میرے 2 بچے ہیں لیکن اپنی چھوٹی بیٹی سے نہیں ملتی ۔۔ والد کے انتقال کے بعد کروڑوں کی جائیداد کی مالک خاتون سڑکوں پر رہنے پر کیوں مجبور ہو گئی؟

image

انسان کو اکثر وہی لوگ ڈس لیتے ہیں جن پر انکو سب سے زیادہ بھروسہ ہوتا ہے تو بلکل ایسا ہی ہوا سرگودھا کی ایک رئیس عورت کےساتھ۔ اس عورت کا نام ہے شبانہ ملک اور یہ سرگودھا شہر کی رہائشی ہیں اور اسے شہر کے عین درمیان میں انکی کئی کروؤں کی جائیداد ہے مگر نشے نے انکی حالت تباہ کر دی ہے۔

ہوا کچھ یوں انکے والد کی وفات کے بعد تایا اور انکے بچوں نے انکے حصہ کی جائیداد حاصل کرنے کیلئے انکی ایک سہیلی جس پر یہ حد سے زیادہ یقین کرتیں تھیں اسے اپنے ساتھ ملایا اور انہیں نشے والے سگریٹ پر لگا دیا۔

جس پر پہلے 2 مہینے تو انہیں بلکل معلوم ہی نہیں ہوا کہ یہ کیا چیز ہے مگر جب اسلام آباد آئیں تو ان پر ظاہر ہو اکہ وہ کس چیز میں پھنس چکی ہیں لیکن تب تک بہت دیر ہو گئی تھی اور نشہ چھوڑنا نا ممکن ہو گیا تھا۔

آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ شبانہ نامی خاتون کوئی ان پڑھ خاتون ہے جسے ان سب چیزوں کے بارے میں علم نہیں تو یہ سچ نہیں کیونکہ انہوں نے میڈیکل کی فیلڈ سے انٹرمیڈیٹ کر رکھا ہے اور اس کے بعد اللہ کے فضل سے انہیں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں آے۔ ایس۔آئی کی نوکری مل گئی اور یہ نوکری وہ بخوبی کرتی بھی رہی۔

لیکن جب انکے والد کی وفات ہو ئی تو اپنے ہی سانپ بن کر ڈسنے آ گئے اور جائیداد ہتھا لی جس پر انکا ایک بھائی ان سے لڑ اکہ یہ میری بہنوں کا اور میرا حق ہے لیکن انکا چچا بہت طاقتور تھا اور اس نے انکے بھائی کو جیل بھجوا دیا اور کئی دوکانیں 22 مرلے کی کوٹھی سب پر قبضہ کر لیا لیکن جب بھائی واپس جیل سے آیا تو خود آکر ان سے صلح کر لی۔

مزید یہ کہ بعد میں انکے بھائی کو بھی انجکشن لگا کر مار دیا اور اب سب قدرت کے ہی کھیل ہیں کہ ایک شادی شدہ بہن کا بھی اس کے بعد اب انتقال ہو گیا ہے جس کے بعد انہوں نے کسی پر یقین کرنا ہی چھوڑ دیا ہے۔

بس اب تو یہی دعا ہے اللہ پاک سے اور مخیر حضرات سے کے میری مدد کریں مجھے رہنے کیلئے گھر دلوا دیں اور ایک نوکری تا کہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ سکوں۔

بچوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے شبانہ ملک نے کہا کہ 3 سال تک تو میں نے بھنک بھی نہیں پرنے دی کہ میں یہ کام کرتی ہوں مگر جب انہوں معلوم ہوا تو شوہر اور بچے چھوڑ کر چلے گئے مگر بیٹی چھوٹی ہے۔

اور بیٹا مجھ سے اب بھی ملتا ہے اور مجھ سے شدید محبت کرتا ہے ۔ بس اپنے بیٹی سے اب اسی لیے دور ہوں کہ میرا سایہ کہیں اس کے مستقبل کیلئے برا ثابت نہ ہو۔

یہاں آخر میں یہ بتانا بھی بہت ضروری ہے کہ میرے بچے کے تایا ہی اسے مارتے ہیں کہ جائیداد کا نام کیوں لیتے ہو تو بس اپنے بیٹے کیلئے ہی زندہ ہوں کہ میرے بعد اسکا کیا ہوگا۔

شبانہ ملک نے حکومت سے بھی یہ التجا کی ہے کہ انکا علاج کروایا جائے تا کہ وہ اپنی فیملی کے ساتھ رہ سکیں اور انکی تمام جائیداد بھی انہیں چھوڑ وا کے دی جائے۔

واضح رہے کہ شبانہ ملک کے 2 بچے ہیں اور یہ سن 2003 میں محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میں اے۔ایس۔آئی تھیں جبکہ یہ اپنی آبائی شہر سرگودھا میں کروڑوں کی جائیداد کی مالک ہیں۔

لیکن اب اسپتالوں یا پھر مسافر خانوں میں رہ لیتی ہوں اور یہاں یہ بھی بتا دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ انکے تایا زاد بھائی ہی انکو کچھ پیسے بھج دیتے ہیں۔

انکی جائیداد کے اور کچھ مخیر حضرات انکی مدد کرتے ہیں جن سے یہ اپنا نشہ پورا کرتیں ہیں مخیر حجرات کو یہ نہیں معلوم کے یہ اپنا علاج نہیں کرواتی بلکہ نشے کیلئے پیسے لیتی ہیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts