بیٹی بھی ماں کی طرح بہادر ہے ۔۔ آصفہ بھٹو اپنی ماں کے نقشِ قدم پر چل پڑیں، تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

image
بینظیر بھٹو کا شمار دنیا کی خوبصورت اور بہادر ترین خواتین میں ہوتا ہے۔ انہوں نےاپنی پوری زندگی میں ایسے بے شمار کارنامے کیے ہیں جو ان کی وجہ شہرت بنے ہیں۔ کسی بھی اسلامی مملکت کی پہلی خاتون سربراہ بنیں اور ملک کی باگ دوڑ کے ساتھ اپنے گھر اور ازدواجی زندگی کو بھی بھرپور طریقے سے نبھایا۔ وہ ایک خاتون سیاستدان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ماں بھی تھیں۔ اکثر جلسوں اور اہم تقاریب میں اپنے کے ساتھ بھی شرکت کیا کر تی تھیں۔ ان کی ذات خواتین کے لیے ایک عام نمونہ ہے کہ کیسے گھر اور ملک کی ذمہ داری سنبھالیں۔ بینظیر جب اس دنیا سے رخصت ہوئیں تو ہر طرف خون تھا، سوگ کی فضاء بلند تھی۔ نہ جانے کس نے ان کو سفرِ آخرت تک پہنچایا یہ گھتی نہ سلجھ سکی۔ بینظیر تو دنیا سے چلی گئیں، لیکن ان کے بچے آج بھی اپنی ماں کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔ بلاول اپنے والد کے فارمولے پر عمل درآمد کر رہے ہیں اور بی بی آصفہ بھٹو اپنی والدہ کی کاپی بن گئیں ہیں۔
آصفہ بھٹو کل ایک ڈرون کیمرے کی وجہ سے زخمی ہوئیں تو ریسکیو ذرائع انہیں کہ رہے تھے کہ بی بی آپ کو سر پر ٹانکے لگیں گے جس پر آصفہ نے صرف یہ کہا کہ نہیں آپ مجھے سر پر پٹی باندھ دیں مجھے خطاب کرناہے، شرکاء کے ساتھ رہنا ہے۔ لیکن چونکہ خون بھی بہہ گیا اور تھا زخم 3 سینٹی میٹر گہرا تھا تو انہیں ہسپتال لے جانا پڑا۔ ہسپتال لے جایا گیا تو ان کو 5 ٹانگے لگے۔ لیکن آصفہ نے بہادری کا مظاہرہ کیا اور کسی قسم کا واویلا نہ مچایا۔ عموماً جلسوں میں اگر کوئی غیر یقینی صورتحال پیش آ جائے تو بھگ دڑ مچ جاتی ہے، تشویش کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے۔ لیکن پی پی پی کے کل کے جلسے میں نہ تو کوئی ہنگامہ آرائی ہوئی اور نہ کوئی افراتفری مچی، جس کا سہرا آصفہ کے سر جاتا ہے کیونکہ انہوں نے اپنی چوٹ کو بڑھا چڑھا کر ظاہر نہ کیا بلکہ اپنی والدہ کی طرح بہادری کی مثال دکھائی۔ جوں ہی آصفہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں اور بلاول بھٹو کا بیان آیا کہ میری بہن بہت بہادر ہے، یہ بالکل والدہ کی شبیہہ ہے۔ ہر کوئی بی بی آصفہ کی صحتیابی کے لیے دعائیں کرتا نظر آیا۔ اس سے قبل بھی جب آصفہ پی پی پی کی عوامی تقریبات میں شرکت کرتی تھیں تو لوگ انہیں والدہ سے ملاتے تھے۔ لیکن کل ٹوئٹر پر لوگوں نے اپنے کمنٹس میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آصفہ دوسری بینظیر ہیں۔ ان کا اندازِ بیاں بالکل والدہ میں ملتا ہے، جوشِ خطابت میں یہ بھی اپنی والدہ کی طرح آواز بلند کرتی ہیں۔ والدہ بھی جب عوامی فلاح و بہبود کا تذکرہ کرتی تھیں تو آواز میں دھیمہ پن آ جاتا تھا اور بیٹی بھی بالکل اسی طرح بات کرتی ہیں۔
صارفین نے یہ بھی کہا کہ اگر آج آصفہ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو یقیناً جلسہ روک دیا جاتا، ہسپتالوں میں سیکیورٹی بڑھا دی جاتی، لیکن بی بی نے بالکل عوامی مزاج اپنایا اور ٹانکے لگنے کے بعد بھی ہمت نہ چھوڑی۔ آصفہ کی ٹانگے لگنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہیں لوگ ان کی لمبی زندگی اور صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts