آزاد
کشمیر میں پاکستان مسلم لیگ کی حکومت کو بنے ہوئے سات ماہ کا عرصہ ہونے کو
ہے ۔اکیس جولائی دو ہزار سولہ کے الیکشن کے بعد اس حکومت نے بھاری مینڈیٹ
کے ساتھ آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنائی۔سات ماہ کے اس عرصے میں وعدوں کو
پھر دہرایا جا رہا ہے ۔اپنے الیکشن منشور کے مطابق ابھی تک کوئی بڑی پیش
رفت سامنے نہیں آ سکی ۔حکومتی ایوانوں سے ان سات ماہ میں صرف ایک ہی بات
مسلسل سننے کو ملی ہے کہ سابقہ حکومتوں نے آزاد کشمیر کے ادارں کو تباہ کر
دیا ہے ۔مختصر کابینہ کے ساتھ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے حلف
اٹھانے کے بعد ایک سال کے اندر ریاست میں گڈ گورننس کو لانے کا وعدہ کیا
تھا ۔لیکن چہروں کی تبدیلی کے سواہ ریاست کے عوام کوئی بڑی تبدیلی نہیں
دیکھ پائے ۔مشتاق منہاس ،بیرسٹر افتخار گیلانی ،تطارق فاروق کابینہ میں
پڑھے لکھے وزائے کی موجودگی کے باوجود ابھی تک صرف سہانے خواب ہی دکھائے
جارہے ہیں ۔صحت ،ٹرانسپورٹ ،تعلیم اور روزگار جیسے بڑے اہم ایشو پر کوئی
بھی مثبت پالیسی سامنے نہیں آ سکی ۔مظفرآباد ،میرپور اور پونچھ کے اضلاع کے
علاوہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ ہسپتالوں میں سہولیات ابھی تک ناپید ہیں ۔پانچ سے زائد
اضلاع میں ابھی تک لیڈی گانا کالوجسٹ کی تعیناتی ابھی تک مسلہ بنی ہوئی ہے
۔سر جیکل سپشلسٹ صرف مظفرآباد ،میرپور ،تک ہی محدودہے ۔ابھی تک وزیراعظم کے
آبائی ضلع میں سرجیکل ڈاکٹر موجود نہیں ہے ۔میجر آپریشن کے لیے ابھی تک
عوام کو ابیٹ آباد اور اسلام آباد کا رخ کرنا پڑتا ہے ۔ ٹرانسپورٹ اور
شاہرات کی حالت بھی ایسی ہی زبوں حالی کا شکار ہے ۔شاہراہ نیلم ،ہٹیاں ،میرپور
،اور فاروڈکہوٹہ پر سفر کرنا موت کے خطرے سے خالی نہیں ۔پانچ ماہ کے دوران
ان شاہراں پر ساٹھ سے زائد افراد اپنی زندگیاں قربان کر چکے ہیں ۔حکومت کی
توجہ کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک ٹرانسپورٹ کا محکمہ وزارت سے خالی ہے ۔پانی
سے بجلی حاصل بنانے اس دنیا میں سب سے اہم اور سستا ترین زریعہ ہے ۔منگلا
ڈیم ،نیلم جہلم ہائیڈرل پاور پراجیکٹ اور کوہالہ پاور پراجیکٹ کے علاوہ
کوئی اور بڑا پراجیکٹ حکومت کی پانچ سالہ پلاننگ میں ابھی تک نہیں ہے ۔منگلا
ڈیم کی بجلی سے اس وقت آزاد کشمیر کی عوام مستفید نہیں ہو رہی ۔نیلم جہلم
ہائیڈل پراجیکٹ سے پیدا ہونے والی بجلی سے بھی ریاستی عوام مستفید نہیں ہو
رئے ۔ان دونوں پراجیکٹ سے سبسٹڈی بھی آزاد حکومت کو نہیں دی جائے گی ۔دارلحکومت
مظفرآباد میں اس وقت بارہ گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے ۔جس سے
کاروبار اور معاملات زندگی بری طرح متاثرہو رہے ہیں ۔لیپہ ہائیڈل پاور
پراجیکٹ ،کوٹلی ہائیڈل پاور پراجیکٹ اور سرگن ہائیڈل پاور پراجیکٹ سفید
ہاتھی ثابت ہو رہے ہیں ۔ تعلیم کے شعبے میں مثبت اقدام دیکھنے میں تو آئے
ہیں لیکن ان کو آگے بڑھانے کے لیے مستقل منصوبہ بندی کرنا ہو گئی ۔ تعلیم
کو سیاست سے پاک کرنا ،سیاسی بنیادوں پر تبادلہ جات کر روکنا ، استاتذہ
اکرام کی حاضری کو یقینی بنانا ،اور موجودہ سرکاری تعلیمی نظام کو اپ ڈیٹ
کرنا موجودہ حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہو گا ۔ دو ہزار پانچ کے زلزلہ کے
بعد سکولوں کا تمام انفرسٹرکیچر تباہ ہو گیا تھا ۔ آزاد کشمیر کے کچھ اضلاع
میں سماجی تنظیموں کے تعاون سے ان عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے ،لیکن
بیشتر عمارتیں اب بھی حکام کی توجہ کی منتظر ہیں ۔جغرافائی خدوحال سے آزاد
کشمیر ایک کٹھن علاقہ شمار کیا جاتا ہے ۔ان علاقوں میں سکولوں کی تعداد
بڑھا نے کی اشد ضرورت ہے ۔ جاری ہے |