کہیں حجاب پر پابندی تو کہیں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے... نائن الیون کے واقعے کے بعد مغرب میں بڑھتے اسلاموفوبیا سے مسلمانوں پر کیا اثرات مرتب ہوئے؟

image

کسی ایک انسان یا چند لوگوں کے جرم کو پوری قوم سے نتھی کردینا ایک احمقانہ طرزِ عمل ہے لیکن ایسا ہی کچھ ہوا ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے گرنے کے بعد جس واقعے کو آج بیس برس مکمل ہوچکے ہیں۔

امریکہ جو پہلے ہی سیاہ فام لوگوں سے رنگت اور نسل کی بنیاد پر تعصب برتنے کے لیے بدنام تھا نائن الیون کے بعد "اسلاموفوبیا" یعنی مسلمانوں سے تعصب برتنے اور بلاوجہ خوف کھانے کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔ بحیثیت ایک طاقت ور ترین ملک امریکہ کے مسلمانوں کے ساتھ اس رویے کا اثر پوری دنیا میں لیا گیا اور ہر جگہ کے مسلمانوں کو نفرت کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی نہیں پیدائشی امریکی مسلمانوں کی قومیت پر بھی سوال اٹھایا گیا اور وہ اپنے ہی ملک میں دوسرے درجے کے شہری کہ طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے۔

اب مسلمانوں کے ساتھ زیادہ تفتیش کی جاتی ہے

امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی کے مسلمان ڈین پروفیسر عادل نجم نے انڈیپینڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ اب مسلمانوں کے ساتھ زیادہ تفتیش کی جاتی ہے۔ نائن الیون کا واقعہ ایسا واقعہ تھا جس کا اثر ہر گزرتے وقت کے ساتھ جاری ہے۔ ایئر پورٹ پر جوتے اتارنے سے لے کر لوگوں کی نظر میں موجود شک جھیلنے تک سارے برے رویے صرف اس لئے جھیلنے پڑتے ہیں کیونکہ آپ ایک مسلمان ہیں۔ نائن الیون کے بعد ساری دنیا کے لیے ہم صرف ایک ہدف اور نشانہ بن کر رہ گئے ہیں جو کہ درست بات نہیں۔

ُصرف امریکہ ہی نہیں مغرب کے تمام ممالک برطانیہ اور یورپی ریاستوں میں بھی مسلمانوں کو ایک عام زندگی جینے کے لیے اپنے بارے میں یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ دہشت گرد نہیں ہیں۔ مسلمانوں کو اپنے تعصب کا نشانہ بنانے والے ملکوں نے کہیں مسلم خواتین کے حجاب پر پابندی لگائی تو کہیں انھیں قابلیت ہونے کے باوجود بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑا۔ سوچیے ایسے ملک میں رہنا جہاں قدم قدم پر آپ کو اپنی وفاداری کا امتحان دینا پڑے کس قدر مشکل کام ہے۔ اس کے باوجود آج کی نام نہاد ترقی یافتہ دنیا میں مسلمان اس ظلم کو جھیلنے پر مجبور ہیں جسے آیندہ آنے والے دور میں اپنے مثبت رویے اور قابلیت کی بنا پر ہی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts