فواد رانا جن کے بارے میں آج سے چھ سات سال قبل کوئی نہیں جانتا تھا لیکن آج ہر شخص کی زبان پر ان کی نرم دلی کے چرچے ہوتے ہیں۔ لاہور قلندر فرانچائز کے مالک فواد رانا جن کی مقبولیت آج اتنی ہے جتنی کسی مشہور کرکٹر یا شوبز اداکار کی ہوتی ہے۔
وہ کرکٹ کے ایک بہت بڑے مداح ہیں اور ان کے جشن منانے کا انداز شائقین کے دلوں کو چھولیتا ہے جب ان کی ٹیم شکست کا سامنا کرتی ہے تو ان کی مایوسی دیکھ کر عوام بہت زیادہ غمگین بھی ہوجاتی ہے۔
لاہور کی سڑکوں کی خاک چھانتے، کبھی پیدل تو کبھی موٹر سائیکل پر گھومنے والے فواد رانا کی ماضی کی زندگی کے بارے میں بتائیں گے جو محنت کر کے آج کامیابی کی منزل تک کس طرح پہنچے۔
فواد نعیم رانا نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کامیاب انسان بننے سے قبل انہوں نے بہت محنت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ گورنمنٹ کالج سے گلبرک تک پیدل چل کر سفر طے کیا کرتے تھے۔ لاہور کی شان فواد رانا نے بتایا کہ وہ تھیٹر، ٹیلی وژن شوز اور تقریریں بھی کرچکے ہیں، علاوہ ازیں گورمنٹ کالج سے کینٹ تک پیدل سفر طے کیا کرتے تھے جس کا اللہ نے انہیں اجر دیا۔
فواد رانا نے بتایا کہ جب وہ لاہور آئے تو ان کے پاس سونے کے لئے جگہ نہیں میسر نہیں تھی تب انہوں نے چو برجی کے قریب واقع واٹراسٹیشن میں اپنی فیملی کے ہمراہ رات گزاری۔ انہوں نے بتایا کہ وہ 16 سال کی عمر سے مشقت کر رہے ہیں ساتھ تعلیم بھی جاری رکھی۔
معروف شخصیت فواد رانا کے مطابق انہوں نے تھوڑے تھوڑے پیسے جمع کئے اور ان پیسوں سے موٹر سائیکل خریدی۔ جس پر بیٹھ کر وہ اپنے کام کاج کے لئے سفر طے کرتے۔
لاہور قلندر کے مالک فواد رانا مزید اپنے مشکل حالات کے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ ابتداء میں ایک پٹرول پمپ پر کام کیا کرتے تھے۔ وہیں سے آئل اینڈ گیس کی جانب آئے اور آج وہ قطر کی بڑی آئل کمپنی کے سربراہ ہیں۔
فواد رانا اپنی والدہ سے بے حد محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنا سب کچھ مانتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ نے ہمیشہ ان سے یہ کہا کہ زندگی میں کبھی جھوٹ نہیں بولنا اور کبھی محنت سے نہ گھبرانا۔
یہی وجہ ہے کہ آج فواد رانا کو ماضی کی محنت کا بھرپور سلہ ملا اور آج وہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی اعلیٰ پہچان قائم کرچکے ہیں۔
فواد رانا نے مزید کیا کہا جانیں اس ویڈیو میں۔