل
بے خِرَد کو بتایا گیا کہ معبود تو ایک ہی ہے نام اس کے بہت ہیں۔
تفسیر خزائنُ العرفان
اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہما) نے یوں دُعا مانگی
اللھمہ انی ادعوکَاللہُ و ادعوکَ الرَحمٰنُ و ادعوکَ البرُ الرَحیِمُ و
ادعوکَ بِاسما ئکَ الحسنیٰ کلھا ما علمتُ منھا ومالم اعلمُ ان تغفر لی
وترحمنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سُن کر ارشاد فرمایا کہ اس
میں (اسمِ اعظم ) ہے ۔ ۔ ۔ ابنِ ماجہ ۔ ۔۔
ایک مرتبہ پیارے آقا علیہ السلام نے ایک شخص کو یوں کہتے سُنا۔ الھمَ اِنِی
اسئلُکَ بِانِی اشھَدُ انک انت اللہُ لا الہَ الا انتَ الاحدُ الصمَدُ الذی
لم یلد ولم یُولَد ولَم یَکُن لہُ کُفوا احد
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا خدا کی قسم تو نے اللہ تعالیٰ
سے وہ اسمِ اعظم لے کر سُوال کیا ہے کہ جب اُس سے سوال کیا جاتا ہے اللہ
تعالیٰ عطا کرتا ہے اور جب اُس سے دُعا کی جاتی ہے قبول فرماتا ہے
حوالہ احمد ۔ ابنِ ابیِ شیبہ ۔ ابو داود ۔ ترمذی ۔ ابنِ ماجہ
حروف ---- ا - ب - ج - د - ھ - و - ز - ح - ط - ی - ک - ل - م - ن
عدد ---- 1 - 2 - 3 -4 -5 - 6 -7 -8 - 9 - 10 - 20 -30 - 40 -50
حروف -- س - ع - ف - ص - ق - ر - ش - ت - ث - خ - ذ - ض - ظ - غ -
عدد – 60 -70 - 80 -90 -100 -200 -300 -400 -500 -600 -700 -800 -900 -1000
لہٰذا میں اپنی جانب سے خلوص دل کیساتھ کوشش کرونگا کہ آپکو بھی اپنے نام
کا اسمِ اعظم نکالنے کا طریقہ سمجھا پاؤں اور اگر پھر بھی آپ ناکام رہیں تو
مجھے اس ایڈریس پر میسج کیجیے گا انشااللہ کوشش کروں گا کہ آپکی مُعاونت
کرسکوں
https://www.facebook.com/ishratiqbal.warsi
مثال کے طور پر ہم اطہر کا اسم اعظم بنانا سیکھتے ہیں اطہر میں چار حرف ہیں
( ا ۔ ط ۔ ہ ۔ ر ) جسکی عددی قیمت مندرجہ بالا چارٹ سے یہ نکلی )
1+9+5+200 = 215
الف کا 1 ط کے 9 ھ کے 5 اور ر کے 200 ان سب کو جمع کیا تو جواب ملا 215
اب ہمیں اسمائے حُسنیٰ میں سے ایسا اسمِ الہی چاہیے جسکے عدد دو سو پندرہ
ہوں اور اگر کوئی ایسا اسمِ باری نہ ملے تو ایک سے زائد اسمِ باری کو مِلا
لیں جیسے ایک اسمِ الہی
اللہ جسکے عدد ہیں 66
معطی جسکے عدد ہیں 129
ہادی جسکےعدد ہیں 20
ان تمام اعداد کو جمع
کیا تو حاصل عدد مِلا 215
اسکو دوگنی تعداد یعنی 430 مرتبہ پڑھیں
( یا اللہُ یا معطیُ یا ھادِیُ )
تو یہ انشا اللہ اطہر کیلئے اسمِ اعظم کا کام دیگا
اپنے معمولات زندگی میں سے کچھ وقت اسمِ اعظم پڑھنے کیلئے متعین کرلیں اور
اُس وقت کی پابندی کریں انشا ءاللہ زندگی سہل ہو جائیگی اور تمام امور خود
بَخود بہتر طریقے سے انجام پانے لگیں گے اس طریقے سے فائدہ اُٹھانے کی ہر
مسلمان کو اجازت ہے جسکے دِل میں انبیاء کرام علیہ السلام صحابہ کرام
رضوانُ اللہِ تعالیٰ اجمین اور اولیائے عظام کی محبت موجود ہو
نوٹ اسمِ اعظم شروع کرنے سے قبل اگر کوئی یتیم بچہ میسر آجائے تو اُسکی خیر
خواہی فرما دیں اور اگر ایسا بچہ نہ ملے تو بُزرگانِ دین کی فاتحہ کا
اہتمام کرلیں والسلام |