پانچوں چین میں

بیجنگ میں منعقدہ ون بیلٹ اینڈ روڈفورم برائے بین الاقوامی تعاون کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کااہم جزوہے۔جوسرحدوں کاپابندنہیں اوراس منصوبہ سے خطے کے تمام ممالک سمیت دنیابھرکے ۶۶ ممالک مستفیدہوسکتے ہیں۔چین میں بیلٹ اینڈروڈفورم کاقیام ایک تاریخی موقع ہے۔ہم ایک خطہ ایک سڑک وژن کی کامیابی کااعتراف کرنے کے لیے یہاں جمع ہیں۔ہم اس وقت جیواکنامک دورمیں داخل ہورہے ہیں۔بین البراعظمی تعاون کانیادورشروع ہورہا ہے۔ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ تین براعظموں کوملائے گا ۔ پاکستان میں اس راہداری کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تیزی سے مکمل ہورہے ہیں۔ایسے منصوبے غربت کے خاتمے کے باعث بنیں گے۔ٹھوس منصوبہ بندی اورپختہ عزم اقتصادی راہداری کی تکمیل کاضامن ہے۔جس سے معاشی خوشحالی بڑھے گی،دہشت گردی اورانتہاپسندی پرقابوپانے میں بھی مددملے گی ۔ پاکستان اپنی نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے استفادہ کرناچاہتاہے کیونکہ پاکستان کی ۵۶ فیصدآبادی نوجوانوں پرمشتمل ہے۔نوازشریف نے اس عزم کوبھی دہرایا کہ پاکستان علاقائی روابط کے لیے وژن ۵۲۰۲ء پرعمل پیراہے۔سی پیک منصوبے کی وجہ سے دنیابھرسے سرمایہ کارپاکستان کی طرف متوجہ ہورہے ہیں ۔ انہوں نے امیدظاہرکی کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے خطے میں موجودممالک کے درمیان تنازعات کے بجائے تعاون کوفروغ ملے گا۔منصوبے سے ایشیاء ،افریقہ اور یورپ کوملانے میں مددملے گی۔ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کی یادتازہ کرتاہے۔ہمیں آپس کے تنازعات کوجنم دینے کی بجائے تعاون کوفروغ دینا چاہیے ۔یہ فورم رکن ممالک کوایک دوسرے سے قریب لانے کابہترین موقع ہے۔چائنہ ریلوے ایکسپریس منصوبہ باہمی روابط کے لیے پل ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سی پیک منصوبے میں خطے کے تمام ممالک شامل ہوسکتے ہیں۔منصوبے پرسیاست سے گریزکیاجائے۔آئیں باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے پرامن، مربوط اورایک دوسرے کاخیال رکھنے والے ہمسائیوں کی طرح رہیں۔یہ وقت ہے کہ ہم اپنے اختلافات سے بالاترہوکربات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کوحل کریں اورآنے والی نسلوں کے لیے امن کی میراث چھوڑیں۔امن اورترقی ساتھ مل جل کرچلنے میں ہی ممکن ہے،کوئی بھی اقتصادی ترقی کے اہداف علاقائی تعاون کے بغیرحاصل نہیں کرسکتا۔نہ ہی امن وسلامتی کی راہ ہموارکرسکتاہے۔ون بیلٹ ون روڈ دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خاتمے کے لیے ایک طاقتورہتھیارکے طورپرجاناجائے گا۔اس سے برداشت کے ساتھ ساتھ ثقافتی تنوع کوفروغ ملے گا۔چین اورپاکستان کے درمیان قریبی دوستی اوراوربااعتماداتحادی ہونے کاحوالہ دیتے ہوئے نوازشریف نے اطمینان ظاہرکیا کہ یہ تاریخی ایونٹ اقتصادی اورمالیاتی تعاون تجارتی تعاون اورعوامی سطح پر رابطوں کے لیے برسوں پرمحیط راہ گزرہوگی۔بیجنگ میں بیلٹ اینڈروڈفورم میں قریبی شراکت داری کے لیے ہم آہنگی کی پالیسی کے موضوع پرلیڈرزگول میز کانفرنس کے دوسرے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا ڈان لیکس کے بعداب سارے ویکس ہمارے ہوں گے۔وزیراعظم نوازشریف نے کہا ون بیلٹ ون روڈفیملی اوربین الاقوامی برادری کواپنے اقدامات کوہم آہنگ کرناچاہیے۔تاکہ تعاون کے لیے گنجائش کوبڑھایاجاسکے۔وزیراعظم نے بیلٹ روٹس سے باہراقوام کے ساتھ مذاکرات اوررابطوں کی ضرورت پرزوردیا۔وزیراعظم محمدنوازشریف نے کہا کہ پاکستان سماجی واقتصادی ترقی اورانسانی خوشحالی کے لیے خطوں سے آگے تعاون اورہم آہنگ شراکت داریوں کی بھرپورحمایت کرتاہے۔انہوں نے بین الاقوامی اداروں کی سطح پرپالیسی ہم آہنگی کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہا کہ متعددقومی منصوبہ بندی کے ادارے ،اقوام متحدہ، بین الاقوامی کانفرنسیں اورعلاقائی تنظیموں نے عالمی معاملات پرمنصوبے اوراقدامات کیے ہیں اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے ساتھ شراکت داریاں قائم کی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ نئے تعمیرہونے والی ریل،روڈز، ہائی ویز،بندرگاہیں ،ہوائی اڈے ، اقتصادی منظرکی دوبارہ عکاسی کررہے ہیں۔اندرونی علاقے ساحلوں سے مل رہے ہیں۔بڑی تجارت کم ترقی یافتہ اورنظراندازشدہ علاقوں کی طرف جارہی ہے ۔ اورانٹرپرینیورشپ کی ایک نئی نسل کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے۔وزیراعظم نے کہا اوبورکے تحط روابط سے عالمی معاشی منظرنامہ دوبارہ تشکیل پارہا ہے۔ابھرتی ہوئی معیشتوں کوبہترانفرانسٹرکچراورصحت مندتجارت وخدمات سے بنیادی طورپرفائدہ ہورہا ہے۔پاکستان زیادہ عزم کے ساتھ ایک پرامن اورخوشحال ہمسائیگی کا نصب العین رکھتا ہے۔بالخصوص ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کوروابط،تبدیلی اورسازگارفضاکاایک اہم عنصرتصورکرتے ہیں۔ہم نے گزشتہ چارسالوں میں ڈیجیٹل اور مالیاتی شمولیت کے لیے پالیسیوں پرانتھک کام کیا۔پاکستان میں بالخصوص اپنی آبادی کے انتہائی غیرمستحق طبقات پرتوجہ دی۔تیزرفتارڈیجیٹلائزیشن اورنیکسٹ جنریشن روابط علم پرمبنی معیشت کی ان کی حکومت کے ایجنڈے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اضافی اقتصادی تعاون سے موجودہ اورمستقبل کی نسلوں کوفائدہ ہوگا اورعلاقائی کشیدگی میں کمی آئے گی۔ان کاکہناتھا کہ ہم مشترکہ خوشحالی،شمولیت اورسب کے لیے ترقی پریقین رکھتے ہیں۔سی پیک کی مل جل کرتعمیرسے پاکستان اورچین باہمی مربوط ترقی کے جلدفوائدحاصل کررہے ہیں۔سکیانگ کوگوادراورکراچی سے ملانے سے مال برداری اورمصنوعات سازی کے نیٹ ورک کانیاتسلسل شروع ہوگا۔ درحقیقت سی پیک نے پاکستانی معیشت کوولولہ انگیزبنایا ہے۔گوادرکی بندرگاہ، مشرقی ،مغربی اورجنوبی ایشیاء کوملائے گی۔اس سے افریقہ اوریورپی منڈیوں تک رسائی دے گی۔بندرگاہ پرتیزی سے کام ہورہا ہے، جلدہی گوادرزبردست مواقع کے ساتھ ایک متاثرکن اورولولہ انگیزشہرکی حیثیت سے ابھرے گا ۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بیلٹ اینڈفورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی صدرکابیلٹ اورروڈ کاویژن خطے میں دیرپاامن ،استحکام اورمعاشی مضبوطی لائے گا۔بیلٹ اینڈ روڈ ویژن دہشت گردی پرقابوپانے کاموثرطریقہ ہے۔جس سے سی پیک کومزیدآگے لے جانے میں مددملے گی۔معاشی ترقی کے سفر میں لوگوں کوشراکت داربناکردل جیتنے کاتاریخی اقدام ہے۔ صدرایگزم بینک اورسربراہ چائنہ ریلوے سے گفتگوکرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ چین سے ملنے والی ایک ایک پائی کوامانت سمجھ کراستعمال کیاجارہا ہے۔بزنس کانفرنس اورروڈشوکے بعداپنے خطاب میں شہبازشریف نے کہا کہ چین تعلقات کی قیمت نہیں مانگتا ۔ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین کے دوسرے روزپاکستان اورچین کے درمیان اربوں ڈالرکے معاہدوں اورمفاہمت کی کئی یادداشتوں پردستخط ہوئے ۔دستخطوں کی تقریب میں چین اورپاکستان کے وزرائے اعظم سمیت پاکستان کے وفاقی وزراء اورچاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے بھی شرکت کی۔جن معاہدوں اورمفاہمت کی یادداشتوں پردستخط ہوئے ان میں پاکستان میں بھاشاڈیم کی تعمیرسمیت شاہراہ ریشم اقتصادی بیلٹ ،۱۲ویں صدی میری ٹائم سلک روڈ اورایم ایل ون ریلوے منصوبے پرعملدرآمدکے لیے مفاہمت کی یادداشت پردستخط اورگوادرایئرپورٹ کے لیے ۰۸ کروڑ آرایم بی تکنیکی اقتصادی تعاون کاسمجھوتہ کیاگیا۔جبکہ ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن اورحویلیاں ڈرائی پورٹ کے فریم ورک طے پاگیا۔مفاہمت کی یادداشتوں پردستخط کے دوران گوارائیرپورٹ ودیگرمنصوبوں کے لیے اقتصادی تکنیکی تعاون پرسمجھوتہ جبکہ حویلیاں میں ڈرائی پورٹ کے قیام کے لیے تعاون کی مفاہمت طے پاگئی۔گوادراورایسٹ بے ایکسپریس وے اقتصادی وتکنیکی تعاون کی مفاہمت اوراس مفاہمت کے تحت چین ایک ارب دس کروڑ آرایم بی کاتعاون کرے گا۔اس کے علاوہ چین اورپاکستان نے بھاشاڈیم کی تعمیرکی مفاہمتی یادداشت پردستخط کیے۔اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف کاکہناتھا کہ وزارت پانی وبجلی اورپلاننگ کمیشن چین کے حکام کے ساتھ مل کرڈیم کی تعمیرپرکام کریں گے۔میں بھاشاڈیم کی تعمیراتی کام کی نگرانی خودکروں گا۔بھاشاڈیم ۹ سال میں مکمل ہوگاجس سے پاکستانی عوام کوسستی بجلی میسرہوگی۔محتاط اندازے کے مطابق بھاشاڈیم سے چالیس ہزارمیگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔پاکستانی حکام کے مطابق جن معاہدوں پردستخط ہوئے ان میں سلک روڈ کے تحت دوطرفہ تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت مرکزی ریلوے ٹریک ایم ایل ون کی بہتری کامعاہدہ حویلیاں میں خشک بندرگاہ کی تعمیرکے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پردستخط گوادربندرگاہ ایسٹ بے ایکسپریس وے کے لیے ۴۳ ارب روپے مالیت کی معاشی وتکنیکی معاونت شامل ہے۔پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار،خواجہ سعدرفیق،احسن اقبال اوراعلیٰ حکام نے معاہدوں پردستخط کیے۔وزیراعظم نوازشریف نے علی باباگروپ کے ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔ہیڈ کوارٹرآمدپرچیئرمین جیک مانے نے ان کااستقبال کیا۔وزیراعظم نے کمپنی کارکردگی اورای کامرس کے شعبے میں کامیابیوں کوسراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔حکومت عوام کی خوشحالی کے لیے کوشاں ہے۔ پاکستان اورچین کے درمیان گوادرشہرکی ترقی اورخصوصی اقتصادی زون کوعملی شکل دینے کے لیے اربوں ڈالرکے متعددمعاہدوں ،مفاہمتی یادداشتوں پردستخط ہوگئے ہیں۔ان معاہدوں کے باعث جہاں گوادرشہرکوبین الاقوامی اورجدیدبندرگاہ بنانے میں مددملے گی وہاں اقتصادی زونزکوعملی شکل دے کرپاکستان میں صنعتی انقلاب کے لیے راہ ہموارہوگی۔اس ضمن میں بیجنگ میں وزارت کامرس میں ایک تقریب کاانعقادکیاگیا،جہاں وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی ،ترقی واصلاحات احسن اقبال، وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کی موجودگی میں گوادرڈویلپمنٹ اتھارٹی اورچین کی وزارت کامرس کے درمیان گوادرماسٹرسٹی پلان کے معاہدے ومنٹس اورگوادرایسٹ بے ایکسپریس وے کے منٹس پردستخط کیے گئے۔اس موقع پراحسن اقبال کاکہناتھا کہ گوادرشہرکوسنگاپوروہانگ کانگ معیارکے مطابق تعمیرکیاجارہا ہے۔یہاں پہلے ہی سرمایہ کاروں کی جانب سے انتہائی دلچسپی کا اظہار کیا جا چکاہے۔جلداس بندرگاہ کوبین الاقوامی شہرکی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔گوادرایسٹ بے ایکسپریس وے منصوبے کوحتمی شکل دی جاچکی ہے۔جس کے تحت ۹۸۱ کلومیٹرچارلین شاہر۱ہ تعمیرکی جائے گی۔یہ شاہراہ گوادربندرگاہ کومکران کوسٹل ہائی وے فری زون اورمستقبل کے کنٹینرٹرمینل سے ملائے گی۔پاکستان اورچین نے خصوصی اقتصادی زونزکوعملی شکل دینے اورپالیسی سازی کے حوالے سے مفاہتمی یادداشت پردستخط کیے۔وفاقی وزیراحسن قبال کی موجودگی میں پاکستان کی جانب سے سی پیک کے پراجیکٹ ڈائریکٹرحسان دادوبٹ اورچین کی جانب سے پیکنگ یونی ورسٹی کے نیوسٹرکچرل اکنامکس کے ڈائریکٹرپروفیسرجسٹن بی فولین نے یادداشت پردستخط کیے۔احسن اقبال نے کہا کہ دونوں ممالک نے اکنامک زونزکے حوالے سے پالیسی سازی ومشترکہ ریسرچ پررضامندی کااظہارکیا ہے۔ایک دوسرے کے علم وتجربات سے فائدہ اٹھاکرباہمی مفیدتعاون کے ذریعے سی پیک کومستحکم اندازمیں فروغ دیں گے۔تاکہ دونوں ممالک کی ترقی وخوشحالی کے لیے کام کیاجائے۔احسن اقبال نے گاڑوباگروپ آف کمپنی کادورہ بھی کیا۔جہاں چینی حکام نے کوئلے سے چلنے والے سپرکرینیکل ٹیکنالوجی پلانٹس کے حوالے سے انہیں بریفنگ دی۔دونوں ممالک نے ایم ایل ون ریلوے اپ گریڈیشن کے منصوبوں پربھی دستخط کیے۔ چین کے شہرتیانجن میں پنجاب اورتیانجن حکومتوں کے مابین صوبہ پنجاب میں ٹیکنیکل اینڈووکیشنل ایجوکیشن یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے معاہدہ ہوا۔وزیراعلیٰ پنجاب معاہدہ کی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ معاہدہ کے تحت تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ ایجوکیشن پنجاب میں بین الاقوامی معیارکی ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن یونیورسٹی کے قیام تعاون کرے گی ۔ شہبازشریف نے اس موقع پرگفتگوکرتے ہوئے کہا کہ چین کے تعاون سے پنجاب میں جدیدانفرانسٹرکچرپرمشتمل انڈسٹریل پارک بنائیں گے۔تیانجن کے انٹرنیشنل چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اورپنجاب کے حکومت کے درمیان بھی مفاہمت کی یادداشت پردستخط کیے گئے۔ سابق صدرآصف علی زرداری کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی نے سی پیک خیبرپختونخوااوربلوچستان کے لیے بنایاتھا اسلام آبادکے لیے نہیں۔سینئرصحافی وتجزیہ کارعثمان مجیب شامی نے کہا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کاسب سے زیادہ فائدہ پاکستان کوہوگا۔پاکستان کوتنہاکرنے کاخواب دیکھنے والابھارت آج خوداکیلارہ گیا۔اسلام آبادبیلٹ اینڈ فورم میں۵۶ ممالک کے ساتھ موجودہے۔بیجنگ میں نیاپاکستان بنتادیکھ رہے ہیں۔تمام جماعتیں سیاسی اختلافات بھلاکرملکی ترقی کے لیے ایک ساتھ کھڑی ہیں۔

چین کے شہربیجنگ میں منعقدہ ون بیلٹ ون روڈ فورم میں چین کے صدرسمیت دیگرعالمی راہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔ ہم نے اس تحریر میں صرف وہ رپورٹس اورخبریں شامل کی ہیں جوون بیلٹ ون روڈ فورم اوروزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین میں پاکستان کے حوالے سے ہیں۔یہ خوش آئند بات ہے کہ وزیراعظم نوازشریف اورچاروں وزرائے اعلیٰ پانچوں چین میں ایک ہی طیارے میں بیجنگ پہنچے۔ ان کے ساتھ وفاقی وزراء اوردیگراعلیٰ حکام بھی تھے۔ یہ بھی خوش آئند بات ہے کہ چین میں پاکستان کے تمام سیاستدانوں نے باہمی اختلافات کوآپس میں دراڑیں نہیں ڈالنے دیں۔ اکٹھے بیٹھ کرکھانابھی کھایا اورخوش گپیوں سے ایک دوسرے کوخوش بھی کیا۔ہمارے سیاستدان جس طرح چین میں گھل مل کررہے اسی طرح پاکستان میں بھی ملک وقوم کی ترقی کے لیے ایک ساتھ کام کریں توہمیں کسی سے قرض لینے کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سے پاکستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔معاشی ترقی وسرمایہ کاری کے نئے مواقع پیداہوں گے۔یہ اعتراض لگایا جاتارہا کہ شہبازشریف ہی کیوں چین کے دورے کرتا ہے اوربھی توپاکستان میں وزرائے اعلیٰ ہیں۔ نوازشریف نے چاروں وزرائے اعلیٰ کوساتھ لے جاکرایک طرف یہ اعتراض دورکردیادوسری طرف سیاسی اورقومی ہم آہنگی کی بھی مثال قائم کردی۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301445 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.