سوال: شازیہ نوشیروانی صاحبہ ، اپنے بارے میں مختصربتائیں ؟
شازیہ نوشیروانی:صوبہ بلوچستان کے خاران اور اواران کے نوابزادہ شیر علی
خان نوشیروانی کی صاحبزادی ہوں ، بعدازاں شادی ہوئی اس وقت ایک بیٹی کو
بیاہ چکی ہوں اور دو بیٹے زیر تعلیم ہیں ۔ والد صاحب ذوالفقار علی بھٹو کے
دور میں صوبائی و قومی سطح کے اہم رہنما تھے جنہیں بھٹو نے سازش کے تخت 42
سال کی قید کرائی تاہم چند برس بعد انہیں باعزت رہا کردیا گیا ۔انہوں نے
رہائی کے بعد سیاست سے کنارہ کشی کرلی ۔ ضیاءالحق اور نواز شریف نے ماضی
میں انہیں ملک کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے اور ان کی خدمات سے فائدہ
اٹھانے کیلئے خطوط لکھے تاہم والدہ صاحب عملی سیاست سے دوری کے فیصلے پر
قائم رہے ۔
سوال : آپ نے کہاں سے پڑھا اور کہاں تک پڑھا؟
کوئٹہ میں ابتدائی و ثانوی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد کوئٹہ ہی میں سینٹ
جوزف کالج سے گریجویشن کیا۔تعلیم کے بعدشعبہ تدریس سے وابستہ رہی۔ کاروبار
سے بھی وابستہ رہی ہوں ۔
سوال:اپنے خاندان کے سیاسی تاریخ کے متعلق بتائیں اور اس کےساتھ یہ بھی
بتائیں کہ آپ نے عملی سیاست کا آغاز کب کیا ؟
شازیہ نوشیروانی:والد صاحب سیاست سے وابستہ رہے انہوں نے اپنے علاقے سمیت
پورے صوبے میں عوام کی خدمت کو مدنظر رکھتے ہوئے سیاسی اقدامات کئے تاہم
انہیں منظم منصوبہ بندی کے ذریعے مرکز نے ایک جانب رکھا ۔ صوبائی سطح پر
خواتین کی سیاسی تاریخ اور ساکھ کی جہاں تک بات کی جائے تو میں یہ بتا نا
ضروری سمجھتی ہوں کہ 1974کے دور میں صوبائی اسمبلی کی رکن ہماری عزیزہ تھیں
۔انہوں نے بلوچستان کے مخصوص حالات میں خواتین کے حقوق اور صوبائی و ملک کی
تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے کوششیں کیں ۔جہاں تک میرے سیاست میں آنے
کا تعلق ہے تو میں یہ بتا نا چاہتی ہوں کہ میں سیاست کو خدمت سمجھتے ہوئے
اپنا کردار ادا کررہی ہوں ۔ آبائی علاقوں سمیت کوئٹہ میں خواتین و دیگر سب
کے ہی بہبود کیلئے کچھ منصوبے زیر غور ہیں جن پر جلد عملدرآمد
ہوگا۔بلوچستان نیشنل پارٹی میری سیاسی جماعت ہے اور اس جماعت کی مرکزی
رہنما کی حیثیت سے میری ذمہ داریاں ہیں۔ سردار اختر مینگل ہماری سیاسی
جماعت کے صدر ہیں ۔ان کی ہی زیرنگرانی ہماری سیاسی جماعت صوبے میں عوام کے
حقوق اور ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے سرگرم عمل ہے۔
سوال: بلوچستان معدنیات سے بھرا اک صوبہ ہے تاہم سب سے زیادہ مسائل کا بھی
یہی صوبہ شکار ہے ، آپ کی نظر میں اس کی کیا وجہ ہے؟
شازیہ نوشیروانی:بلوچستان کا صوبہ معدنیات سے بھرا ہوا ہے ،میری نظر میں
بلوچستان اک جنت ہے۔ ہماری اپنی زمینوں میں پٹرول تک نکل آیا ہے لیکن میں
یہ کہوں گی کہ مرکز والوں نے ان معدنیات کے حصول اور ان سے علاقائی سطح پر
عوامی مفاد کیلئے کوئی عملی اقدم نہیں کیا ۔
سوال:مرکزی حکومت کی عدم توجہی کے متعلق آپ کیا کہیں گی ؟
شازیہ نوشیروانی :اس کاجواب تو آپ کو مرکز والے ہی بہتر اندازمیں دے سکتے
ہیں کہ آخر وہ ملک کے سب سے بڑے صوبے کے ساتھ ایسا رویہ کیونکر روا رکھے
ہوئے ہیں ۔بلوچستان سیکریٹریٹ کا سیکریٹری آج بھی پنجاب سے آتا ہے ،میں یہ
پوچھتی ہوں کہ اب کیا پورے بلوچستان میں کوئی بھی ایسا فرد نہیں کہ اسے یہ
ذمہ داری دی جائے؟ مرکز والے سب مل کر بلوچستان سے ناانصافی کررہے ہیں ۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دیگر صوبوں کو ہر طرح سے ساتھ لے کر اوررکھ کر
آگے کی جانب بڑھا جاتا ہے اور بلوچستان کو نظراندازکر دیا جاتا ہے ۔ قیام
پاکستان سے لے کر اب تک کی تاریخ کا تفصیلی جائزہ لے کر دیکھیں تو یہ حقیقت
عوام کے سامنے آجائیگی ۔ میں یہ واضح کردینا چاہتی ہوں کہ بلوچستان اللہ کی
نعمتون سے بھرا اک صوبہ ہے ان کو مناسب انداز میں اگر استعمال کر لیا جائے
تواس کے دورس مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
سوال:مرکزی جماعتوں کے علاوہ صوبائی سطح کی جماعتوں کا بلوچستان کی تعمیر و
ترقی میں کیا کردار رہا ہے ؟
شازیہ نوشیروانی:مرکزی جماعتوں نے صوبے کیلئے کوئی بھی ایسا کام نہیں کیا
جس سے عوام کو فائدہ ہوا ہو۔ بنیادی مسائل آج تک حل طلب ہیں ۔ بنیادی صحت و
تعلیم تک کے لئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے جہاں تک صوبائی سیاسی
جماعتوں کا تعلق ہے توانہوں نے بھی اس جانب کوئی ٹھوس کردار ادا نہیں کیا ۔
سوئی گیس ڈیرہ سے نکلتی ہے لیکن آج پورے ملک میں سوئی ہے اور اس سوئی گیس
سے محروم صرف صوبہ بلوچستان کی عوام ہے ۔
سوال:ظفر اللہ جمالی ملک کے سابق وزیر اعظم رہہ چکے ہیں ، انہوں نے صوبے کی
تعمیر و ترقی میں کیا کردار ادا کیا؟
شازیہ نوشیروانی: ظفر اللہ جمالی پاکستان کے سابق وزیر اعظم سابق صدر
(ر)جنرل پرویز مشرف کے دور میں رہے اس وقت مسلم لیگ (ق) حکمراں جماعت تھی ۔
ظفر علی جمالی صاحب اک اچھے اور منجھے ہوئے سیاستدان ہیں انہیں اس وقت مرکز
والوں نے وزیراعظم بنایا لیکن اس دوران انہیں کوئی بھی عملی اقدام نہیں
کرنے دیا گیا ۔ وہ ایسے وزیر اعظم تھے کہ جو اشاروں پر چلنے والے نہ تھے جس
کے باعث کچھ مدت کے بعد انہیں وزیر اعظم کی نشست سے ہٹا دیا گیا ۔ ہم ان کا
احترام کرتے ہیں اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و
بہود کیلئے اٹھنے والے اقدامات کی حمایت کریں گے۔
سوال: آپ کے خیال میں ہمارے ملک میں اس وقت کونسا مسئلہ جلد حل ہونا چاہئے؟
شازیہ نوشیر وانی : ہمارے ملک میں نظر تو مسائل ہی آئینگے تاہم میری نظر
میں کرپشن اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اس کرپشن کو جلد از جلد
ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ تحریک انصاف کے عمران خان
بھی اس مسئلے پر بارہا بات کرچکے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کے
متعلق پانامہ لیکس کے کیس کو بھی اسی غرض سے اٹھا کر سپریم کورٹ تک پہنچایا
۔ تحریک انصاف کے ساتھ ماضی میں صوبہ بلوچستان کے نصیر آباد میں بی این پی
نے مل کر جلسہ عام کیا تھا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی ۔
مستقبل میں بھی تحریک انصاف کے ساتھ مل کر ملک کیلئے کام کرنے کے کا معاملہ
جب سامنے آئیگا تو ہماری جماعت باہمی مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی ۔ ہم
کرپشن کے ملک سے خاتمے کیلئے ان کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں ۔
سوال: اپنے علاقے میں صحت و تعلیمی صورتحال کی کیا صورتحال ہے؟
شازیہ نوشیروانی : میرے علاقے میں عوام کی آبادی2لاکھ سے زائد ہے ، سرکارکے
دو عدد ہسپتال اور چند اسکولوں سمیت ایک کالج موجود ہے ۔ آبادی کو مدنظر
رکھتے ہوئے بظاہر یہ اسکول و ہسپتال کی تعدادنا مناسب ہے ۔ان ہسپتالوں میں
بے ہوشی کا کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہیں جس کی وجہ سے آپریشن نہیں ہوپاتے ہیں
۔ ایک پرائیوٹ ہسپتال ہمارے اک عزیز نے قائم کیا جس میں علاج کی ہر طرح سے
سہولتیں موجود ہیں اسی وجہ سے علاج معالجے کیلئے دور دراز سے عوام آتے ہیں
۔ صحت و تعلیم سے متعلق ہم نے منظم منصوبہ بندی کر لی ہے اور اللہ نے چاہا
تو ہم ان پر عملدرآمد جلد کریں گے جن سے عوام کو فائدہ ہوگا۔
سوال:بلوچستان سمیت ملک کی تعمیر و ترقی میں خواتین کے کردار پر آپ کیا
کہیں گی ؟
شازیہ نوشیروانی : ہمارے ملک میں باصلاحیت افراد موجود ہیں اور جہاں بھی ان
کی بہتر رہنمائی کے ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے انہوںنے دنیا میں
پاکستان کا نام روشن کیا ہے ۔ بلوچستان کے عوام کے ساتھ مرکز نے ہمیشہ
زیادتی کی ہے ، عوام کو پینے کا پانی تک دستیاب نہیں ہے اور تعلیم و صحت
سمیت دیگر بنیادی سہولیات تاحال دستیاب نہیں ہیں ۔ بلوچستان کی خواتین بھی
اس ملک کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتی ہیں ، یہاں ضرورت اس امر کی ہے انہیں
بنیادی سہولیات کی فراہمی کے ساتھ مختلف شعبوں میں ان کی رہنمائی اور حوصلہ
افزائی کی جانی چاہئے ۔یہ بات وثوق سے کہتی ہوں کہ بلوچستان کی خواتیںکو
ملک کی خدمت کرنے موقع فراہم کیا گیا تو ان خواتین کے مثبت کردار پر
بلوچستان کی عوام کے ساتھ پورے ملک کی عوام فخر کریں گے ۔
سوال: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے ماہ مارچ میں لکی مروت سے اسلام
آباد تک پیدل مارچ ہوا، ان کی رہائی اور پیدل مارچ کے حوالے سے آپ کیا کہیں
گی؟
شازیہ نوشیروانی :ڈاکٹر عافیہ صدیقی پوری قوم کی بیٹی ہیں اور ان کی رہائی
کیلئے ملک کے وزیر اعظم نے وعدوں کے علاوہ اب تک کچھ نہیں کیا ہم ہر طرح سے
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کے ساتھ جو لوگ بھی قوم کی بیٹی کی رہائی کیلئے
جدوجہد کر رہے ہیں ، ان کے ساتھ ہیں ۔ وزیراعظم نوازشریف کی موجودگی میں
متعدد مواقع ایسے آئے کہ جب قوم کی بیٹی کی واپسی ممکن بنائی جاسکتی تھی
لیکن انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو نہیں ان کے گھر والوں سمیت پوری قوم کو
مایوس کیا ۔ لکی مروت سے اسلام آباد 500کلومیٹر سے زائد فاصلے پر موجود ہے
اور میں سلام پیش کرتی ہوں عافیہ رہائی قافلہ غیرت کے انعام اللہ مروت سمیت
تمام اراکین کو جنہوں نے قوم کی بیٹی کی رہائی کیلئے اتنی بڑی قربانی دی ۔
میں جلد ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور ان کی والدہ عصمت صدیقی سے اپنی جماعت کی
نمائندہ کی حیثیت سے ملاقات کرونگی اور انہیں یہ بتاﺅنگی کہ پورے
بلوچستان کی عوام ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی چاہتی ہے اور ان کی رہائی
کیلئے جاری جدوجہد میں ہر طرح سے وہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ ہیں ۔
سوال: اس پلیٹ فارم سے شہر قائد سمیت اندرون و بیرون ملک عوام کیلئے کیا
پیغام دیں گی؟
شازیہ نوشیروانی: میرا پیغام یہ ہے کہ میں مردوں کو زندہ کرنا چاہتی ہوں ۔
مردہ ضمیروں کو جو کہ بے حس اور بس ہوکر مر چکے ہیں جو انسانوں کے اندر
زندہ تو ہیں لیکن مردوں کی طرح زندہ ہیں انہیں دوبارہ سے جگانا چاہتی ہوں ۔
انسان کا ضمیر جاگ جائیگا تو مجھے امید ہے کہ وہ حق و باطل کی جنگ میں پھر
خاموش نہیں رہے گا ۔ وہ حق کا ساتھ دے گا اور جیت حق کی ہوتی ہے ۔ میں ان
مردہ ضمیروں سیاسی ، سماجی رہنماﺅں سمیت عوام کو بھی زندہ کرنے کیلئے اپنی
کاوشیں کرونگی اور میرا مقصد انسانیت کی خدمت ہے ان مقاصد کے حصول کی جانب
آگے بڑھونگی ۔ بلوچستان سمیت شہر قائد کے عوام اور پورے ملک کی عوام سے
مجھے امید ہے کہ میرے مقاصد کے حصول میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آگے
بڑھیں گے اور میرا ساتھ دیں گے ۔
|