دہشت گردی میں پاکستان کا نمبر ٢ حاصل کرلینا لمحہ فکریہ

بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خطرات پر نظر رکھنے اور اس حوالے سے مشاورت فراہم کرنے والے ایک برطانوی ادارے میپل کروفٹ نے کہا ہے پاکستان ان سولہ ممالک کی فہرست میں اب دوسرے نمبر پر آ گیا ہے جہاں دہشت گردی کے خطرات انتہائی شدید ہیں۔

’میپل کروفٹ‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں سولہ ممالک کو دہشت گردی کے شدید خطرے کا سامنا ہے جن میں صومالیہ پہلے نمبر پر ہے۔ ماضی میں اس فہرست میں پاکستان تیسرے نمبر پر تھا لیکن اب پاکستان میں دہشت گردی کا خطرہ اور بڑھ گیا ہے اور وہ دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کے شدید خطرے میں مبتلا سولہ ملکوں میں افغانستان بھی شامل ہے لیکن تازہ ترین درجہ بندی میں وہ دوسرے نمبر سے چوتھے نمبر پر یعنی پاکستان سے دو نمبر پیچھے چلا گیا ہے۔

فہرست میں ایک سو چھیانوے ممالک شامل ہیں اور یہ مستقبل کے حوالے سے اپنی رپورٹ تیار کرتا ہے جس میں بتایا جاتا ہے کہ دنیا کے کس ملک کو دہشت گردی کا سب سے زیادہ خطرہ در پیش ہے۔

اس فہرست میں امریکہ تینتیسویں، فرانس چوالیسویں اور برطانیہ چھیالیسویں نمبر پر ہے جب کہ کینیڈا سڑسٹھویں اور جرمنی سترویں نمبر پر ہے۔

دہشت گردی کے سب سے زیادہ خطرات کا شکار سولہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ پہلے، پاکستان دوسرے، عراق تیسرے، افغانستان چوتھے، فلسطینی علاقے پانچویں، کولمبیا چھٹے، تھائی لینڈ ساتویں، فلپائن آّٹھویں، یمن نویں جب کہ روس دسویں نمبر پر ہے۔ بھارت پہلے چھٹے نمبر پر تھا لیکن تازہ ترین درجہ بندی میں پندرہویں نمبر پر چلا گیا ہے۔

’میپل کرفٹ‘ کے ماہرین کی تیارہ کردہ اس فہرست کے مطابق ماضی میں عراق میں دہشت گردی کا حملوں کا خطرہ سب سے زیادہ تھا اور وہ دہشت گردوں کا نشانہ بن سکنے والا پہلا ملک تھا لیکن اب صومالیہ نے عراق کی جگہ لے لی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ دو ہزار تین میں امریکی قیادت میں عراق پر حملے کے نتیجے میں یہاں مذہبی قتل و غارت میں بہت اضافہ ہوگیا تھا لیکن اب یہ سلسلہ کم ہو رہا ہے جس کی وجہ سے دہشت گردی کے خطرے سے دو چار ممالک کی فہرست میں عراق کا نمبر تیسرا ہے۔

ان ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خطرات روس، یونان اور یمن میں بھی بڑھ رہے ہیں لیکن بھارت اور الجیریا دو ایسے ملک ہیں جہاں دہشت گردی کے خطرات نسبتاً کم ہو رہے ہیں۔

میپل کروفٹ کا کہنا ہے کہ صومالیہ اور یمن میں دہشت گردی کے خطرات القاعدہ یا اس سے منسلک تنظیموں کے تشدد کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں جبکہ روس میں ان خطرات میں شمالی کوہ قاف کے علیحدگی پسندوں کے حملوں کے سبب اضافہ ہو رہا ہے۔

لیکن دنیا میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بن سکنے والے سولہ ممالک کی درجہ بندی میں بڑی تبدیلی یہ ہوئی ہے کہ یورپ میں یونان جو پہلے ستاونویں نمبر پر تھا اب چوبیسویں نمبر پر آ گیا ہے۔رپورٹ تیار کرنے والوں کے نزدیک اس کی وجہ تشدد پسند بائیں بازو کے گروپ ہیں۔

سکیورٹی کے ماہرین کہتے ہیں کہ شدت پسندوں کے ہاتھوں عالمی سطح پر درپیش خطرات کی اہمیت اس وجہ سے بھی اور بھی بڑھ گئی ہے کہ القاعدہ نے پچھلے مہینے یمن سے امریکہ کارگو لے جانے والے جہازوں میں دھماکہ خیز مواد نصب کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

’میپل کروفٹ‘ کے مطابق صومالیہ جون دو ہزار نو سے جون دو ہزار دس تک کے دورانیے میں (جس پر ادارے کی درجہ بندی کی بنیاد ہے ) دہشت گردی کے پانچ سو چھپن حملے ہوئے جن میں ایک ہزار چار سو سینتیس افراد ہلاک اور تین ہزار چار سو آٹھ زخمی ہوئے۔

اس برطانوی ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ صومالیہ میں تشدد کی ایک بڑی وجہ القاعدہ تنظیم سے منسلک الشباب شدت پسند گروپ بھی ہے جو تین برس سے ایک کمزور عبوری حکومت سے برسرِ پیکار ہے اور ملک کے جنوب اور مرکز کا کنٹرول بھی اسی کے پاس ہے۔

یمن سے مغرب کو فکر لاحق ہے کیونکہ یہ جزیرہ نمائے عرب میں القاعدہ کا گڑھ ہے اور یہیں پر امریکہ جانے والے کارگو جہازوں میں دھماکہ خیز مواد رکھے جانے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ دسمبر دو ہزار پانچ میں ڈیٹروئٹ جانے والی پرواز کو نائیجیریا کے ایک طالب علم کی جانب سے بم سے اڑانے کی سازش کے تانے بانے بھی یہیں سے ملتے ہیں۔
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 532684 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.