طالبان کے افغانستان میں کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان میں مختلف انداز میں تبدیلیاں آرہی ہیں۔ سابق افغان صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد افغانستان میں طالبان نے کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ جس میں پورے ملک کا انتظامی امور بھی شامل تھا۔ جبکہ طالبان کی باقاعدہ حکومت قائم ہونے سے پہلے افغانستان میں کچھ تبدیلیاں ایسی آئی ہیں جن کا ذکر کرنا ضروری ہے۔ 
ڈالر کی قدر میں کمی:
 
سابق افغان صدر اشرف غنی کے دورے حکومت کے آخری دنوں میں افغانستان کے اقتصادی حالت خراب ہونے کی وجہ سے افغان کرنسی کی قدر دن بھر دن گَراوَٹ کا شکار تھی۔ تاہم برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان کے کنٹرول کے بعد افغان کرنسی مستحکم ہونا شروع ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے 3 روز میں ڈالر کے مقابلے میں افغان کرنسی کی قدر 6 فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ افغان وزیر خزانہ ڈاکٹر عمر زاخیلوال نے کرنسی کی قدر میں اضافے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ 
یونیورسٹیوں میں پردے کی ہدایت:
دوسری جانب طالبان کے افغانستان کے کنٹرول کے بعد افغانستان میں یونیورسٹیوں میں نئی ہدایات کے ساتھ تعلیمی عمل پھر سے شروع ہوگیا ہے۔ 
نئی ہدایت کے مطابق کلاسز میں طلبہ اور طالبات کے درمیان پردہ لگایا جائے گا۔ جبکہ سوشل میڈیا پر کلاس میں طلباء کے درمیان پردے کی تصاویر شئیر کی جارہی ہیں۔ تاہم کابل، قندھار اور ہیرات کے علاقوں میں واقع یونیورسٹیوں میں طالبات کو الگ کلاسوں میں پڑھانے کی اجازت ہوگی۔  
 
چوروں کی شامت:
اس کے علاوہ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد چوروں کی بھی شامت آگئی ہے۔ طالبان کی اردو میں خبریں فراہم کرنے والے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ امارات اسلامی نے ایک پوسٹ شئیر کی ہے۔ جس کے مطابق کابل میں پائپ چوری کرنے والے چور کو پکڑ لیا گیا ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں چوری کی وارداتوں میں کمی آئے گی۔