علامہ اقبال اور 9نومبر کی چھٹی کی بحالی

کسی ملک کو مضبو ط بنیا دو ں پر استوا رکر نے کیلئے مفکر ین اور دانشور اہم کر دا ر ادا کر تے ہیں کیو نکہ وہ اپنی سو چ اور فکر سے قوم کو تر قی کا راستہ بتا تے ہیں سقراط، افلا طون اور ارسطو نے الگ الگ ریاست کے تصور پیش کیئے اور اُن اقدا مات کی نشا ند ہی کی جو ریا ست کی تر قی کیلئے بہتر تھے۔سقراط کا شا گرد افلاطون اور افلاطون کا شاگرد ارسطو تھا۔

ہمارے عظیم راہنماعلامہ اقبال بیک وقت شاعر،مفکراورسیا ستدان تھے انہو ں نے مسلمانوں کیلئے الگ ریاست کا تصو ر پیش کیا اس کی وجہ یہ تھی کہ علامہ صا حب نے کا فی عرصہ مغرب میں گزارا تھا اُن کی تہذیب وتمدن اور کلچر کو بہت اچھی طر ح جانتے تھے۔اقبال جانتے تھے کہ اگر مسلمان مغربی تہذیب کی یلغار آگئے تو کبھی ترقی نہیں کر سکیں گے اور ہندوؤں انگر یزوں کے زیر نگیں زندگی گزارنے پر مجبور ہوجائیں گے۔نا مسلمانوں کا اپنااسلامی تشخص ہوگااور نہ اپنی پہچان ہوگی علامہ صا حب نے الہٰ آباد کے مقام پر 1930 ء میں خطبہ دیا تھااُس کے بنیا دی محر کات بھی یہی تھے اس لئے بر صغیر کی جدید تاریخ میں خطبہ ا لہٰ آباد سنگِ میل کی حیثیت ر کھتااور یہی خطبہ پا کستان کے قیام کی بنیاد بنا۔جب قا ئید اعظم ہندوؤں کے رویئے سے دلبرداشتہ ہو کرمستقل قیام کرنے کیلئے لندن میں رہائش پز یر ہو ئے تو علامہ صا حب نے قائید اعظم کو خط لکھا کہ آپ واپس آئیں کیونکہ برصغیر کے مسلمانوں کو آپ کی رہنمائی کی سخت ضرورت ہے کیو نکہ آپ کے علاوہ کوئی ایسی قیادت نہیں ہے جو مسلمانوں کو سنبھالا دسے سکے۔علامہ صاحب کے باربار خطوط لکھنے کیوجہ سے قائد اعظم واپس بر صغیر تشریف لائے اور مسلمانان ہند کیلئے دوبارہ سے آزادی کی جدوجہد شروع کی۔
نہیں ہے نا اُمید اقبال اپنی کشتی ویراں سے
ذرانم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

1857ء کی جنگ آزادی کے بعد مسلمان ہر لحاظ سے پیچھے رہ گئے تھے اور ان کے مقابلے میں ہندوؤں ہر فیلڈ میں بٹری تیزی سے ترقی کر رہے تھے اس طرح انگریز اور ہندو ایک دوسرے کے بہت قر یب ہو چکے تھے جس کی وجہ سے مسلمان ایک کو نے میں رہ کر تنہائی کی زندگی گزارہے تھے علامہ صا حب نے ان حا لات کا بخوبی جائزہ لیااور سوچا کہ اگر مسلمان اسی طرح الگ تھلگ زندگی گزارتے رہے تویہ کبھی بھی ہندوؤں سے چھٹکارا حاصل نہیں کرسکتے اور نہ اپنے لئے الگ ریاست حاصل کرسکتے ہیں۔ان حالات میں اقبال نے مسلما نوں کی زبحوں حالی کا بیٹرا اُٹھایااور اپنی ولولہ انگیز شاعری کے زریعے مسلمانوں کے سوئے ہوئے جذبات کو جگایا اور مسلمانوں میں غلامی کی زنجیروں کو توڑنے کی روح پھونکی۔
پلٹ کر جھپٹنا جھبٹ کر پلٹنا
لہو گرم رکھنے کا ایک بہانہ ہے

اس طرح کے شعروں کے ذریعے علامہ صاحب مسلمانوں کا لہوگرمایاکرتے تھے تاکہ مسلمان اپنی منزل مقصود کو حاصل کرنے کی کو شش کرتے رہیں۔علامہ صاحب درویش صفت انسان تھے اور سادگی پسندبھی علامہ صا حب کی بیوی سرداراں بی بی کا انتقال ہو ا تو علامہ صا حب کو کا فی صدمہ پہنچا جس کی وجہ سے وہ زیادہ گھر ہی میں رہاکرتے تھے اور گھر میں زیادہ تر بنیان اور دھوتی پہن کر رکھتے تھے ۔علامہ جس گھر میں ر ہتے تھے وہ سرداراں بی بی کا تھا اور اُ س نے وہ گھر جاوید اقبال کے نام کیا ہوا تھااور علامہ صا حب 3500اُس گھر کا کرایہ ادا کیا کر تے تھے۔اور آپ خود اندازہ کرسکتے تھے کہ اقبال کس طرح کے درویش انسان تھے لہٰذا ہمیں اپنے اِس عظیم لیڈر کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے اور نئی نسل کو بھی علامہ صاحب کی شخصیت سے آگاہی فراہم کرنی چاہیے تاکہ اُن کا نام ہمیشہ زندہ رہے۔

چند سال قبل حکومت ِ وقت نے یوم ِ اقبال یعنی 9نومبر کی چھٹی ختم کردی تھی جس پر گذشتہ سال نوجوان وکیل راہنما سید فرہاد علی شاہ نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور موقف اختیار کیا کہ علامہ اقبال ہمارے عظیم راہنما تھے ہم اپنے بچپن سے اُن کا یوم ِ پیدائش عقیدت واحترام سے مناتے چلے آرہے ہیں مگرچند سال قبل اِس روزکی چھٹی کو ختم کردیا گیا ۔علامہ اقبال کون تھے ؟ ہمیں تو معلوم ہے مگر نئی نسل بہت جلد اپنے اِس عظیم راہنما کو بھول جائے گی مقصد صرف چھٹی نہیں بلکہ نئی نسل کو اِس دن کی اہمیت کا اندازہ ہوگا کہ9 نومبر کوکیوں چھٹی ہوتی ہے ۔ جس پر لاہور ہائی کورٹ نے موجودہ حکومت سے جواب طلب کیا اور اِس طرح 9 نومبر کے دن کی اہمیت کی بحالی ہوئی اِس دن کی چھٹی کی بحالی صرف اور صرف نوجوان وکیل راہنما سید فرہاد علی شاہ کی وجہ سے ہی ہوئی ۔اﷲ تعالیٰ اِن کو اِس عظیم کاوش کا اجر عطا فرمائے ۔آمین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Sohaib Salman
About the Author: Sohaib Salman Read More Articles by Sohaib Salman: 26 Articles with 21665 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.