ایک جرمن خاتون سیاح کیرولینا وِلگا نے مغربی آسٹریلیا کے ایک ویران علاقے میں خون جما دینے والی سردی میں 11 راتیں گزاری ہیں اور اس دوران انہیں یقین ہو گیا تھا کہ اب وہ زندہ نہیں بچ سکیں گی۔دی گارڈئین کی رپورٹ کے مطابق خوشی قسمتی سے جمعے کو کیرولینا وِلگا کسی طرح ایک سڑک کے قریب پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں جہاں انہوں نے ایک خاتون کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا۔مغربی آسٹریلیا کی پولیس کی انسپیکٹر جسیکا سکیورو نے سنیچر کو بتایا کہ ’تھکن سے چور، بھوکی پیاسی‘ کیرولینا وِلگا نے اپنے خاندان سے بات کی ہے اور انہوں نے کچھ کھانے اور نہانے کے بعد رات کو اچھی نیند لی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’یہ ہماری توقعات کا بہترین نتیجہ ہے۔ ہم بہت خوش ہیں کہ وہ صحیح سلامت مل گئی ہیں۔ یہ ان کے خاندان اور تمام پیاروں کے لیے بہت سکون کا لمحہ ہے۔‘ڈبلیو بی پولیس کی انسپیکٹر نے مزید بتایا کہ ’یہ سراسر خوش قسمتی ہی ہے۔ وہاں کا علاقہ کافی ناہموار اور مشکل ہے۔ اگر درست معلومات نہ ہوں تو آپ اس علاقے میں آسانی سے بھٹک جائیں گے۔‘پولیس نے جمعے کی شب کیرولینا ولگا کے ’محفوظ اور بہتر حالت‘ میں ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ وہ بھوکی پیاسی اور تھکی ہوئی تھیں اور انہیں مچھروں نے بھی کاٹا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے جسم پر خراشیں موجود تھیں۔بعد ازاں انہیں پرتھ کے فوئنا سٹینلے ہسپتال میں ایئر ایمبولینس کے ذریعے منتقل کیا گیا۔
پولیس انسپیکٹر جسیکا سکیورو نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں کہ وہ صحیح سلامت مل گئی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جس علاقے میں خاتون سیاح لاپتا ہوئیں، وہاں رات کا درجہ حرات صفر ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے گر گیا تھا اور شدید بارش بھی ہوئی تھی۔
کیرولینا 29 جون کو مغربی آسٹریلیا میں پرتھ سے لگ بھگ 300 کلومیٹر دور ایک چھوٹے سے قصبے بیکن میں واقع ایک دکان میں گئی تھیں۔ اس کے بعد سے ان کا اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا۔خاندان اور دوستوں کی جانب سے اس بارے میں بتانے پر پولیس اور رضاکاروں نے اس علاقے کے نواح میں ان کی تلاش شروع کر دی تھی۔جمعرات کو کیرولینا ولگا کی مٹسوبشی وین بیکن سے 130 کلومیٹر دور کرون ہل میں ایک جگہ پھنسی ہوئی ملی۔پولیس انسپیکٹر جسیکا سکیورو نے بتایا کہ کیرولینا کی گاڑی بے قابو ہو گئی تھی جس کے بعد وہ خراب ہو کر وہاں پھنس گئی تھی۔ وہ ایک دن تک تو گاڑی کے پاس رہیں اور پھر انہوں نے مدد کی تلاش شروع کر دی۔’انہوں نے مغرب کی طرف بڑھنے کے لیے سورج کے رخ سے مدد لی۔ ان کے پاس کھانے پینے کی چیزیں بہت کم تھی اور پانی کے لیے وہاں صرف چھوٹے چھوٹے برساتی جوہڑ تھے۔‘ایک موقعے پر انہیں ایک غار میں بھی پناہ لینا پڑی۔ کیرولینا کو ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ وہ زندہ بچ گئی ہیں۔‘انسپیکٹر جسیکا سکیورو نے ’انہوں نے دل ہی دل میں یہ مان لیا تھا کہ کوئی بھی ان تک نہیں پہنچ سکے گا۔ وہ اپنی کار سے لگ بھگ 24 کلومیٹر دور سے ملیں۔‘
کیرولینا 29 جون کو مغربی آسٹریلیا کے ایک چھوٹے سے قصبے بیکن میں واقع ایک دکان میں گئی تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے بتایا کہ ’مل جانے کے بعد پہلے تو وہ سکتے کے عالم میں تھیں اور پھر بہت زیادہ خوش۔ اس کے ساتھ وہ خاتون جنہوں نے کیرولینا کو ماروبرا روڈ کے قریب دیکھا تھا، وہ بھی بہت زیادہ خوش تھیں۔‘
سیاح کیرولینا سکیورو اب بھی مغربی اور پھر شمالی آسٹریلیا کی سیاحت کا عزم رکھتی تھیں۔جسیکا سکیورو نے بتایا کہ وہ اب مشرقی ساحل کے ساتھ آسٹریلیا کی سیاحت کا ارادہ رکھتی ہیں۔اے بی سی نیوز کے مطابق کیرولینا ولگا کو ریسکیو کرنے والی خاتون تانیہ نے ان کے زندہ بچ جانے کو ایک ’معجزہ‘ قرار دیا ہے۔