اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’جس نے ایک انسان کو
قتل کیا،اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کر دیا اور جس نے ایک شخص کو
بچایا، اس نے گویا پوری انسانیت کو بچا لیا”۔
ہماری بدقسمتی ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کے بعد سیاسی یا عسکری کوئی
قیادت کوئی حکمران ایسا نہیں ملا جس نے صرف اور صرف مخلوق خدا کی بھلائی کا
سوچا ہو۔ بات کو طول نہیں دینا چاہتی،
جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ صحت مند پاکستان کی علامت ہے ۔ انگریزی ادویات
کے ساتھ ساتھ سائنسی طریقہ سے ہومیوپیتھی اور طب میں بھی جعلی ادویات کے
خاتمہ کے لئے کسی قربانی سے دریخ نہ کیا جائے ۔ اس سلسلے میں چند ایک
ٹھیکیدارجو ہر سسٹم کے طریقہ علاج میں بنے بیٹھے ہیں ان کے علاوہ عام حکماء
، ہومیوپیتھس طبقہ کی بھی اراء لی جائے تا کہ اس سسٹم پر تیزی سے عملدرآمد
ہو سکے اور کسی پیتھی کی حق تلفی بھی نہ ہو۔
پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے لیکر آج تک ہم تعلیم اور صحت میں وہ مقام
حاصل نہیں کر سکے جس کا حق تھا۔
جعلی ادویات کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں MBBS تودرکنار عام
ڈسپنسر بھی نہیں ملتا تو ایسے علاقوں میں عام روز مرہ کی وہ ادویات جو پوری
دنیا امریکہ ، افریقہ یورپ سمیت ہر ملک میں بلا روک ٹوک استعمال ہوتی ہے
اگر ان پر پابندی اٹھا لی جائے تو غربا اور سفید پوش طبقہ بھی سکھ کا سانس
لے سکتا ہے ۔ کیونکہ بہت سے دیہات ابھی بھی ایسے ہیں جہاں سرکاری ڈسپنسری
تک نہیں اگر ہوبھی تو سپنسری دن 2 کے بعد بند ہونے کی وجہ سے معمولی سرددد
کے لئے بھی لوگوں کو ٹرانسپورٹ اور مالی مشکلات ہوتیں ہیں۔
ایسے ہی جو جو پریکٹیشر بیٹھے ہوئے ہین ان کو مرہم پٹی سمیت فرسٹ ایڈ مہیا
کرنے کا پابند کیا جائے خواہ اس کا تعلق کسی بھی پیتھی یا طب سے ہو۔ اس
سلسلے میں رجسٹرڈ کوالیفائڈ حکماء اور ہومیوپیتھس کو ٹرینگ دیکر بھی
انسانیت کی خدمت کم وقت اور کم پیسے سے کروائی جا سکتی ہے۔
اور عطایت کے خاتمہ کے لئے محکمہ صحت کے ملازمین اور لیڈی ہیلتھ ورکروں ،
ویکسی نیٹروں سمیت پرائیویٹ ہسپتالوں میں کوالیفائڈ سٹاف یعنی اگر ایک سرجن
، یا سپیشلسٹ یا پھر محکمہ صحت کے اعلیٰ افران میں سے کسی صاحب کا ہسپتال
ہے تو وہ ادویات دینے والہ کوالیفائڈ نہیں اور نہ ہی انجیکشن ڈرپ اور ٹانکے
لگانے والے مستند ہوتے ہیں کیوں کہ کوالیفائڈ پرسن زیادہ تنخواہ کا مطالبہ
کرتے ہیں اور ان کوالیفایڈ کم تنخواہ میں کام کرتے ہیں جب تجربہ ، مہارت
حاصل کر لیتے ہیں تو زیادہ تنخواہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہاں سے تجربہ
اور مہارت حاسل کر کے زاتی پریکٹس شروع کر دیتے ہیں اور پھر محکمہ میں جا ن
پہچان بھی ہو جاتی ہے جس کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہیں مکمل عطایت کے خاتمہ
کے لئے ایسے لوگوں کو بھی رجسٹرڈ کیا جائے اور فرسٹ ایڈ کی ٹرینگ دیکر ان
کو بھی باعزت رزق حلال کمانے اور دکھی اسانیت کی خدمت کا موقع دیا جائے۔ |