مٹن کڑاہی کا نام سن کر ہی منہ میں پانی آجاتا ہے اور بڑے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں جا کر کڑاہی کھانے کا مزہ ہی الگ ہے۔ کراچی والے تو راتوں کو ہائی وے پر مٹن کڑاہی کھانے کے لئے خاص طور پر جاتے ہیں کیونکہ یہ اتنی ذائقہ دار اور لاجواب ہوتی ہے کہ دیکھ کر کھائے بناء رہا نہیں جاتا۔
اہم انکشاف
لیکن حال ہی میں معلوماتی ذرائع سے ایسا انکشاف ہوا ہے جس کو جاننے کے بعد آپ مٹن کڑاہی کھانے سے پہلے ایک مرتبہ لازمی سوچیں گے۔ ذرائع کے مطابق:
''
کراچی کی بڑی بڑی فوڈ سٹریٹس اور ہائی وے پر خصوصی مٹن کڑاہی بنانے والے ہوٹلوں میں لوگوں کو مٹن کڑاہی کے نام پر بکرے کا نہیں بلکہ کٹے کا گوشت کھلایا جا رہا ہے۔
''
اصل وجہ کیا ہے؟
کراچی کے ڈیری فارمرز بھینسوں کے 2 ہزار بچوں کو روزانہ ذبح کرکے قصابوں کو بیچ دیتے ہیں تاکہ بھینس کا دودھ بچے نہ پی سکیں اور زیادہ سے زیادہ دودھ کی مد میں وہ پیسے کما سکیں۔
ذبح خانے کہاں ہیں؟
ذرائع کے مطابق غیر قانونی ذبح خانے سکھن، گلشن حدید، گڈاپ، سہراب گوٹھ، پاک کالونی، لیاری، جہان آباد، شاہراہ فیصل، گلستان جوہر، گلشن اقبال اور دیگر علاقوں میں موجود ہیں جو مستقل نہیں ہیں بلکہ اپنی جگہیں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔
کتنی کمائی کی جا رہی ہے ؟
ساتھ ہی یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ
یہ کٹوں کی نسل کشی کرنے والی مافیا ڈیری فارمرز کے باڑوں سے ایک ہزار سے لیکر 15 سو روپے میں کٹے خریدتی ہے اور 2 یا 4 ہزار روپے منافع کے ساتھ قصابوں کو بیچ دیتی ہے جس کو مٹن کڑاہی کی مد میں لوگوں کو کھلا کر یومیہ 20 ہزار سے 40 ہزار روپے منافع کمایا جا رہا ہے۔