وہ ایک عام سا لڑکا تھا جس کی زندگی عجیب تضادات سے بھری
ہوئی تھی۔اس نے فقط 5 برس سکول میں تعلیم پائی۔اس کے کنبے کی مالی حالت
اتنی خراب تھی کہ اسے پیٹ پا لنے کیلئے 15 برس کی عمر سے کام کرنا پڑااور
ملازمت کے پہلے ماہ وہ 1 پاوند سے بھی کم تنخواہ پر کام کرتا رہا۔16 سے 20
سال کی عمر تک وہ ایک ذمہ دار خزانچی کے طور پر کام کرتا رہااور ہفتہ وار
تنخواہ 35 شیلنگ تھی اس کی پرورش علم و فن اور ادب و موسیقی دوست گھرانے
میں ہوئی تھی ۔بے شک ا سے کم عمری سے ہی اپنے کنبے کیلئے کام کرنا پڑا لیکن
اس کے ذہن میں اس کا ایک مقصد تھااسے اپنے مزاج اپنی طبعیت کے رجحان کا علم
تھا وہ جانتا تھا کہ وہ کیا کرنا چاہتا ہے۔منزل و مقصد کو پانے کا راستہ
بہت کٹھن ہوتا ہے جس کے لیئے صبر اور محنت انتہائی نا گزیر ہے۔ اپنی عمر کے
اوائل دور میں ہی وہ شیکسپیر،الف لیلی اور بائیبل کا مطالعہ کرچکا تھا عمر
کے بارہویں برس میں ڈکنز، ڈوما اور شیلے بھی اس کی نظر سے گزر چکے تھے۔ان
عظیم ادیبوں نے اس کے ذہن کو عجیب خوابوں کی آماجگاہ بنا دیا تھا اسی لیے
اسے دفتری کاموں سے نفرت تھی۔ اپنی بیسویں سالگرہ سے پہلے اس نے خود سے کہا
کہ
'زندگی فقط ایک دفعہ حاصل ہوتی ہے ۔ میں اسے دفتری الجھنوں کا شکار نہیں
ہونے دوںگا'
1876 میں وہ ملازمت ترک کرکے لندن آگیا اور وہاں اپنی ادبی زندگی کا آغاز
کیاادب سے روزی کمانے سے پیشتر وہ نوبرس تک متواتر لکھتا رہا وہ ہر روز خود
کو 5 صفحے لکھنے پر مجبور کرتا۔9 سال کے عرصے میں اسنے 5 طویل ناول لکھے۔اس
نے اپنے ہر ناول کا مسودہ انگلینڈ اور امریکہ کے ہر ناشر کے پاس بھیجا لیکن
سبھی نے اسے واپس بھیج دیا۔ ان دنوں اس کی حالت اتنی بری تھی کہ اپنا مسودہ
بھجوانے کیلئے ٹکٹ خریدنے کو بھی پیسے نہ تھے۔اس کے بدن پر اکثر پھٹے پرانے
کپڑے ہوتےاور اسکے جوتوں میں لمبے لمبے سوراخ ۔ادبی زندگی کے 9 برس اس کی
آمدنی فقط 6 پاونڈ تھی۔5 پاونڈ اس نے ایک نئی دوا کے متعلق مضمون لکھ کر
کمائے اور 1 پاونڈ الیکشن کے موقع پر ووٹوں کی گنتی سے کمایا۔لیکن پھر بھی
وہ اپنے مقصد کو پانے میں ڈٹا رہا اور آخر کار فنونِ لطیفہ کے نقاد کی
حیثیت سے خود کفیل ہوگیااور ادبی دنیا میں درخشندہ ستارہ بن کر ابھرا اور
اس کا نام ہر طرف گونجنے لگا یہ عظیم ادیب 'جارج برنارڈ شاء تھا۔جس نے بے
انتہا شہرت پائی جس کو ادب کی دنیا میں نوبل پرائز سے نوازا گیا۔اور اسے
اپنے دور کا عظیم ترین ادیب تسلیم کیا گیا۔
اچھی اور کامیاب زندگی گزارنے کیلئے تین چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔مقصد
کا تعین، انتھک محنت اور حالات کا مردانہ وار مقابلہ۔برنارڈشاءنے فقط 5 برس
سکول میں تعلیم پانے کے باوجوداپنے آپ کو عظیم ادیب کی حیثیت سے منوایا بھی
اور اسے نوبل پرائز سے بھی نوازا گیا کیونکہ اس کے پاس مقصد بھی تھا جس
کیلئے اس نے محنت بھی کی اور مشکل حالات کا حوصلہ سے مقابلہ بھی کیا۔مذکورہ
بالاکو اگر آج کی نوجوان نسل کے مسائل کے تناظر میں دیکھا جا ئے تو یہ
ہمارے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ |