یمن میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی انڈین نرس نمیشا پریا کو 16 جولائی کو پھانسی دی جائے گی۔ یہ معلومات ان کی رہائی کے لیے مہم چلانے والے افراد نے بی بی سی کو دی ہے۔
انڈین نرس نمیشا کو آج سے چار دن بعد 16 جولائی کو یمن میں پھانسی دی جائے گییمن میں سزائے موت کا سامنا کرنے والی انڈین نرس نمیشا پریا کو 16 جولائی کو پھانسی دی جائے گی۔ یہ معلومات ان کی رہائی کے لیے مہم چلانے والے افراد نے بی بی سی کو دی ہے۔
انھیں بچانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ مقتول مہدی کے گھر والے انھیں معاف کر دیں۔ نمیشا کو بچانے کی کوششیں کرنے والے رشتہ داروں اور حامیوں نے مہدی کے خاندان کو ایک ملین ڈالر دیت کی بھی پیشکش کی ہے۔
’سیو نمشا پریا کونسل‘ کی ایک رکن نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم ابھی تک معافی یا کسی اور مطالبے کا انتظار کر رہے ہیں۔'‘
سماجی کارکن اور کونسل کے رکن بابو جان نے کہا کہ ’ڈائریکٹر جنرل آف پراسیکیوشن نے جیل حکام کو پھانسی کی تاریخ سے آگاہ کر دیا ہے۔ ہم اب بھی اسے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن آخر کار خاندان کو معافی کے لیے راضی ہونا پڑے گا۔‘
انڈیا کی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ابھی تک تفصیلات کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نمیشا پریا پہلی انڈین نہیں جنھیں کسی دوسرے ملک میں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مارچ 2025 میں انڈین حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ دنیا کے آٹھ ممالک میں کل 49 انڈین شہریوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان میں سے صرف متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں 25 افراد شامل ہیں۔
نمیشا پریا کا کیس
انڈیا کی جنوبی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والی تربیت یافتہ نرس نمیشا پریا یمن میں حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں رہتی تھیں۔ انھیں 16 جولائی 2025 کو پھانسی دی جائے گی۔
نمیشا پریا 2008 میں یمن کے دارالحکومت صنعا گئیں اور وہاں کے ایک سرکاری ہسپتال میں کام کرنا شروع کیا۔ ان کے شوہر ٹومی تھامس بھی 2012 میں یمن گئے لیکن ملازمت نہ ملنے پر 2014 میں اپنی بیٹی کے ساتھ کیرالہ کے شہر کوچی واپس آگئے۔
اس کے بعد نمیشا نے دارالحکومت صنعا میں کلینک کھولنے کا فیصلہ کیا اور مقامی تاجر طلال عبدو مہدی کو اپنا پارٹنر بنا لیا۔
الزام ہے کہ نمیشا نے مہدی کو انجکشن دے کر قتل کیا۔
2020 میں ایک مقامی عدالت نے انھیں موت کی سزا سنائی۔ ان کے اہل خانہ نے اس فیصلے کو یمن کی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن ان کی اپیل 2023 میں مسترد کر دی گئی۔
اس کے بعد انھیں بچانے کی کوشش کرنے والے افراد نے دیت کی رقم دینے کے لیے مہم چلائی اور نمیشا کی والدہ اس کے صنعا بھی پہنچیں لیکن یہ کوششیں ناکام ثابت ہوئيں۔
جنوری 2024 میں حوثی باغیوں کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط نے ان کی پھانسی کی منظوری دی۔
نمیشا پر مقامی تاجر طلال عبدو مہدی کو انجیکشن دے کر قتل کرنے کا الزام ہے جنھیں انھوں نے اپنا کلینک کھولنے کے لیے پارٹنر بنایا تھامتحدہ عرب امارات میں کتنے انڈینز کو سزائے موت دی گئی
شہزادی (یو پی)
پیشہ: گھریلو ملازمہ
الزام: چار ماہ کے بچے کا قتل
گرفتاری: 10 فروری 2023
سزا: 31 جولائی 2023 کو موت کی سزا سنائی گئی، فروری 2025 میں پھانسی دی گئی۔
شہزادی دسمبر 2021 میں ابوظہبی گئی تھیں۔ وہ اگست 2022 سے وہاں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھیں۔ ان پر چار ماہ کے بچے کو قتل کرنے کا الزام لگا جس کی وہ دیکھ بھال کرتی تھیں۔
شہزادی کے لواحقین کے مطابق چار ماہ کے بچے کی موت غلط ویکسینیشن کے باعث ہوئی۔ ان کا موقف ہے کہ اسی لیے اس معاملے میں پہلے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا لیکن تقریباً دو ماہ بعد بچے کے اہل خانہ نے اس معاملے میں مقدمہ درج کرایا۔
شہزادی کے والد شبیر کے مطابق ان کی بیٹی 15 دسمبر 2021 کو ابوظہبی گئی تھی۔ 7 دسمبر 2022 کو جس بچے کی وہ دیکھ بھال کر رہی تھی اس کی موت ہو گئی۔ پھر 10 فروری 2023 کو مقدمہ درج کیا گیا۔
شہزادی کو 31 جولائی 2023 کو موت کی سزا سنائی گئی، فروری 2025 میں پھانسی دی گئیجب شہزادی جیل میں تھی تو بی بی سی نے اس معاملے کے حوالے سےبچے کے والد فیض احمد سے رابطہ کیا۔
مقتول کے والد نے جواب میں لکھا کہ ’شہزادی نے میرے بیٹے کو بے دردی اور جان بوجھ کر قتل کیا اور یہ بات متحدہ عرب امارات کے حکام کی تحقیقات میں ثابت ہو چکی ہے۔ والدین کی حیثیت سے میری میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ ہمارے درد کو سمجھیں۔‘
ساتھ ہی شہزادی کے والد نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی کو پھنسایا گیا ہے۔
محمد رینش (تھلاسری، کیرالہ)
پیشہ: ٹریول ایجنٹ
الزام: عرب پارٹنر کا تیز دھار ہتھیار سے قتل
سزا: 15 فروری 2025 کو سزائے موت
رینش متحدہ عرب امارات میں ٹریول ایجنٹ تھے۔ وہ العین شہر میں 2021 سے کام کر رہے تھے۔ انھیں عرب شہری عبداللہ زیاد الراشد کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔
کہا جاتا ہے کہ رینش اور عبداللہ کے درمیان کسی بات پر لڑائی ہوئی تھی۔ دونوں ایک ہی ٹریول ایجنسی میں کام کرتے تھے۔ اس جھگڑے کی وجہ سے اسے تیز دھار ہتھیار سے قتل کر دیا گیا۔ اس کے بعد رینش العین میں چند سال جیل میں بھی رہے۔
پی وی مرلی دھرن (کاسرگوڈ، کیرالہ)
پیشہ: ڈرائیور
الزام: 2009 میں قتل اور لاش کو صحرا میں دفن کرنا
سزا: 15 فروری 2025 کو سزائے موت
کیرالہ کے کاسرگوڈ کے مرلی دھرن کو انڈیا کے معیدالدین کے قتل کے جرم میں متحدہ عرب امارات میں پھانسی دی گئی۔
مرلی دھرن 2006 سے العین میں ڈرائیور تھے جہاں ان کے والد بھی کام کرتے تھے۔ ان پر 2009 میں معید الدین کو قتل کرنے اور معید کی لاش کو صحرا میں دفن کرنے کا الزام لگا تھا۔
14 فروری کو مرلی دھرن نے آخری بار گھر فون کیا اور سزا کے بارے میں بتایا۔
سعودی عرب میں سزائے موت
عبدالقادر عبدالرحمن (پالکڈ، کیرالہ)
عمر: 63 سال
الزام: سعودی شہری یوسف بن عبدالعزیز کا قتل
سزا: اگست 2024
یہ واقعہ 2021 کا ہے۔ عبدالرحمن پر جھگڑے کے بعد ایک شہری پر حملہ کرنے کا الزام تھا، جس کی وجہ سے اس شہری کی موت ہو گئی۔
سنہ 2024 میں سعودی عرب نے کل 101 افراد کو موت کی سزا سنائی جن میں تین انڈین بھی شامل تھے۔
آٹھ ممالک میں کل 49 انڈین شہریوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہےدنیا بھر میں سزائے موت کے اعداد و شمار
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2024 میں 1,518 افراد کو پھانسی دی گئی جو کہ 2023 کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ ہے۔ یہ تعداد 2015 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
سب سے زیادہ پھانسیاں ایران میں دی گئیں (کم از کم 972) جن میں سے 30 خواتین بھی تھیں۔ سعودی عرب میں 345 اور عراق میں 63 افراد کو پھانسی دی گئی۔
چین، ویتنام اور شمالی کوریا کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں، لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ وہاں سزائے موت عام ہے۔